کوئٹہ: بلوچ ری پبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان حمدان بلوچ نے کہا ہے کہ ریاستی اہلکار عام بلوچ آبادیوں کو نشانہ بناتے ہوئے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہے ہیں ، بلوچ خواتین اور بچوں کو بھی نہیں بخشا جا رہا چادر وچار دیواری کی تقدس کو پامال کرتے ہوئے ریاستی فورسز اور اداروں کی پشت پناہی پر چلنے والے ریاستی ڈیتھ اسکواڈز گھروں میں داخل ہوکر لوگوں پر شدید تشدد کرتے ہوئے گھروں میں موجود قیمتی اشیاء بھی اپنے ساتھ لے جاتے ہیں جبکہ دورانِ کارروائی بے گناء لوگوں کو اغواء کرلیا جاتا ہے جن پر ٹارچر سیلوں میں انتہائی تشدد کرکے بعد میں ان کی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینک دی جاتی ہیں اپنے جاری کردہ بیان میں ترجمان نے کہاکہ قزافی بلوچ کو 4ماہ قبل کوئٹہ اور عامر جمالدینی کو نوشکی سے اغواء کیا گیاتھا جنہیں زندان میں اذیتیں دینے کے بعد جعلی مقابلہ ظاہر کرتے ہوئے ماورائے عدالت قتل کرکے گوبر برات کے علاقے میں انکی لاشیں پھنکی گئی ۔حمدان بلوچ نے کہا کہ سندھ کے علاقے کندھ کوٹ سے اغواء ہونے والے بگٹی مہاجرین کو کندھ کوٹ پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے جن کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ پولیس کی طرف سے بھی انہیں تشدد کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں اور کچھ کی حالت انتہائی نازک ہے ڈیرہ بگٹی میں فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ کمر دین بگٹی اور فیض محمد بگٹی کو اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے جو تاحال لاپتہ ہیں جنکی زندگیوں کی شدید خطرات لاحق ہیں مشکے میں بڑے پیمانے پر فورسزکی نقل وحرکت اور جنگی ہیلی کاپٹروں کی غیر معمولی پروازے ایک بڑ ی کارروائی کی طرف اشارہ کر رہی ہیں ۔بی آر ایس او کے مر کزی ترجمان نے بلو چ ری پبلکن پارٹی کی جانب سے 9اپریل کو دی گئی ہڑتال کے کال کی حمایت کرتے ہوئے تاجر برادری اور کاروباری حضرات سے اپیل کی ہے کہ وہ 9اپریل کو اپنا کاروبار بند کر کے ہڑتال کو کامیاب بنائیں حمدان بلوچ نے بی آر ایس او کے تمام زونوں کو تاقید کی کہ شہدائے مرگا پ شہید شیر محمد بلوچ، شہید غلام محمد بلوچ اورشہید لالا منیر بلوچ کو انکی بے لوث قربانی پر خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ریفرنسز کا انعقاد کریں۔حمدان بلوچ نے سوشل میڈیا میں سرگرم کارکنوں سمیت تما م بلوچوں اور انسان دوست حضرات سے گزارش کی کہ وہ 9اپریل کو بلوچ ری پبلکن پارٹی اور بلوچ ری پبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے سماجی ویب سائٹ ٹویٹر پر شہدائے مرگاپ اور بلوچ قوم کی نسل کشی کے خلاف استعمال کرکے مہم میں حصہ لیکرظلم کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اور بلوچ متاثرہ خاندانوں سے اظہا ر یکجہتی کریں۔