|

وقتِ اشاعت :   July 3 – 2021

پنجگور: پنجگور کے معروف سیاسی رہنماء اور ٹرانسپورٹ سپریم کونسل کے صدر آغا شاہ حسین بلوچ نے کہا کہ مکران میں ایران تیل اور خوردنی اشیاء کے کاروبار کو محدود کرکے اسٹیکر اور ٹوکن کے نام پر غریب عوام کو دربدر کرنا انتہائی ظلم اور مکران کے عوام کی معاشی قتل کے مترادف ہے مکران کے لاکھوں عوام کی زرائع معاش کا واحد زرائعہ ایرانی بارڈر ہے .

ملک کے چاروں طرف سرحدیں واقع ہیں جہاں عوام کو ہرطرح کی سہولتیں فراہم کرکے عوام کو ریلیف دیا جارہا ہے لیکن مکران کے بارڈر جو ایران سے ملتی ہے کاروبار کو بند اور محدود کرنا نابرابری اور زیادتی کے زمرے میں اتا ہے بڑی افسوس سے کہنا پڑتا ہے گوادر میں ساحل سمندر پر غیر ملکی ٹرالر اور غیر مقامی ٹرلرز کی یلغار شروع کرکے مقامی ماہی گیروں کی معاشی قتل شروع کیا گیا ہے جبکہ دوسری طرف ایرانی بارڈر پر نت۔نئے پلاننگ اور منصوبے تلاش کرکے مکران کے عوام کو نان شبینے کا محتاج بنایا جارہا ہے انہوں نے کہاکہ اس ملک کا جتنا حق دوسروں کی ہے اتنا حق بلوچستان کے عوام کا بنتا ہے بلوچستان اور خصوصآ مکران کے عوام کے ساتھ نارونہ سلوک اب بند ہوناچائے اور بلوچستان کے عوام کوبھی برابری کا حق دیا جائے .

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند مہینے سے ٹوکن اور اسٹیکر کے نام پر عوام کو زلیل خوار کرکے دربدر کی زندگی گزارنے پر مجبور کیاگیا ہے بھوک پیاس کے ساتھ عوام کی معاشی قتل کے علاوہ زندگیوں کی خاتمہ کیا جارہا ہے جو یہاں کے بسنے والے عوام کے ساتھ بدترین ظلم تصور کیا جاتا ہے انہوں اعلی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ مکران کے غریب عوام اور لاکھوں نوجوانوں پر رحم کرکے ٹوکن اور اسٹیکر کے نظام کو معطل کرکے عوام کیلئے مزید اسانی پیدا کرنے کی اقدامات کریں انہوں نے تمام قوم پرست اور ملک گیر سیاسی جماعتوں سے التجاء کیا کہ وہ ایرانی بارڈر پر مشترکہ لائحمہ عمل ترتیب دیکر عوام کو مشکلات سے نکالنے میں پہل کریں۔