|

وقتِ اشاعت :   June 22 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی حکومتی ارکان نے کہا ہے کہ اٹھارہ جون کو اپوزیشن کی جانب سے وزیراعلیٰ اور وزراء پر گملے او رپانی کی بوتلیں پھینکی گئیں وہ انتہائی افسوسناک ہے واقعے کی فوری تحقیقات کرائی اور آئندہ اس طرح کے افسوسناک واقعات کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں ۔

پیر کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پیر کے روز ایک گھنٹے 45 منٹ کی تاخیر سے اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت شروع ہوا صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے اسپیکر کی جانب سے 18 جون کو پیش آنے والے واقعہ کی مذمت کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جب سے یہ اسمبلی بنی ہے تب سے اس کی اپنی روایت رہی ہے یہاں پر پورے صوبے سے عوام کے منتخب نمائندے آتے ہیں جنہیں عوام اپنا مسائل کے حل اور سہولیات کی فراہمی کیلئے بھیجتے ہیں میرے پاس وہ الفاظ نہیں جن میں اٹھارہ جون کو بلوچستان اسمبلی میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کروں ۔ جب یہاں پر نمائندوں نے غنڈوں کا کردار ادا کیا ۔

یہ عوام کے ووٹوں اور اس مقدس ایوان کی توہین ہے ہم تیس پینتیس سال سے اس ایوان میں آرہے ہیں اس ایوان میں سردار عطاء اللہ خان مینگل ، نواب اکبرخان بگٹی اور خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی جیسے اکابرین سمیت بڑے قدآور سیاسی و قبائلی عوامی نمائندے آتے رہے ہیں لیکن اٹھارہ جون کو اپوزیشن کی جانب سے وزیراعلیٰ اور وزراء پر گملے او رپانی کی بوتلیں پھینکی گئیں وہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ یہ اللہ کا کرم ہوا ہے کہ اس سے کسی کو چوٹ نہیں لگی ۔ مگر اپوزیشن نے جو روایت قائم کی وہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ انہوںنے کہا کہ کیا یہ منتخب عوامی نمائندوں کا کام ہے کہ وہ فٹ پاتھوں پر بیٹھ کر ہلڑ بازی کریں ۔

بجٹ کو پڑھے بغیر اپوزیشن ارکان نے جو کچھ کیا اس کی مثال نہیں ملتی ۔ انہوں نے سپیکر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اٹھارہ جون کے اجلاس کے بعد جب میں ان سے ملنے گیا تو انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات ہوں گی انہوںنے کہا کہ اپوزیشن نے بجٹ اجلاس میں جو کچھ کیا وہ صرف فنڈز کے حصول کے لئے تھا حکومت نے پورے صوبے کے عوام کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام اضلاع اور تمام حلقوں میں یکساں ترقیاتی منصوبے دیئے ہیں انہوںنے سپیکر سے استدعا کی کہ واقعے کی فوری تحقیقات کرائی اور آئندہ اس طرح کے افسوسناک واقعات کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں ۔

بی اے پی کے اقلیتی رکن خلیل جارج نے کہا کہ اس مقدس ایوان میں صوبے کے لوگوں کی نمائندگی ہے جس طرح اٹھارہ جون کو قائد ایوان کے ساتھ نازیبا واقعہ پیش آیا اگر ہم ایک دوسرے کا احترام نہ کریں تو کسی کا بھی لیڈر محفوظ نہیں رہ سکتا ۔ انہوںنے کہا کہ بجٹ میں صوبے کے دور دراز علاقوں کی ترقی کو ترجیح دی گئی ہے جس پر میں وزیراعلیٰ جام کمال خان ، وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی اور دیگر متعلقہ محکموں کے حکام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں انہوںنے کہا کہ بجٹ میں گوادر کی تعمیر و ترقی کے لئے سب سے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے اقلیتوں کی مایوسی کو دور کیا گیا ہے۔

کوئٹہ شہر میں سریاب روڈ کی توسیع سمیت مختلف منصوبوں کو شامل کیا گیا ہے صحت ، تعلیم ، سپورٹس سمیت دیگر شعبوں میں اقدامات تجویز کئے گئے ہیں جن کے مستقبل میں انتہائی دور رس اثرا ت مرتب ہوںگے خواتین کے لئے ہاسٹل بنائے جارہے ہیں اپوزیشن اراکین بجٹ پڑھے بغیر امتحان دینے بیٹھ گئے اور یقیناجوپڑھے بغیر امتحان میں بیٹھے گا وہ فیل ہوگا ۔ انہوںنے کہا کہ پی ایس ڈی پی بلوچستان کے عوام کی خواہشات کے عین مطابق بنی ہے اور آج صوبے کے عوام دیکھ رہے ہیں ۔

