کوئٹہ: بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے کہا ہے کہ ریاسی اداروں نے چادر اور چاردیواری کو پامال کرتے ہوئے سند ھ اور بلوچستان کی سرحدی علاقے سے 6 ماہ کے دو بچوں اور 13خواتین سمیت 20بگٹی مہاجرین کو اغواء کرکے اپنے ہمراہ لئے گئے جو نہ صرف بلوچ روایات بلکہ اسلامی روایات کے منافی ہے عالمی ادارے بلوچوں کی نسل کشی اور ماورائے آئین گرفتاریوں کو نوٹس لیں اپنے ایک جاری کردہ بیان میں مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے کہا کہ سند ھ اور بلوچستان کے سرحدی علاقے کند کوٹ کے علاقے پٹرول پمپ میں گزشتہ روز ریاستی فورسز نے بگٹی مہاجرین کیمپ پر چھاپہ مارا جہا ں سے 6 ماہ کی سیفل بنت شاہ بخش بگٹی،ریفال ولد بچہ بگٹی،ڈیڑھ سالہ لامبی اورحسینہ بنت شاہ بخش،جانو بی بی،بانکی بیوہ حسین بخش بگٹی،ناز گل بیوہ واحد بگٹی،ارصلہ ولد واحد بگٹی،ناز خاتون بیوہ زنگی بگٹی، صادق،ناصر ولد زنگی بگٹی ، موبی،فوزیہ بنت زنگی بگٹی،شانی بنت قیصر بگٹی،ساوہ گل بنت ارصلہ بگٹی،زیب گل بنت محمد حسین بگٹی ،عنایت اللہ ولد اللہ داد بگٹی،رخسانہ فرزانہ بنت اللہ داد بگٹی اور زرین بنت ارصلہ بگٹی کو اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے جن کا تاحال کچھ بھی پتہ نہیں ترجمان نے خواتین اور بچوں کی اغواء نماگرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ریاست میں خواتین اور بچوں کو گرفتار نہیں کیا جاتا یہاں تک کہ جنگ زدہ علاقوں سے ہجرت کرنے والوں پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا لیکن یہاں ریاست اپنی ناکامیاں چھانے کیلئے خواتین اور کمسن بچوں کو اغواء نماگرفتاری کانشانہ بنا رہی ہے جو عالمی جنگی قوانین کی خلاف ورزی ہے ترجمان نے کہا کہ بلوچ قومی تحریک آزادی کو اس طرح کے منفی حربوں سے نشانہ بناکر کامیابی حاصل کرنا خام خیالی ہے اور نہ ہی بلوچوں کو اس طرح کے حربوں سے زیر کیا جا سکتا ہے ترجمان نے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارے جنگی خوانین کی خلاف ورزی کرنے کا نوٹس لیں اور بلوچستان میں جاری ظلم کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ کندکوٹ سمیت دیگر علاقوں سے اغواء ہونے والے خواتین اور بچوں کی بازیابی ممکن ہوسکے۔