|

وقتِ اشاعت :   August 14 – 2021

کوئٹہ: اسپیکر بلوچستان اسمبلی وبلوچستان عوامی پارٹی کے بانی رہنماء میر عبدالقدوس بزنجو نے انکشاف کیاہے کہ تین سالوں سے فنڈز لیپس ہورہے ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کوکرپشن کی باتیں زیب نہیں دیتی حکومت میں ہوتے ہوئے نیب اور سی ایم آئی ٹی جیسے ادارہ ہیں آئیں کرپشن کے الزامات ثابت کریں زندگی بھر سیاست نہیں کروںگا ،میرے دادا اور پھر5دفعہ میرے والد جبکہ تیسری دفعہ میں آواران سے منتخب ہورہاہوں اگر نااہل توٹکٹ کیوں دیاگیا۔

اور پھر تین سال سے میرے ذریعے کیوں اسمبلی چلائی جاتی رہی ،عوام پر وزیراعلیٰ ہائوس کے دروازے بند ہیں ،جام کمال اجازت دیں توبجٹ سیشن کے دوران واقعہ پر تمام ترچیزیں میڈیا کے سامنے رکھنے کیلئے تیارہوں ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے آن لائن سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ میرعبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ مجھے تعجب ہے کہ جام کمال بھی کرپشن کی بات کرتے ہیں گھر گھر کو پتہ ہے کہ کرپشن کون کررہاہے جام کمال گورنمنٹ میں ہے۔

سی ایم آئی ٹی ٹیم ہے ،نیب ہے پہلے بھی کوشش کی میں نے جام کمال کوپیغام دیاکہ میں ،والد یا دادا پر ایک روپیہ کرپشن ثابت ہوں تو میں جواب دوں نیب ہیں وہ پریس کانفرنس کریں کہ جام کمال نے کرپشن کی ہے یا پھر قدوس بزنجو آپ اتنے کمزور ہیں کہ سی ایم آئی ٹی اور نیب کے ہوتے ہوئے تین سالوں میں اسپیکر کے خلاف کچھ نہیں کرسکے ،تمام تر چیزیں ریکارڈ پر موجود ہیں سیاسی لڑائی لڑنی ہے تو لڑ لیں لیکن ایسی باتیں آپ کو زیب نہیں دیتی میں کرپشن کی ہے نا میرے والد اور دادا نے کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ تین سال مسلسل میرے حلقے میں مداخلت کا سلسلہ جاری تھا اسمبلی میں سب کو پتہ ہے اسمبلی بلڈنگ پر ایک روپیہ خرچ نہیں کیاگیا وزراء نے کہاکہ ہم اس بابت جام کمال سے بات کرینگے کیا اس طرح بلڈنگ چلائے جاتے ہیں جام کمال کو جواب دینا میرا حق ہے الیکشن میں حصہ لینے کیلئے بحیثیت بی اے پی کے صدر جام کمال نے مجھے ٹکٹ جاری کیا اگر میں نااہل تھا تو پھر ٹکٹ دیاگیا اگر میں ناکام تو پھر میرے ذریعے کیوں تین سال اسمبلی چلائی جاتی رہی میں تومسلسل پارٹی کے اندر بات کرتا رہا کہ صورتحال گھمبیر ہے ،جام کمال کے اپنے بیانات سے وہ نااہل ثابت ہوئے بیان تھاکہ اپوزیشن نے 40ارب روپے لیپس کرائے جس کی وجہ سے کام نہیں ہوسکا۔

اپوزیشن کاکام تھاکہ وہ آپ کو کام نہ کرنے دیں یہ کوئی وجہ نہیں کہ آخری وقت میں پی ایس ڈی پی دیکھا مجھے پتہ نہیں تھا تو انہیں کیسے پتہ ہے ؟ایسے باتوں سے واضح ہورہاہے کہ جام کمال کتنے چیزوں سے واقفیت رکھتے ہیں پی ایس ڈی پی نہ بنانے سے متعلق ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات کیوں دئیے گئے ؟ حلقے کی بات ہو تو پہلے میرا دادا کامیاب ہوا تھا پھر والد 5مرتبہ رہے اورمیں تیسرا دفعہ منتخب ہوتارہاہوں اگر نااہل ہوں تو پھر ٹکٹ نہ دیاجائے اور اسپیکرشپ سے ہٹایاجائے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے لوگ واقف ہیں بلوچستان ایک سنسیٹیو صوبہ ہے میں نے صرف اپنے حلقے کی بات کی تین سال سے مسلسل مداخلت جاری ہے اپوزیشن سے بھی کم فنڈز مل رہے ہیں میں اپنے لوگوں کو کیسے جواب دوں گا۔میں یہ چیزیں میڈیا پر نہیں لاناچاہتا تھا لیکن جام کمال کی مہربانی ہے کہ یہ چیزیں سامنے آرہی ہے پارٹی کو نقصان پہنچنے پر میں خاموش رہا وزراء سے بات کی گئی وزیراعلیٰ کوبریفنگ دی گئی۔

