میں ایک سوفٹ وئیر انجینئر ہونے کے ناطے مثال اپنے ہی پیشے سے دینا پسند کروں گا۔ میں نے خود کئی پروجیکٹس کئے ہیں ( سوفٹ وئیر اور ویب سائیٹس ) ، ہمیں اْس وقت بتایا گیا اور اب بھی اپنے کیئے ہوئے کاموں سے یہی سیکھنے کو ملا ہے کہ *پروجیکٹس تو مکمل جلدی ہوں گے لیکن اْن کو مینٹین ( برقرار) رکھنا سب سے بڑی بات ہوتی ہے،* اور ہاں ہمارے شعبے میں کئی لوگوں کی نوکری بھی یہی ہوتی ہے کہ بنائے ہوئے پروجیکٹس کو دیکھتے رہیں اور برقرار رکھیں۔
اِسی طرح ہمارے سامنے اور ہم سے پہلے بھی کئی پروجیکٹس ہوئے ہیں جو علاقائی مفاد کو مدنظر رکھ کر کیئے گئے تھے، لیکن آج اْن کی خستہ و ناکارہ حالت کو دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔ اگر ہم ہسپتالوں کی بات کریں تو تربت کے اندر سب سے بڑاسول ہسپتال ہے لیکن وہ کس حالت میں ہے خود دیکھیں( خستہ حال عمارت، غیر حاضر ڈاکٹرز و کمپوڈر) بلکہ ایسا ہے کہ کسی مریض کو لے جاؤ یا تیماداری کیلئے جاؤ تو محسوس ہوگا کہ تْم خود بیمار ہو*۔ پچھلے مہینے کے آخری دنوں میں ایک کام سے عطا شاد ڈگری کالج تربت گیا تو وہاں محترم پرنسپل واحد بخش صاحب سے ملاقات ہوئی تو اْن سے کئی حوالوں سے بات ہوئی، تو اْن کو بھی شکوہ تھا کہ وہ کالج کیلئے بْہت کْچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن کوئی اْن کو سپورٹ نہیں کرتا جو کہ موجودہ تعلیمی اداروں کو کرنا چاہیے۔
جو بھی عوامی نمائندے ہیں وہ ہم سے بڑے اور زیادہ علم رکھنے والے ہیں کیونکہ عوام نے اْن کو منتخب کیا ہے تو اْن سے یہی التماس ہے کہ *خدارا نئی نئی عمارتیں، روڈ، سولر سسٹم ڈیمز بنانے کی بجائے جو پہلے سے موجود ہیں اْن کی طرف دھیان دیں اور اْن کو خستہ حالی سے نکالیں ، اْن میں سہولیات بڑھا دیں اور نئی عمارتیں تعمیر کرنے کی بجائے پْرانی عمارتوں کو پہلے مزید پْختہ کریں۔
ایک اور بات سامنے آتی ہے تو پھر دوسرے علاقائی ضرورتوں کو نظر انداز کریں ؟ بالکل بھی نہیں لیکن ایسی عمارت کا لوگ کیا کریں جس کو مستقل نہ رکھا جا سکے، یہ تو نہیں کہ جو بھی آئے ایک نیا پروجیکٹ اپنے نام سے منسوب کرے کہ لوگ کہیں کہ اْس نے کیا ہے بلکہ اْن چیزوں کو بہتر کریں جو پہلے سے چلی آ رہی ہیں اْس سے عوام سہولت میں رہے گی اور ساتھ ساتھ لوگ آپ کو بھی یاد کریں گے جیسے کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے تربت کیلئے جو کام کئے ہیں اْن کے اپنے کارکنوں کے علاؤ تربت کے لوگ اب بھی اْن کے کاموں کو سراہتے ہیں بلکہ ہر کوئی تربت جاتا ہے تو اْن کو ڈاکٹر صاحب کے کام نظر آتے ہیں۔
پس ذاتی اور پارٹی مفادات کو پس پشت ڈا ل کر عوام کیلئے کام کریںاور جوگزشتہ حکومت کے نامکمل منصوبے اور کام ہیں اْن کو پہلیمکمل کریں۔ اگر یہ سب کْچھ ممکن نہیں تو خدارا جو کام ( پروجیکٹس) شروع کریں گے اْن کی تکمیل کیلئے بھی پہلے سے منصوبہ بنا لیا کریں۔
ہمارے علاقائی نمائندے تو بْہت سے وعدے اور دعوے کرتے ہیں اْن میں سے آٹے میں نمک کے برابر ان پر پورا اْترتے ہیں ۔ بس اب فیصلہ آپ کا اپنا ہے کہ آپ نے عوامی نمائندہ بننا ہے یا ترقیِ ذات کو مزید بڑھانا ہے۔
عوامی نمائندے اورذاتی مفادات
وقتِ اشاعت : July 14 – 2021