|

وقتِ اشاعت :   July 11 – 2021

تربت: بارڈرٹریڈیونین کے نومنتخب آرگنائزرحافظ ناصرالدین زامرانی اور ڈپٹی آرگنائزر گلزار دوست بلوچ نے کہاکہ بارڈرٹریڈ ہماری مرگ و زیست کا مسئلہ ہے، سرحدی کاروباری کی بندش سے صرف ضلع کیچ کے لاکھوں افراد بے روزگار ہوکر نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں۔ گاڑیوں کی ٹوکن سسٹم بھی ہرگز قبول نہیں، ہزاروں کاروباری گاڑیاں کئی دنوں سے بارڈر پر کھڑی ہیں، ڈرائیور مشکلات کا شکار ہیں، اس لئے فوری طورپر کراسنگ پوائنٹس بڑھادیئے جائیں تاکہ بارڈر پر رش اور جم گھٹا کم ہوسکے۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے تربت میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ ضلع کیچ تربت میں کاروباری مراکز نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ فیکٹریاں اور کمپنیاں نہیں ہیں، بے روزگاری عام ہے، ماسٹر اور ایم فل کے اسٹوڈنٹس بھی بے روزگاری کے عالم میں پریشان ہیں، ان گھمبیر معاشی حالات میں پاک ایران بارڈر سے خوردنوش اور ایندھن کا کاروبارزندہ رہنے کیلئے اہم ذریعہ رہا ہے۔ ضلع کیچ کے زمینی حالات سے بے خبر اسلام آبادکے حکمران اسلام آباد کے ایئرکنڈیشن دفاتر میں بغیر تحقیق و بغیر سروے بارڈر بند کرنے کا احکامات صادرکرتے ہیں ایسے فیصلوں کو ہم سرحدی لوگ ہرگز نہیں مانتے ہیں، کیونکہ بارڈر کاروباری ہماری موت و حیات کامسئلہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ ضلع کیچ کے بے روزگار افراد نے اپنے اور اپنے بچوں کی بہتر تعلیم و خوشحال مستقل کا خواب دیکھ کر ادھار میں گاڑیاں خرید کر تیل کا کاروبار شروع کردیا ہے، لیکن نت نئے حیلے بہانوں سے بارڈربند کردیا گیا ہے، یونین کا مطالبہ ہے کہ سرحدی تجارت کو قانونی شکل دیا جائے اور جالگی سمیت دیگر مقامات پر کراسنگ پوائنٹ کھولا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جالگی تا دربلی ضلع کیچ کے علاقے ہیں لیکن سیکورٹی انتظامیہ امور کے تحت یہ علاقے پنجگور کرنل کے ماتحت ہیں، جس سے تیل کے کاروبار کرنے والی گاڑیوں کے مالکان و ڈرائیور کو پنجگور جانا پڑتا ہے جو لمبا سفر اور مشکل عمل ہے اسلئے زامران کے علاقے جالگی تادربْلی کو ایف سی بلیدہ یا تربت کمانڈنٹ کے ماتحت میں دیا جائے تاکہ سرحدی کاروبار افراد کیلئے سہولت ہو