|

وقتِ اشاعت :   July 29 – 2021

دالبندین: تیل کمیٹیوں کے درمیان تنازعے نے شدت اختیار کر لی۔ رخشان ڈویڑن میں تیل کی کمی کا بحران۔ ہزاروں لوگ بیروزگار۔پبلک ٹرانسپورٹ کرایوں میں بھی دگنا اضافہ۔

تفصیلات کے مطابق پاک ایران سرحدی شہر ماشکیل اور دالبندین کے تیل کمیٹی والوں کا آپسمیں گذشتہ تین ہفتے سے جاری تنازعے نے شدت اختیار کر لی ہے جس کی وجہ سے دالبندین سمیت نوکنڈی۔چاغی۔تفتان نوشکی اور آس پاس کے علاقوں میں تیل کی کمی کا بحران شدید اختیار کرتا گیا ہے۔

رخشان ڈویڑن کے لوگوں بالخصوص ٹرانسپورٹرز کا انحصار ایرانی ڈیزل اور پیٹرول کے کاروبار سے وابستہ ہے جہاں پر اکثر و بیشتر گاڑیوں میں یہی تیل استعمال ہوتا ہے جو کہ پہلے مناسب قیمت پر دستیاب رہتا تھا مگر اب تیل کمیٹی والوں کی کھینچا تانی سے ایرانی ڈیزل اور پیٹرول کی فی لیٹر قیمتوں میں نہ صرف دگنا اضافہ ہوا ہے بلکہ پورے علاقے میں تیل کا نام و نشان تک نہیں تیل کی عدم دستیابی سے تجارتی و کاروباری سرگرمیاں ماند پڑ گئیں ہیں نجی پیٹرول پمپس اور تیل منڈیوں کو تالے لگ گئے جبکہ دوردراز سے تعلق رکھنے والے تیل کے کاروبار سے وابستہ مزدوروں نے اپنے اپنے گھروں کا رخ کرلیا اسی طرح پورے رخشان ڈویڑن میں 20 ہزار سے زاہد لوگ بے روزگار ہونے لگے ہیں۔

دوسری جانب تیل کی عدم دستیابی کا فائدہ اٹھا کر پبلک ٹرانسپورٹ اور لوکل گاڑی و ٹیکسی والوں نے کرایوں میں دگنا اضافہ کر دیا ہے جس کی وجہ سے مسافر حضرات سجت مشکلات سے دوچار ہیں۔علاوہ ازیں سیاسی و قبائلی شخصیات کی جانب سے تیل کمیٹی والوں کے درمیان ثالثی کی کوششیں بھی بار آور ثابت نہ ہوسکیں۔ متعدد بار بلائے گئے میٹنگز بغیر کسی نتیجہ کے ختم ہونے تیل کمیٹی والوں کی چپقلش اور کاروباری تنازعے سے پریشان سرکاری ملازمین اور متوسط طبقے کے افراد نے مجبورآ اپنی اپنی گاڑیاں گھروں میں کھڑی کر دی ہے اعلی سرکاری حکام کی جانب سے تیل کمیٹی والوں کے درمیان جاری تنازع کے خاتمے کے لیے کوششیں سرد خانے کی نذر ہوچکی ہیں اگر حکومتی سرد مہری اسی طرح برقرار رہی تو رخشان ڈویڑن سمیت پورے بلوچستان کی معیشت پر نہ صرف منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

بلکہ بیروزگاری کا ایک نیا سیلاب امڈ آئے گا جس میں مہنگائی کی شرح میں بھی بڑے پیمانے پر اضافہ ہوگا جس پر علاقے کی سیاسی و سماجی حلقوں کو بھر پور انداز میں احتجاج کرنے کا موقع ملے گا عوامی وسماجی حلقوں وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان۔چیف سیکرٹری بلوچستان اور دیگر اعلی حکام سے مطالبہ کیا کہ دالبندین اور ماشکیل تیل کمیٹی والوں کے درمیان جاری تنازع کے خاتمے اور سرحدی علاقوں سے بلاتفریق عوام کو روزگار کی فراہمی کے لیے ٹھوس اقدامات کر دئیے جائیں تاکہ علاقے میں ترقی و خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوسکے۔