|

وقتِ اشاعت :   April 14 – 2015

اسلام آباد: ایوان بالا میں یوم آئین کے حوالے سے بحث کے دوران سینیٹرز نے کہا ہے کہ ملک کے اندر آئین غیر فعال ہے،ہمیں آئین کو فعال کرنے کیلئے کوشش کرنی چاہئے۔پیر کے روز قائدایوان سینیٹر راجہ ظفرالحق نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ آئین کمزور ہونے کی وجہ سے مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہوا،اگر ہم مل بیٹھ کر مسائل حل کریں اور آئین پر عمل درآمد ہوتا تو پاکستان ایک مضبوط ملک ہوتا۔اس موقع پر جماعت اسلامی کے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک کے اندر طبقاتی نظام کے باعث ہم پستی کی جانب رواں دواں ہیں۔بلوچستان میں ایک آدمی کی اوسطاً آمدنی 27روپے اور دیگر صوبوں میں67روپے ہے،یہ تضاد ہمیں کمزور کرتا جارہا ہے۔پاکستان مسلم لیگ(ق) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ 1973ء کا آئین پاس ہونا جمہوریت کی فتح تھی لیکن بدقسمتی سے جمہوریت سے دور ہوتے گئے،مشترکہ اجلاس میں یمن کی صورتحال پر متفقہ قرارداد پاس ہونا بھی جمہوریت ہی کی فتح ہے۔انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ آئین کو ملٹری کے نصاب میں شامل کیا جائے اور ساتھ ساتھ ہر تعلیمی نصاب میں بھی شامل ہو اور یوم آئین پر عام تعطیل دی جائے۔اس موقع پر سینیٹر محمد عثمان نے کہا کہ مشن آئین پر سینیٹ میں بحث کروانا خوش آئیندہے،تاریخ گواہ ہے کہ آئین توڑنے والوں کے خلاف پختون خواہ ملی عوامی پارٹی نے جدوجہد کی ،1973ء کاآئین عوام کی امنگوں کے مطابق ہے ۔آئین کے تحت قومی وحدت کے تحت سب کے اپنے اپنے صوبے بننے چاہئے ،73ء کے آئین کے تحت ہم صوبے کونکل گئے ۔جنوبی پختونخواہ کوالگ صوبہ نہیں بنایاگیا،جوآئین میں کمی رہ گئی اسے اب پوراکرناچاہئے اورمادری زبانوں کوآئین میں شامل کیاجائے ۔اے این پی کے سینیٹرالیاس بلورنے کہاکہ نیشنل عوامی پارٹی نے جوآئین کے تحفظ کیلئے قربانیاں دیں ہیں اس کی مثال نہیں ملتی ون یونٹ بنانے میں مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہوگیا،18ویں ترمیم 10اپریل 2010ء کوجوترمیم ہوئی اس میں چھوٹے صوبے کوجواختیاردیااس کے مشکورہیں ۔25سال کے بعدہمیں ہماراحق ملا،اے این پی نے 1973کے آئین کے لئے بہت جدوجہد کی ۔انہوں نے مشاہدحسین سیدکی تجویزپرعمل کروانے کابھی مطالبہ کیاہے ۔پاکستان تحریک انصاف کے نعمان وزیرنے کہاکہ 10اپریل 1973کے آئین پرفخرہے ،سینٹ کے اندرآئین کے اس حصوں پربات کی جائے جس میں کمی رہ گئی ہے ،صرف میڈیاپرٹاک شومیں مسائل پربحث ہوتی ہے نئے سینیٹرزکیلئے ٹریننگ پروگرام بہت اچھاہے ،جس میں تمام امورپربات کی جاتی ہے ،آئین میں اس شق میں تبدیلی ہوجس میں کمی رہ گئی ہے ۔سینیٹرجہانگیرجمالدینی نے کہاکہ 35سال بعد18ترمیم کے بعدصوبوں کوان کاحق ملاآئین مکمل ہے لیکن ہم اس پرعمل کرنے کے قابل نہیں ۔