کہ آن گرائونڈ کام ہورہے ہیں انہوںنے کہا کہ ہمیں صوبے کی تعمیر و ترقی کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہئے ۔ صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے پشتونخوا میپ کے صوبائی صدر عثمان خان کاکڑ کے انتقال پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ عثمان خان کاکڑ نہ صرف پشتونخوا میپ بلکہ بلوچستان اور ملک کے غریب مظلوم عوام کے لیڈر تھے ان کی کمی مدتوں محسوس کی جائے گی انہوںنے ہمیشہ اقدار ، اخلاقیات اور عوام کے حقوق کی بات کی ۔ انہوںنے کہا کہ اٹھارہ جون کو اپوزیشن ارکان نے جو رویہ اختیار کیا وہ صوبے کی پارلیمانی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا ۔ اس کی ہم مذمت کرتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ جمہوریت ،ا قدار اور روایات پر ہمیں فخر ہوا کرتا تھا بلوچستان اسمبلی روایات کی پاسبان ہے جس کی گواہی تاریخ بھی دیتی ہے۔

کہ یہ ایک عمارت نہیں بلکہ صوبے کے لوگوں کے مستقبل کی امین اسمبلی ہے یہاں بیٹھے لوگ عوام کی آواز ہیں اور اس کی ترجمانی کرنے کے لئے یہاں بیٹھے ہوئے ہیں انہوںنے کہا کہ بازار سے غنڈوں کو لاکر عوام کی امیدوں کے محور اور پاسبان پر حملہ کیا گیادروازے بند کئے گئے اور اراکین اسمبلی کو چور دروازوں سے داخل ہونا پڑا ان پر آوازیں کسی گئیں انہیں ہراساں کیا گیا جو شرم کا مقام ہے جس سے ملک بھر اور پوری دنیا میں ہماری جگ ہنسائی ہوئی انہوںنے کہا کہ خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی ، سردار عطاء اللہ خان مینگل ، نواب اکبرخان بگٹی ، میر احمد نواز بگٹی اس ایوان کے رکن رہے ہیں مگر افسوس کہ آج جو ان کے نام پر سیاست کررہے ہیں۔

انہوںنے اس ایوان کے تقدس کو پامال کرکے اسمبلی پر حملہ کیا ۔ باہر سے غنڈوں کو بلا کر وزیراعلیٰ اور منتخب اراکین اسمبلی کے ساتھ منفی رویہ اختیار کیا گیا اگر انہوںنے چند ٹکوں کی خاطر یہ کرنا تھا تو وہ ہمارے پاس آتے ہمیں کہہ دیتے ہم انہیں دے دیتے ۔ انہوںنے کہا کہ بجٹ پیش کرنے کا مینڈیٹ ہمیں عوام نے دیا ہے انہوںنے کہا کہ ریکوزیشنڈ اجلاسوں میں ہم پانچ پانچ گھنٹوں تک اپوزیشن اراکین کے لیکچر ز سنتے رہے اور کیا کریں ؟ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم جمہوریت کے پاسبان ہے اپوزیشن بے شک غیر جمہوری ہتھکنڈے استعمال کرے بازار سے غنڈے لائے ہم خندہ پیشانی سے سامنا کریں گے ۔

انہوںنے کہا کہ صوبے میں سیاسی مخالفت کو نفرت میں تبدیل کرنے کا سہرا بی این پی ، پشتونخوا میپ اور جمعیت کو جاتا ہے صوبے میں مخلوط حکومت میں شامل عوامی مینڈیٹ کے تحت یہاں آئے ہیں اور ان کا استحقاق ہے کہ وہ اپنے حلقوں میں کس طرح کی ڈویلپمنٹ کرائیں ان سے بذور شمشیر کوئی یہ حق نہیں چھین سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اراکین کو اپنے کئے پر شرمسار ہونا چاہئے مگر وہ جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں اپنے اس عمل پر تاریخ میں وہ نہیں بچ سکتے ۔

پارلیمانی سیکرٹری بشریٰ رند نے کہا کہ اٹھارہ جون کو بلوچ ، پشتون روایات اور احساسات کو لوٹا گیا اور دیگر اسمبلیوں میں جو کچھ ہوتا تھا بلوچستان اسمبلی میں اس کے بھی ریکارڈ توڑ دیئے گئے آج ٹویٹ کیا جارہ ہے کہ غزہ والی صورتحال بلوچستان میں شروع ہوئی ہے انہوںنے کہا کہ ذاتی مفادات اور سکیمات کے لئے یہ مزید کتنے لوگوں کو قربان کریں گے ۔ جنہوںنے اسمبلی کے تقدس کو پامال کیا گیا ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے ۔ صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے عثمان کاکڑ کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندان سے تعزیت کااظہار کیا اور کہا کہ عثمان کاکڑ کی خدمات اور قربانیوں پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ ان کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلاء جلد پر ہو ۔

