|

وقتِ اشاعت :   August 4 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان کے اجلاس میں اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے ہرنائی میں امن و امان کی صورتحال پر محکمہ داخلہ کی قائمہ کمیٹی کو علاقے کا دورہ کر کے 10دن میں رپورٹ جمع کروانے،نصراللہ زیرئے کے بیٹے کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کی آئی جی پولیس سے،پی ایچ ای سے گوادر کو پانی کی فراہمی سے متعلق رپورٹیں طلب کر لیں، اسپیکر نے کورونا وائرس فنڈز کے اخراجات پر پی ڈی ایم اے سے بھی تفصیلات کر لیں۔

منگل کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کی والدہ کی وفات پر ایوان میں فاتحہ خوانی کرائی گئی۔۔ پوائنٹ آف آرڈر پر اپوزیشن لیڈر ملک سکندرخان ایڈووکیٹ نے ایوان کی توجہ پشتونخوا میپ کے رکن نصراللہ زیرئے کے بیٹے کے اغواء کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ 13جولائی کو نصراللہ زیرئے کے بیٹے کو نامعلوم افراد نے اغواء کیا اور پانچ گھنٹے کے بعد بچے کو چھوڑا گیا اغواء کے اس واقعے کے حوالے سے تاحال کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

رکن اسمبلی کے بیٹے کے اغواء کے واقعے کے پیش نظر رولنگ دی جائے یہ ایوان واقعہ کی بھرپور مذمت کرتا ہے انہوں نے کہا کہ میں نے واقعے کی اطلاع ملتے ہی اے سی ایس کو فون کیا۔ آئی جی سے واقعے کی رپورٹ طلب کی جائے اور واقعے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے انہوں نے کہا کہ زیارت میں لیویز اہلکار نے شہری کو فائرنگ کرکے قتل کیا ہے۔

اس کی تحقیقات کرائی جائیں جس پر صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے کہا کہ زیارت واقعے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی بنادی گئی ہے۔ اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ مئی سے ہم نے پری بجٹ سیشن بلانے کا کہا مگر پری بجٹ سیشن بلا کر بجٹ پر بحث مباحثے کی بجائے اٹھارہ جون کو اسمبلی اراکین پر بکتر بندی گاڑیاں چڑھانے کی کوشش کی گئی چودہ دن تک اپوزیشن اراکین اس بات پر تھانے میں بیٹھے رہے کہ اگر وہ مجرم ہیں تو انہیں گرفتار کیا جائے بلوچستان کے بجٹ کو ہڑپ کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے۔

وزیراعلیٰ نے خود کہا کہ انہیں پی ایس ڈی پی کا پتہ نہیں تھا دو گھنٹے قبل انہیں بجٹ کاپی فراہم کی گئی حکمران جماعت اپنے لوگوں میں غیر قانونی بجٹ تقسیم کرکے پیسے جیبوں میں ڈال رہی ہے انہوں نے استدعا کی کہ انہیں اس سلسلے میں تحریک پیش کرنے کی اجازت دی جائے تاہم سپیکر کا کہنا تھا کہ ابھی اجلاس کی کارروائی باقی ہے فاضل رکن اگر چاہیں تو اگلے اجلاس میں تحریک پیش کرسکتے ہیں۔پشتونخوا میپ کے رکن نصراللہ زیرئے نے کہا کہ میرے بچے کو چھ ملزمان نے اغواء کیا اور بعدازاں بچے کو دکانی بابا چوک پر چھوڑ کر چلے گئے اب تک نہ تو گاڑی ٹریس ہوئی اور نہ ہی ملزمان پکڑے جاسکے ہیں۔

اگر ایک رکن اسمبلی کے بیٹے کے ساتھ یہ واقعہ پیش آسکتا ہے تو عام آدمی کا کیا ہوگا حکومتی کارکردگی سوالیہ نشان ہے اب تک کسی وزیر نے پوچھا بھی نہیں اس موقع پر سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ نصراللہ زیرئے کے بیٹے کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ افسوسناک ہے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کی جائے اور ایوان کو اس معاملے پر بریفنگ دی جائے۔بی این پی کے رکن ثناء نے کہا کہ صدر مملکت کا دورہ کوئٹہ عوام کے لئے تکلیف کا باعث بنا ہے ہم صدر مملکت کے انتخاب میں ووٹ دینے پر آج پشیماں ہیں اور ہمیں افسوس ہورہا ہے۔

ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ موصوف ہر مہینے ٹرین یاجہاز پکڑ کر بلوچستان کا دورہ کریں گے مگر تین سال بعد وہ ایک سو پچاس ٹریکٹر تقسیم کرنے یہاں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کراچی شاہراہ پر ٹریفک حادثات میں لوگ جاں بحق ہورہے ہیں نصراللہ زیرئے کے بیٹے کو اغواء کیا جاتا ہے شدید گرمی میں مکران خاران ژوب سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں کے لوگ بجلی اور پانی کے لئے بلک رہے ہیں تیل کاکاروبار کرنے والے ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کردیاگیا ہے صوبہ دن بدن روبہ زوال ہے بلوچستان میں لوگ اندھیرے میں رہ رہے ہیں۔

بلوچستان کا زرعی بیلٹ بنجر ہورہا ہے مگر وزیراعلیٰ نے کسی فورم پر اس مسئلے کو نہیں اٹھایا حکومت صوبے کے عوام کی دشمن ہے حکومت نے لوگوں کو مایوسی اور گندے پانی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ یہ حکومت ڈیلٹا وائرس جیسی خطرناک ہے انہوں نے کہا کہ خواتین کے ہونے والے ٹی ٹوینٹی ٹورنامنٹ کے لئے کھلاڑی اور میڈیا کے لوگ باہر سے لائے گئے ہیں پی ایس ڈی پی ڈیڑھ سو ارب روپے پی ایس ڈی پی میں شامل فرمائشی منصوبوں پر ضائع کردیئے گئے ہیں۔حکومت کو تویہ بھی علم نہیں کہ کیرتھر اور کچھی کینال سے تین سے چار ہزار کیوسک پانی کم آرہا ہے جس سے بلوچستان کو سالانہ 78سے80ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔بعدازاں سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں زراعت اور انڈسٹری نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کا ذریعہ معاش سرحدی تجارت سے منسلک ہے بارڈر پر باڑ لگانے اور اسے سیل کرنے سے قبل لوگوں کو متبادل روزگار فراہم کیا جائے تاکہ لوگ نان شبینہ کے محتاج اور بے روزگار نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اس مسئلے کو دیکھے۔ وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے کہا کہ بلوچستان کے 50فیصد سے زائد لوگو ں کا روزگار بارڈر ٹریڈسے منسلک ہے خطے کے حالات اور پاکستان کی سیکورٹی صورتحال کو دیکھتے ہوئے وفاقی حکومت نے باڑ لگانے کا فیصلہ کیا تاکہ جو لوگ دیگر ممالک میں بیٹھ کر یہاں شرپسندی کررہے تھے ان کا سدباب کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 13مقامات پر بارڈر مارکیٹس بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

جن میں سے کچھ کی منظوری بھی ہوگئی ہے انہوں نے کہا کہ آج صدر مملکت کے دورہ کوئٹہ کے موقع پر وزیراعلیٰ نے ان سے اس سلسلے میں بات کی ہے صدر مملکت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اس ضمن میں بات کریں گے انہوں نے کہا کہ تیل کے کاروبار سے متعلق پٹرول کمپنیوں سے بات کی جائے گی کہ وہ صوبے کے تمام اضلاع میں اپنے سیٹ اپ بنائیں پٹرول کمپنیوں سے صوبے کے سرحدی علاقوں میں نئے پمپس کے قیام کے سلسلے میں بھی بات ہوئی ہے انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ بلوچستان حکومت اس سلسلے میں عملی اقدامات اٹھائے گی۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے حمل کلمتی نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گوادر سمیت پورے مکران ڈویژن کے عوام اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہیں پورا علاقہ پانی اور بجلی کے بحران کا شکار ہے مکران میں بڑی تعداد میں کورونا سے اموات ہوئی ہیں ہم یہاں بار بار گوادر کو پانی کی فراہمی کی بات کرتے رہے۔

