خاران: سابق وفاقی وزیر بزرگ سیاستدان جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ نے اپنے ایک بیان میں بلوچستان بھرمیں تیل کی قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی پیٹرول پہلے سے دستیاب نہیں ہے اب ایرانی پیٹرول کو بند کرکے اچانک عوام کو مشکل سے دوچار کردیا ہے۔
تیل کے بغیر سارا مشینری جام ہوچکی ہے ہر طبقہ مشکلات کا شکا ہیں مریضوں کو ہسپتالوں تک پہنچانا مشکل بن چکی ہے اگر اسٹاک میں کئی پیڑول موجود ہے وہ بھی ڈپو مالکان اپنے مرضی کے مطابق فی لیٹر 200 سے 250 روپے کا بھیج رہے ہیں ان کیگران فروشی پر بھی کوئی پوچھنے والا نہیں ہے تیل کی بندش کی وجہ سے ٹرانسپورٹ متاثر عوام پریشان مسافر اور مریض مشکلات کا شکار ہیں دوسری طرف عید نزدیک ہے دیگر شہروں اور دور دراز علاقوں سے لوگوں کو اپنے علاقوں میں آنے جانے میں مشکلات کا سامناہے۔
جس سے مرد خواتین بچے سب متاثر ہیں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے لوگ تیل بحران سے متعلق اپنے مشکلات سے ہمیں آگاہ کررہے ہیں جنرل ریٹائرڈ عبد القادر بلوچ نے کہا کہ موجودہ مہنگائی کے عذاب میں لوگ پہلے سے پریشان ہیں اب پیٹرول فی لیٹر 200 سے 250 میں ہونا غریب عوام کو مزید مہنگائی کی چکی میں پسنے کی مترادف ہیعبد القادر بلوچ نے کہا کہ ہم اسمگلنگ کے حق میں نہیں ہیں مگر کئی سالوں سے پاکستانی پیٹرول اور پمپس بند پڑے ہیں جس سے لوگ ایرانی تیل پر گزارا کررہے تھے اس میں عوام کا کیا قصور، حکومت کو چاہیے کہ وہ سرکاری سطح پر ہر علاقے میں قانونی سطح پمپس قائم کرکے پاکستانی پیٹرول کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ میں بلوچستان کے تمام سیاسی جماعتوں اور عوامی نمائندوں سے اپیل کرتا ہوں کہ بلوچستان میں تیل بحران مسئلے کے پیشِ نظر عوامی مشکلات پر بھرپور انداز میں آواز اٹھاکر احتجاج کیا جائے کیونکہ بلوچستان کے دورداز علاقوں میں عوام تیل کی قلت پر سخت مشکلات سے دوچار ہیں ایک طرف پاکستانی پیٹرول دستیاب نہیں دوسری طرف اچانک ایرانی تیل کی بندش سے تمام نظام متاثر ہوچکا ہے جنرل ریٹائرڈ عبد القادر بلوچ نے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں تیل بحران اور عام عوام کے مشکلات سے متعلق وفاقی حکومت سے ہنگامی بنیادوں پر گفت وشنید کرکے مثبت حل نکالیں وگرنہ عوام مزید مشکلات کا شکار ہونگے