آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں انتخابی مہم کے دوران ملک کی تین بڑی جماعتیں اپنی جیت کا دعویٰ کررہی ہیں اور اس انتخابی مہم کے جلسوں میں ایک دوسرے پر بھرپورتنقید کررہے ہیں، حسب روایت ملکی انتخابات کی طرح کرپشن سمیت نجی معاملات کو بھی درمیان میں گھسیٹاجارہا ہے جوہماری سیاست کا اب کلچر بن چکا ہے جس کے منفی اثرات سیاست پر تو پڑرہے ہیں مگر ساتھ ہی سیاسی ورکرز سے لے کر عام لوگوں کی بھی ایک اچھی خاصی تعداد اس سے براہ راست متاثر ہوکر سوشل میڈیا پر اس طرح کے خیالات کا اظہار کرتے دکھائی دے رہی ہے ۔
بہرحال اس کلچر کی ہر ذی شعور شخص بھرپور مخالفت کرتا ہے کیونکہ اس طرح کے عمل سے اسی طرح کے ردِ عمل سامنے آتے ہیں اور ایک اچھا خاصہ سیاسی ماحول ابرآلود ہوکر رہ جاتا ہے۔ بہرحال اب آزاد کشمیر انتخابی مہم کے دوران ریفرنڈم کی بات نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے جب گزشتہ روزآزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کی انتخابی مہم میں تراڑ کھل میں وزیراعظم عمران خان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میری حکومت ایک اور ریفرنڈم کرائے گی جس میں کشمیری فیصلہ کریں گے کہ پاکستان کے ساتھ رہنا ہے یا آزاد؟وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھاکہ اقوام متحدہ نے کشمیر کے لوگوں کو مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا تھا، میرا ایمان ہے کشمیرکے لوگوں کی قربانیاں ضائع نہیں ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک دن آئے گا اور ریفرنڈم ہوگا اور آپ فیصلہ کریں گے کہ ہندوستان نہیں پاکستان کے ساتھ جانا چاہتے ہیں، اس کے بعد میری حکومت ایک اورریفرنڈم کرائے گی جس میں کشمیر کے لوگوں سے پوچھیں گے کہ پاکستان کیساتھ رہناچاہتے ہویا آزاد رہنا چاہتے ہو؟ ان کا کہنا تھاکہ جس قوم نے آزادی کیلئے قربانی دی اسے حق ملنا چاہیے، ایک دن آئیگا آپ کوموقع ملے گا، آپ خود فیصلہ کریں گے۔وزیراعظم عمران خان نے آزاد کشمیر کو صوبہ بنانے سے متعلق الزامات مسترد کردئیے۔دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں ریفرنڈم کروانے کا وزیراعظم عمران خان کا بیان مسترد کر دیا۔
وزیراعظم عمران خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران نیازی آزاد کشمیر میں ریفرنڈم کی بات کر کے پاکستان کے تاریخی اور آئینی مؤقف سے انحراف کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تنازع جموں و کشمیر پر پاکستان کے تاریخی مؤقف اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں سے ہٹ کر مؤقف کو پوری قوم مسترد کرتی ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ عمران نیازی کے بیان سے وہ خدشات ثابت ہو گئے ہیں جو 5 اگست 2019ء کے بھارتی اقدامات سے قوم کے سامنے پہلے ہی آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تنازع جموں و کشمیر کا فیصلہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں شفاف، آزادانہ استصواب رائے کے ناقابل تنسیخ حق سے ہو گا، پاکستان اور کشمیر کے عوام کا یہی مؤقف ہے۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی مرضی اور مشاورت کے بغیر کوئی حل ان پر مسلط کرنا بھارت کی مدد کرنا اور کشمیر کاز سے غداری کے مترادف ہے۔مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے مسئلے پرقومی بیانیہ ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے ذریعے حل کرنا ہے اور سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اسی مؤقف کے ساتھ آگے چلیں اور کشمیر ی عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق انہیں فیصلہ کرنے کا اختیار دیں اور جہاں تک انتخابات کا معاملہ ہے تو جو بھی جماعت آزاد کشمیر میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہو اس کا محورومرکز کشمیر کے عوام کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کرنا ہونا چائیے۔
ان کی زندگیوں میں تبدیلی لانے کے حوالے سے بہترین پیکجز دیئے جائیں تاکہ کشمیر کے غریب عوام اس سے استفادہ کرسکیں ۔کشمیر سیاحت کیلئے انتہائی خوبصورت علاقہ ہے یہاں سیاحت کو فروغ دے کر بھی کشمیر میں معاشی تبدیلی لائی جاسکتی ہے لہٰذا ان کے بنیادی مسائل حل کرنے پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے بجائے نجی معاملات اور کشمیر کے بڑے ایجنڈے پرجو اس وقت غیر ضروری ہے ،پر بات کی جائے جوکہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