گزشتہ دنوں وزیراعظم کے دورہ گوادر کے بعد وہاں پانی کی شدید قلت ہے اور پانی کی فراہمی بند کردی گئی ہے جس پر گزشتہ کئی روز سے وہاں کے عوام سراپا احتجاج ہیں ہونا تو یہی چاہئے تھا کہ ایسی صورتحال میں وزیراعلیٰ گوادر سمیت پورے مکران کا دورہ کرتے مگر وہ یہاں کوئٹہ میں بیٹھ کر کرکٹ کا میچ دیکھ رہے ہیں مضر صحت، آلودہ پانی کے استعمال سے گھر گھر ہیپا ٹائٹس کے مریض موجود ہیں انہوں نے کہا کہ گوادر میں صورتحال یہ ہے کہ اب ماہی گیر ٹوکن کے بغیر سمندر میں بھی نہیں جاسکتے۔

اس سے پہلے بارڈر پر جانے کے لئے بھی ٹوکن کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا یہ سلسلہ بند کیا جائے کیونکہ ٹوکن عام لوگوں کو نہیں ملتا۔ انہوں نے کہا کہ مکران میں اس وقت پٹرول دو سو روپے فی لٹر ہوگیا ہے لہٰذا فوری طو رپر مکران میں پٹرول پمپس قائم کئے اور ماہی گیروں کے لئے فیول کا اہتمام کیا جائے جو لوگ بے روزگار ہوئے ہیں ان کے لئے روزگا ر کا انتظام کیا جائے انہوں نے کہا کہ حکومت گوادر کے لئے پی ایس ڈی پی میں منصوبے رکھنے کی بات تو کرتی ہے بتایا جائے کہ کتنی عوامی نوعیت کے منصوبے شامل کئے گئے ہیں۔

اس موقع پر سپیکر نے کہا کہ یہ گوادر کے عوام کا حق ہے وہاں عوام کو پانی فراہم کیا جائے انہوں نے سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ پی ایچ ای سے گوادر کو پانی کی فراہمی سے متعلق رپورٹ لیں اس موقع پر انہوں نے وزیر خزانہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ طویل عرصے سے بلوچستان اسمبلی کے مائیک ٹھیک طرح سے کام نہیں کررہے جبکہ دوسری جانب گزشتہ تین سال سے بلوچستان اسمبلی جس کی اپنی عمارت کے ساتھ اس کا ایک بڑا سیکرٹریٹ اور ایم پی اے ہاسٹل بھی ہے مگر ان کی مرمت کے لئے کوئی فنڈز فراہم نہیں کئے گئے ہیں جس پر وزیر خزانہ نے کہا کہ اسمبلی کی فنانشنل کمیٹی جس کی صدارت سپیکر خود کرتے ہیں وہ ان معاملات کو دیکھنے کی مجاز ہے جس پر سپیکر نے کہا کہ اسمبلی سے تمام چیزوں کی منظوری فنانس کو بھیجی گئی ہے مگر یہ معاملہ ہنوز حل طلب ہے جس پر وزیر خزانہ نے انہیں یقین دلایا کہ وہ مل بیٹھ کر تمام صورتحال کو جلد ٹھیک کریں گے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کی رکن شکیلہ نوید دہوار نے کہا کہ 12جولائی کے اجلاس کے بعد 13جولائی کو میرے گارڈز کو نکال دیا گیا ہے جب میں نے اس سلسلے میں وزیرداخلہ سے بات کی ان کی یقین دہانی کے باوجود میرے گارڈز بحال نہیں کئے گئے وہ گارڈ جو چوبیس گھنٹے میرے ساتھ تھے انہیں نکال دیاگیا مجھے یا میرے خاندان کو تھریٹس ہیں اگرمیرے گارڈز کو بحال نہ کیا گیااور اس دوران مجھے میرے بچوں یا خاندان کے لوگوں کو کچھ بھی ہوا تو اس کی ذمہ داری وزیراعلیٰ، وزیرداخلہ اور سابق ڈی جی لیویز پر عائد ہوگی۔ صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے کہا کہ ہمارا مقصد امن وامان قائم کرنا ہے اور تحفظ فراہم کرنا ہے ہمارے لئے عوام اور ارکان اسمبلی سب کی زندگیاں اہم ہیں بدقسمتی سے یہ بجٹ اجلاس کے بعد تیسرا اجلاس ہے۔