انہوںنے کہا کہ بجٹ صوبے کے عوام کی ترقی اورخوشحالی کا محور و مرکز ہے اور بلوچستان کے عوام کی امیدوں اور توقعات سے بڑھ کر ہے جس پر وزیراعلیٰ جام کمال خان ، وزیر خزانہ ظہور بلیدی اور دیگر متعلقہ حکام مبارکباد کے مستحق ہیں انہوںنے کہا کہ ماضی میں کچن کیبنٹ بجٹ اپنے ذات کے لئے بناتی تھی جس سے بلوچستان پسماندگی کا شکار رہا بجٹ میں تمام حلقوں کی نمائندگی ہے کوئی ایسا نکتہ نہیں جس پر بات کی جاسکے ۔ بجٹ میں صحت تعلیم سمیت دیگر تمام شعبوں پر خصوصی توجہ دی گئی نئے تعلیمی ادارے اور مراکز صحت قائم کئے جارہے ہیں۔

جس سے صوبے میں خوشحالی اور ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا انہوں نے اپوزیشن اراکین کے رویئے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو بے وقوف بنا کر وہ جس ایوان تک پہنچے اس پر حملہ کرکے اس کے تقدس کو پامال کیا گیا نام نہاد جمہوری جماعتیں ہیں جنہوںنے جمہوریت کا جنازہ نکال دیا ان کی کوشش تھی کہ لاکھوں لوگوں کو اسمبلی کے باہر لے کر آئیں مگر عوام نے انہیں مسترد کردیا جس پر یہ اپنے ساتھ د و سو غنڈوں کو لے کر آگئے ۔ صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے عثمان خان کاکڑ کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہم سب کا مشترکہ غم ہے عوامی نیشنل پارٹی دکھ کی اس گھڑی میں متاثرہ خاندان کے ساتھ برابر کی شریک ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارہ تاریخ کو جمہوریت آئین اور پارلیمان کی جمہوریت کی چیمپیئن جماعتوں نے اسمبلی کے تقدس کو پامال کیا ۔ انہوںنے کہا کہ گزشتہ دو بجٹس میں انہوں نے یہ کچھ کیوں نہیں کیا اس کا مطلب ہے کہ انہیں کچھ نہ کچھ ملتا رہا مگر اس دفعہ حکومت نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ صوبے کے تمام حلقوں کو یکساں ترقی دیں گے اور یہ حیران ہوئے کہ ان کا مستقبل کیا ہوگا انہوںنے جو کچھ کیا اس کا ازالہ نہیں ہوسکتا ہم بھی اپوزیشن میں رہے ہیں اس ایوان میں احتجاج کیا مگر اس ایوان کے تقد س کو کبھی پامال نہیں کیا اس وقت جو حکومت میں تھے انہوںنے اپنی جیبیں بھریں انہوںنے کہا کہ قومی حقوق ، ساحل وسائل کی بات کرنے والوں نے اٹھارہ جون کو ہماری بہنوں پر تشدد کیا اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے انہوںنے جو کچھ کیا ۔

وہ اس سے اپنا چہرہ نہیں چھپا سکتے انہیں اپنے کئے پر پشیمان ہو کر اس ایوان میں آکر بات کرنی چاہئے وہ آئیں استحقاق کمیٹی میں اپنے بیانات دیں تاکہ اس ایوان کا تقدس جو انہوںنے پامال کیا اسے بحال کیا جاسکے ۔ تحریک انصاف کے مبین خان خلجی نے اپوزیشن اراکین کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قوم ، مفاد اور پیٹ پرستوں کا چہرہ عوام نے دیکھ لیا ہے موجودہ حکومت کے تین سالہ دور میں کوئٹہ میں جو کام ہوئے وہ گزشتہ پندرہ سال کے دوران بھی نہیں ہوئے حکومت کوئٹہ میں تین ڈیمز بنارہی ہیں مختلف شاہراہوں کی توسیع کی گئی سپورٹس کمپلیکس بن رہے ہیں میڈیکل یونیورسٹی اور کینسر ہسپتال بنا یا جارہا ہے انہوںنے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں نے قلعہ سیف اللہ ، وڈھ میں کچھ کیا ہوتا تو آج یہ پسماندہ نہ ہوتے انہوںنے صرف عوام کو دھوکہ دیتے ۔