ملک میں غذائی قلت کا مسئلہ ایک حساس نوعیت کا معاملہ ہے سالانہ کی بنیاد پر غذائی قلت کے شکار خواتین اور بچے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں اور اس حوالے سے اگر سروے کیاجائے تو بلوچستان اس میں سرفہرست ہوگا۔ بدقسمتی سے اندرون بلوچستان غذائی قلت کے معاملے پر کسی سطح پر بھی سروے نہیں کیا جاتا جو حقیقی صورتحال کو سامنے لاسکے بعض کم نجی ادارے اس حوالے سے بلوچستان میں کام کرتے ہیں مگر گزشتہ چند عرصہ کے دوران نجی ادارے بھی اس جانب توجہ نہیں دے رہے اس لئے حقیقی اعداد وشمار سامنے نہیں آرہے ۔
ویسے یہ ذمہ داری صوبائی حکومت کی بنتی ہے کہ اندرون بلوچستان غذائی قلت کے حوالے سے معلومات اکٹھی کرے اور اس کے سدباب کیلئے اقدامات اٹھائے۔ بہرحال اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے اب جواقدام اٹھانے کافیصلہ کیا ہے یہ انتہائی خوش آئند ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا چیلنج فوڈ سیکیورٹی ہے۔ ملک میں 40 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ ہم نے اپنی قوم کو آنے والے مسائل سے بچانا ہے تو یہ اہم ہے۔
پاکستان کے 40 فیصد بچے غذا کی کمی کی وجہ سے معمول کے مطابق نشو ونما نہیں پاتے۔ ہم پہلی مرتبہ پروگرام لے کر آرہے ہیں جو ان مسائل سے متعلق ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ ہم جب آئے تو پتہ چلا کہ بچوں کو دودھ بھی خالص نہیں مل رہا اور اس میں مختلف اشیا ملائی جارہی ہیں اور جب خالص کرنے کی کوشش کی گئی تو دودھ کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ اگر ہم اسی طرح چلتے رہے تو فوڈ سیکیورٹی اتنا بڑا مسئلہ بن جائے گا کہ ہمارے لیے قومی سلامتی کا مسئلہ بن جائے گا، قوم کے 15 یا 20 فیصد لوگ بھوکے رہ گئے تو وہی ہمیں پیچھے لے جانے کے لیے کافی ہوں گے۔
ہم آج سے فیصلہ کر رہے ہیں کہ آگے ہمیں فوڈ سیکیورٹی کا مسئلہ نہ ہو بلکہ ہم غذائی اجناس برآمد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیںاللہ نے بے شمار مواقع دئیے ہیں اور ہم کچھ بھی اگا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ نہ صرف کسان کی مدد کرنی ہے بلکہ تحقیق کرکے بتانا ہے کہ کس علاقے میں کیا اگا سکتے ہیں؟ سی پیک میں زراعت کوشامل کیا ہے اور چین کی ٹیکنیک کو لے کر آئیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ چین نے غربت کو ختم کیا تو سب سے زیادہ زور چھوٹے کسانوں پر دیا تھا اور دیہات میں غربت ختم کی۔ بالکل اسی طرح ہم بھی چھوٹے کسان کی مدد کریں گے کیونکہ ان کے پاس وسائل نہیں ہیں۔ کسانوں کو قرضے دینے کا پروگرام شروع کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں کسان کارڈ کا پروگرام زبردست منصوبہ ہے، جس کے تحت کسانوں کو براہ راست قرضے ملیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چولستان اور بلوچستان اور سابق فاٹا کے ضم اضلاع میں زمین خالی پڑی ہے۔ ہمارا کام ہے کہ ساری دنیا سے کسانوں کے لیے جدید مشینری اور تیکنیک لے آئیں اور انہیں بتائیں۔وزیراعظم عمران خان نے جس طرح سے غذائی قلت کے مسئلے کو بنیادی سطح سے اٹھاکر اسے حل کرنے کیلئے پالیسی بنانے کی بات کی ہے اس سے ایک امید کی کرن پیدا ہوجائے گی کہ نہ صرف بلوچستان بلکہ ملک بھر سے غذائی قلت کے باعث ہونے والی اموات پر قابو پایاجاسکے گا۔
مگر اس حوالے سے مؤثر مانیٹرنگ کا نظام بھی ہونا چاہئے تاکہ جو اہداف حاصل کرنے کیلئے جن کو ذمہ داری سونپی جائے وہ باقاعدہ طور پر وزیراعظم کو اس حوالے سے بریفنگ دیں خاص کر بلوچستان کو اس اہم مسئلے پر نظرانداز نہیں کرنا چاہئے کیونکہ بلوچستان میں عرصہ دراز سے یہی مطالبہ کیاجارہا ہے کہ غذائی قلت کے خاتمے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ خواتین اور بچوں کی اموات پر قابو پایاجاسکے اور بچوں کی نشوونما بہتر انداز میں ہوسکے۔