|

وقتِ اشاعت :   March 25 – 2015

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کئی ماہ کی خاموشی کے بعد ایک بار پھر شادی، خواتین اور طلاق کو اپنی بحث کا موضوع بنا لیا ہے۔ اسلامی نظریات کونسل کے منعقدہ اجلاس کے بعد میڈیا سے بار چیت کرتے ہوئے مولانا شیرانی کا کہنا تھا کہ مسلمان مرد کو دوسری شادی کے لیے اپنی پہلی بیوی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق مرد ایک ہی وقت میں چار خواتین کو اپنے نکاح میں رکھ سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ خواتین کے حقوق کو غلط طریقے سے پیش کررہے اور ملک میں انارکی پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں۔ این جی اوز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مولانا شیرانی کا کہنا تھا کہ کچھ انسانی حقوق کی تنظیمیں حقائق کو مسخ کرکے پیش کررہی ہے اور معاشرے میں بدامنی پھیلانے کا باعث بن رہی ہے۔ جمعیت علماء اسلام ف کے رکن قومی اسمبلی مولانا شیرانی کا کہنا تھا کہ حکومت کو شادی کے قوانین شریعت کے مطابق بنانا چاہیے اور ان کے مطابق ایک شخص کو ایک وقت میں چار خواتین کو نکاح میں رکھنے کی اجازت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے اسلامی قوانین کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا انتہائی آسان ہے۔ کونسل کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے تشکیل کئے جانے والے قوانین کی شفارشات پر عمل درآمد کروانے کی پابند ہے۔ مولانا شیرانی کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق ملک کے تمام قوانین قرآن اور سنت کے مطابق ہونے چاہیے اسی لئے تمام بل کونسل کے جائزے کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کئے جاتے ہیں۔ گذشتہ سال اکتوبر میں ملک میں شادی کے قوانین پر اسلامی نظریاتی کونس منعقد اجلاس میں مولانا شیرانی کا کہنا تھا کہ شوہر کی جانب سے دوسری شادی کرنے پر ان کی پہلی بیوی اعتراض نہیں کرسکتی۔ اس سے قبل ہونے والے کونسل کے اجلاس میں مولانا کا کہنا تھا کہ ایک لڑکی کی شادی کم سے کم عمر 13 سال ہے اگرچہ کے وہ بلوغت کو پہنچ چکی ہو۔