مگر اپوزیشن ارکان جو یہاں پر آئین وقانون کی بات کرتے ہیں مسلسل ہر اجلاس میں انہیں اپنے تھانے میں 14دن یاد رہتے ہیں حالانکہ وہ اپنی مرضی سے وہاں جا کر بیٹھے تھے اپوزیشن جو اسمبلی کے تقدس کی بات کرتی ہے انہی لوگوں نے اسمبلی کے گیٹ پر تالے لگائے تھے انہوں نے کہا کہ جس گارڈ کو ہٹا یا گیا وہ 18جون کو اسمبلی میں پیش آنے والے واقعے میں ملوث ہے۔جس کی سی سی ٹی وی کیمرے سے تصدیق ہوئی ہے اس کی انکوائری ہورہی ہے۔

مذکورہ رکن اپنی مرضی سے کسی دوسرے گارڈ کا نام دیں اس کی تقرری کردی جائے گی اس موقع پر سپیکر نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ خاتون رکن کے گارڈ کے مسئلے کو دیکھیں اور ایوان کو آگاہ کریں۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ ہماری خاتون رکن کے گارڈز واپس لے لئے گئے ہیں جس سے انہیں خطرات لاحق ہوگئے ہیں اس سے قبل اپوزیشن رکن نصراللہ زیرئے کے بیٹے کو اغواء کیا گیا اس سے قبل بجٹ اجلاس کے موقع پر اپوزیشن ارکان کے ساتھ اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہم اپنے لئے فنڈز نہیں چاہتے بلکہ اپنے حلقوں کے عوام کی بات کرتے ہیں ہم چار دن تک اسمبلی کے سامنے احتجاج کرتے رہے۔

مگر جس طرح یہاں پر احتجاج کے لئے آنے والوں کو حکومت اہمیت نہیں دیتی اس طرح ارکان اسمبلی کو بھی اہمیت نہیں دی گئی انہوں نے کہا کہ 18جون کو یہاں جو کچھ ہوا اس کے ذمہ دار اسپیکر اور اسمبلی حکام ہیں جس پر سپیکر نے کہا کہ آپ وہ باتیں بار بار دہرارہے ہیں جو اس ایوان میں بار بار ہوچکی ہیں انہوں نے کہا کہ بجٹ بنانا حکومت کا کام ہے ہمارا نہیں حکومت اپوزیشن کو فنڈز دیتی ہے تو ٹھیک اگر نہیں دیتی تو یہ اس کی مرضی ہے آپ اپنے ارکان قومی اسمبلی سے پوچھیں کہ انہیں وفاق میں کتنے فنڈز دیئے جاتے ہیں۔

یہ بلوچستان کی روایت ہے کہ یہاں پر سب کو ساتھ لے کر چلاجاتا ہے۔جہاں تک ارکان اسمبلی پر بکتر بند گاڑی چڑھانے کا اقدام ہے تو یہ غلط تھا اسی طرح اپوزیشن کی جانب سے اسمبلی کے گیٹ کو تالہ لگانا بھی غیر قانونی اقدام تھا اس موقع پر سپیکر اور نصیر شاہوانی کے درمیان بحث کے ساتھ تند وتیز جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔اجلاس میں سپیکر نے ثناء بلوچ اور اختر حسین لانگو کے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے مختص شدہ فنڈز کے سوالات پر محکمہ پی ڈی ایم اے سے تفصیلات طلب اور اسمبلی کو بریفنگ دینے کی رولنگ دی۔

