تہران: ایران کے رہبر اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے سعودی حکمرانوں کو خطرناک نتائج کی دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے یمن میں مسلمانوں کے خلاف اپنے جنگ کو جاری رکھا یقیناًسعودی حکمران اپنے کئے پر پچھتائیں گی اور زمین پر اپنی ناک رگڑیں گے وہ بڑی تعداد میں ایرانیوں کے سامنے تہران میں تقریر کر رہے تھے سعودی حکمرانوں کایہ عمل ناقابل قبول ہے ان کو تنبیہ کرتا ہوں کہ وہ اپنے مفادات کھو دیں گے اس سے قبل سعودی حکمرانوں کے گزشتہ ادوار میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا تھا اور موجودہ حکمران نا تجربہ کار ہیں ان کی خارجہ پالیسی میں کوئی سنجیدگی نظر نہیں آئی بلکہ یہ سرے عام بربریت کا مظاہرہ کر رہے ہیں یہ پالیسی یقیناًسعودی عوام اور اعلیٰ حکام کو نقصان پہنچائے گی سعودی عرب گزشتہ پندرہ دن سے یمن پر بمباری کر رہی ہے تاکہ وہ یمن کے بھگوڑے صدر کو ایوان اقتدار پر واپس لائے انہوں نے دعویٰ کیا کہ ابھی تک یمن میں ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں ان میں بڑی تعداد خواتین اور بچے ہیں سعودی عرب کی قیادت میں حوثی مخالف فوجی اتحاد کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایرانی بحری جہازوں کو بین الاقوامی پانیوں میں موجود رہنے کا حق حاصل ہے لیکن انھیں یمن کی علاقائی حدود میں پانیوں میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔بریگیڈیئر جنرل احمد عسیری سعودی دارالحکومت الریاض میں صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔انھوں نے ایران کی جانب سے خلیج عدن میں دو جنگی بحری جہاز بھیجنے کے فیصلے کے ردعمل میں یہ ریمارکس دیے ہیں۔ایران کا کہنا ہے کہ وہ یہ جنگی بحری جہاز مال بردار جہازوں کے تحفظ کے لیے بھیج رہا ہے۔تاہم جنرل عسیری نے ”آپریشن فیصلہ کن طوفان” سے متعلق روزانہ کی بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ فوجی اتحاد ایران کی جانب سے حوثیوں کو مسلح کرنے کی کسی بھی کوشش کا جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔انھوں نے صحافیوں کو یہ بھی بتایا ہے کہ طبی سامان اور ادویہ سے لدا ہوا ایک بحری جہاز عدن کی بندرگاہ پر لنگراندز ہوگیا ہے۔انھوں نے کہا کہ یمن میں حوثی بغاوت کے خاتمے کی ضرورت ہے تاکہ وہ القاعدہ کے جنگجوؤں سے نبرد آزما ہوسکے