حکومت میں رہ کر انکوائری کرائی جائے پھر کیوں ڈیڑھ ماہ تک رپورٹ عوام کے سامنے نہیں لائی گئی جام کمال کو پیغام ہے کہ مجھے معاملات پبلک کرنے کی اجازت دی جائیں جدید دور ہے سی سی ٹی وی کیمرے موجود ہیں تمام چیزیں میڈیا کے سامنے لاکر دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔جام کمال کی غیرسنجیدگی کا جواب اس لئے نہیں دیا کہ پارٹی پر اثر پڑتا ،میرعبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ مجھے تعجب ہے کہ جام کمال بھی کرپشن کی بات کرتے ہیں گھر گھر کو پتہ ہے۔

کہ کرپشن کون کررہاہے جام کمال گورنمنٹ میں ہے سی ایم آئی ٹی ٹیم ہے ،نیب ہے پہلے بھی کوشش کی میں نے جام کمال کوپیغام دیاکہ میں ،والد یا دادا پر ایک روپیہ کرپشن ثابت ہوں تو میں جواب دوں نیب ہیں وہ پریس کانفرنس کریں کہ جام کمال نے کرپشن کی ہے یا پھر قدوس بزنجو آپ اتنے کمزور ہیں کہ سی ایم آئی ٹی اور نیب کے ہوتے ہوئے تین سالوں میں اسپیکر کے خلاف کچھ نہیں کرسکے ،تمام تر چیزیں ریکارڈ پر موجود ہیں سیاسی لڑائی لڑنی ہے تو لڑ لیں لیکن ایسی باتیں آپ کو زیب نہیں دیتی۔

میں کرپشن کی ہے نا میرے والد اور دادا نے کی ہے ۔گزشتہ تین سالوں میں ہر مالی سال کے دوران فنڈز لیپس ہورہے ہیں میں یہ باتیں نہیں کرناچاہتا کیا بلوچستان جو پسماندہ صوبہ ہے کے لوگ اس چیز کو برداشت کرسکتے ہیں؟ میں تو وزیراعظم کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مشرف دور کے بعد جو اسکیمات بند تھیں وہ شروع کرائی ایم 8منصوبہ ہو یا آواران بجلی کامسئلہ ہوبیلہ آواران روڈ جو 2016ء سے ہوتا ہوا آج موجودہ حکومت نے ٹینڈر کرایاجس پر جلد کام ہوگا۔

اسپیکر نے کہاکہ آپ اجازت مانگتے اور اسپیکر اگر اجازت دیتا تو پھر400حکومتی لوگ اسمبلی کے اندر تھے کیوں اسمبلی کو یرغمال بنانے والے 40لوگوں کو گرفتار نہیں ہوسکے جام کمال اجازت دیں میں کل ہی تمام چیزیں میڈیا کے سامنے رکھ دوںگا اگر میں قصور وار ثابت ہوا تو زندگی بھر سیاست چھوڑ دوں گا اگر وہ جام کمال قصور وار ہوا تو پھر جام کمال جواب دیں ثابت ہوجائے گاکہ اسمبلی واقعہ میں کمزوری کس کی تھی ؟۔

ہمارے مسائل حل نہیں ہوتے اگر حل ہوتے تو پھر ہم خاموش رہتے جام کمال کے دروازے عوام کیلئے بند ہیں وزراء کہتے ہیں کہ ہم 8گھنٹے انتظار کرتے ہیں عوام تودور کی بات یہاں کے قبائلی شخصیات وزیراعلیٰ ہائوس میں نظر آتے ہیں ،وزیراعلیٰ ہائوس میں ڈیڑھ ارب روپے خرچہ کیاگیا اچھی بات ہے لیکن بلوچستان کی عوام کا چہرہ اسمبلی میں کیا خرچہ کیاگیاہے بتایاجائے ۔ اگر یہاں ایک بلب یا شیشہ ٹوٹ جائے تو اس کاسمری بنا کر چار ماہ سلسلہ چلتا ہوا محکمہ خزانہ پھر وزیراعلیٰ جا کر پیسے مختص کریں اور ہم پھر شیشہ بنائیں سب کو پتہ ہے جیسے سرینا میں دھماکہ ہوا شیشے ٹوٹے بجٹ سیشن کے دوران شیشے ٹوٹ گئے یہ اسمبلی ہیں اسی وقت کام کرناپڑتاہے ۔