جبکہ متعدد سوالات اور کیوڈی اے سے متعلق ملک نصیر شاہوانی کے توجہ دلاؤ نوٹس کو آئندہ اجلاس تک ملتوی کیا گیا۔ اجلاس میں پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے وزیر داخلہ و قبائلی امور کی توجہ مبذول کرائی کہ عرصہ دراز سے ہرنائی و گردونواح کے علاقوں میں ہندو برادری کے گھروں میں چوری و ڈکیتی کے واقعات رونما ہورہے ہیں حکومت نے مذکورہ چوری و ڈکیتی کی وارداتوں کی روک تھام کی بابت اب تک کیا اقدامات اٹھائے ہیں اس کی تفصیل دی جائے۔انہوں نے کہا کہ ہرنائی سے 10ہزار ٹن کوئلہ نکلتاتھا جو آج بدامنی کی وجہ سے2سے3ہزار ٹن پر آگیا ہے۔

ہندو برادری کے متعدد گھروں کو لوٹا گیا کئی مائنز پر حملے کرکے کروڑوں روپے کی مشینری جلائی گئی بھیڑ بکریاں ہلاک کی گئیں خانہ بدوشوں کے مکانات اور جھگیاں تباہ کی گئیں سیکورٹی فورسز کا کام عوام کو تحفظ دینا ہے ہرنائی کے عوام بدامنی سے تنگ ہیں لیکن وزیر داخلہ، آئی جی پولیس، چیف سیکرٹری، کمشنر، ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او سمیت کسی کو معلوم نہیں کہ بدامنی کون کروارہا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جو ہرنائی کا دورہ کرکے وہاں کے لوگوں کی دلجوئی کریں اگر یہ مسئلہ حل نہیں ہوا تو لوگ احتجاج پر مجبور ہوں گے۔ جے یوآئی کے مکھی شام لعل لاسی نے کہا کہ دن دیہاڑے ڈکیتی کی وارداتیں ہورہی ہیں آئی جی تک کو درخواست دی گئی ہے مگر کوئی شنوائی نہیں ہورہی۔

صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نصراللہ زیرئے کو پیاس بھی لگے تو وہ ایجنسیوں اور اداروں پر الزام لگا دیتے ہیں جس ٹیکس کی وہ بات کررہے ہیں وہ انہی کی حکومت میں لگایاگیا ہم نے ان کی حکومت میں بنائی گئی کئی چینوں کو ختم کیا ہندوسمیت پوری اقلیتی برادری کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے وڈھ میں ہندو تاجر کے قتل کے بعد حکومت نے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے کارروائی کی کچھ افراد کو گرفتار کیا گیا ایف آئی آر بھی کاٹی گئی مگر موقع پر موجود افراد نے شناخت پریڈ میں ان کی شناخت نہیں کی جس پر گرفتار افراد عدالت سے رہا ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ2021ء میں ہندو برادری کے افراد کے ساتھ بدامنی کے 2واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں جنوری میں ہندو لڑکی کا اغواء کے بعد زیادتی اور قتل کا واقعہ شامل ہے اس کے ملزمان 9اپریل کو گرفتار ہوگئے 27جولائی کو ہرنائی میں واقعہ پیش آیا ہے عوام تعاون کریں اور ملزمان کی نشاندہی میں مدد کرے انہوں نے کہا کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ داخلہ کو ہرنائی میں سیکورٹی کے خصوصی اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے لیکن حکومت کو عوام کے تعاون کی بھی ضرورت ہے۔

اس موقع پر سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ عوام کا تحفظ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے لوگ جرائم پیشہ عناصر کے سامنے کیسے آسکتے ہیں حکومت فوری طو رپر امن وامان کی صورتحال بہتر کرنے کے اقدامات اٹھائے انہوں نے محکمہ داخلہ کی قائمہ کمیٹی میں توجہ دلاؤ نوٹس کے محرک کو شامل کرتے ہوئے معاملے کو کمیٹی کے سپرد کیا اور ہدایت کی کہ کمیٹی ہرنائی کا دورہ کرکے دس دن میں اپنی رپورٹ جمع کرائے بعدازاں توجہ دلاؤ نوٹس نمٹا دیاگیا۔