|

وقتِ اشاعت :   April 8 – 2015

اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ بلو چستان کے صوبائی حکومت گفتار کے غازیوں کا ایک مجمو عہ ہیں جو کہ کم کام اور زیادہ تشہیر کرتی ہے موجودہ صو بائی حکومت نے صوبے میں ہر طرف مایو سیاں پھیلادی ہیں تعلیمی اصلا حا ت کے دعویدارحکومت 1993 کے دوران محکمہ تعلیم میں تعینات ہونے والے اساتذہ کی ڈگریوں کے تصدیق کرائیں تاکہ عوام کے سامنے ان کی تعلیم دوستی ظاہر ہو نہ کہ بلند وبانگ دعویں۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز اسلام آبا دمیں صحافیوں کی ایک وفد سے بات چیت کے دوران کہی‘ انہوں نے کہا کہ جس طرح بلو چستان کے حکومت کی کا کر دگی کے حوالے سے قومی اخبارات اور ٹی وی چینلز پر صورتحال دیکھا ئی جا تی ہے بلوچستان کے زمینی حقائق اس کے بہت بر عکس ہے اس وقت بلوچستان میں حکومت ایسے لوگوں کی ہے کہ جن کے تمام کردہ دھرتا صوبے کو اللہ کی رحم و کرم پر چھوڑ کر لندن ‘آسٹریلیا اور دبئی گھوم آئے لیکن صوبے کے معاملات چلتے رہے اب اگر کوئی دوست یہ کہیں کہ صوبہ موجودہ حکومت کے بغیر صوبہ نہیں چل سکتا تو ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ ایک طویل عرصے تک جب صوبے کردہ دھرتا لوگ اپنے ٹیم کے ہمراہ بیرونی ممالک کے دورے پر تھے تو صوبے کے معاملات کون چلا رہا تھاانہوں نے کہاکہ نمود و نمائش کی شوقین بلوچستان کے حکومت کی کوشش یہی ہے کہ صوبے سے باہر ملکی سطح پر ایسی رائے عامہ تشکیل دی جائے کہ جیسے صوبے میں موجودہ حکومت کے آنے کے بعد دودھ و شہد کی نہریں بہہ رہی ہے اور اس رائے عامہ کی تشکیل کیلئے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کرنے کیلئے ایک ٹیم بھی بنائی گئی ہے جو کہ اس پر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کام کررہی ہے انہوں نے کہاکہ وہ پورے پاکستان کے سامنے صوبائی حکومت کے تعلیمی اصلاحتی عمل کو اس وقت تسلیم کرینگے کہ جب صو بائی حکومت 1993میں محکمہ تعلیم جو اساتذہ بھرتی کیے تھے اُن اساتذہ کی ڈگریوں کے تصدیق کا عمل جنگی بنیادوں پر تصدیق شروع کریں جس طرح کے تعلیمی اصلاحات کی صوبے میں تشہیر کی جارہی ہے جس کے بعد اپوزیشن یہ بات تسلیم کریں گے کہ انہوں نے کہا کہ وہ پہلے بھی ملکی سطح پر صحافیوں سے جب بھی ان کی ملاقات ہوئی ہے یہی درخواست کرچکے ہیں کہ وہ بلوچستان آکر حقائق معلوم کریں کہ عوام موجودہ حکومت سے کس حد تک مطمئن ہے کیونکہ اپوزیشن جب بھی اس طرح کی بات کرتی ہے تو حکومت کا جواب یہی ہوتا ہے کہ اپوزیشن دراصل ان کی کارکردگی سے خائف ہے جب کہ بلوچستان میں حقائق ایسی نہیں ہے یقیناًہمارا مقصد بھی عوام کی خدمت کرنا ہے اور حکومت کا بھی اگر خدمت نہ ہو تو یقیناًعوام اور اپوزیشن دونوں حکومت سے نالا ہو گی ۔