آئین پرعملدرآمدکرنے کیلئے اداروں کوماتحت کیاجائے ہمیں آئین کے تحفظ کیلئے بہت قوم بنناہوگا،تمام علاقوں پرایک جیسی ڈویلپمنٹ ہونی چاہئے تمام بنیادی حقوق ملنی چاہئے ،آئین پاکستان کے دن کومناناچاہئے لیکن اس سے پہلے لوگون کوان کاحقو ملناچاہئے ۔کنکڑنٹ لسٹ اسی وقت مشینوں میں ڈال دی تھی کہ صوبوں کوان کاھق مل جائے لیکن 35سال بعدان کوحق ملا،جب ہم شکایت کرتے ہیں توناراض ہوجاتے ہیں آئین پرعملداری ضروری ہے ۔نیشنل پارٹی کے اشوک کمارنے کہاکہ چیئرمین سینٹ 1973ء کے آئین دینے سپہ سالارہیں وہ مبارکبادکے مستحق ہیں ،بلوچستان کے مسئلے کیلئے کام کرناچاہئے ،ایم کیوایم کے سینیٹرطاہرحسین مشہدی نے کہاکہ 1973ء کے آئین کے آتے ہی ہم جمہوریت کے دورمیں داخل ہوگئے تھے ،آئین کے بغیرجمہوریت ایسے ہے جیسے بغیرہڈی کے انسانی جسم ہو۔آئین جمہوریت کی روح ہے ،ہمارے پاس روح توہے لیکن اس پرعملدرآمدنہیں ،تمام پاکستانیوں کے ایک جیسے حقوق ہیں لیکن آئین کی خلاف ورزیاں کرکے ہیومن رائٹس کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں ۔جماعت اسلامی کے سینیٹرسراج الحق نے کہاکہ پاکستان میں مظلوموں کی کمی نہیں لیکن سب سے زیادہ مظلوم آئین پاکستان کی کتاب ہے ،اس آئین کوباربارقتل کیاجاتاہے ،کسی گروہوں کے بجائے آئین پاکستان کوبالاترہوناہے ،آئین پاکستان حکم دیتاہے کہ طبقاتی نظام نہ ہو،طبقاتی نظام تعلیم کے ماتحت یہ قوم قوم نہ بن سکی ،یہ آئین کہتاہے کہ پاکستان ایک فلاحی ریاست ہولیکن 68سال میں فلاحی ریاست اسلامی بنایاجائے ،آئین کے کسی بھی شق پرکسی دن بھی عمل نہیں کیا۔معاشی نظام سودکی بنیادپرہے کبھی غریب آدمی ترقی نہیں کرسکتا،غریب آدمی کبھی بھی کسی چیزکیلئے قرضہ نہیں لے سکتا۔اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت جوصوبوں کوحقوق دیئے ان پرعملدرآمدنہ ہوسکا،بلوچستان میں فی کس اوسطاًآمدنی 27روپے ہے اوردیگرصوبوں 67روپے ہے ،یہاں تولوگ 27روپے بچے کوچاکلیٹ کیلئے دیئے جاتے ہیں ،آئین کودوبارہ پڑھاجائے کہ 1973ء کے کسی شق پرعمل نہیں ہوا،عملدرآمدنہ ہونے کی وجہ سے صوبے پسماندہ ہیں ہمیں جائزہ لیناچاہئے کہ ترقی کے لئے ہم کیوں پیچھے ہیں ۔جے یوآئی کے سینیٹرمولاناعطاء الرحمن نے کہاہے کہ 1973ء کایہ پہلاموقع تھاکہ قوم نے متفقہ طورپرآئین پراتفاق کیا،بنیادی ڈھانچہ کوسمجھنے کی ضرورت ہے ،جہاں آئین کاتقاضہ تھاوہ ایسادارہ بنایاجائے جس میں اسلامی نظریاتی کونسل بنائی گئی ،لیکن تاحال اسلامی ریاست بنانے کیلئے کوشش نہیں کی گئی ۔اسلامی نظریاتی کونسل کی مرتب کردہ کوئی بھی سفارشات پارلیمنٹ نہیں نہیں لائے ۔اسلامی ریاست بنانے کیلئے پارلیمنٹ کوکردارادانہیں کیاگیا،ہم آئین کیلئے کوششیں کرتے ہیں لیکن عملدرآمدکروانے میں ناکام ہوگئے ہیں ۔مسلم لیگ ن کے سینیٹرظفراقبال جھگڑانے کہاکہ اس ملک کوجمہوریت کی اشدضرورت تھی ،آئین کوسامنے رکھ کرہی جمہوریت مضبوط ہورہی ہے جن خدشات کااظہاردیگرسینیٹرزنے کیااس پرواقعی ابھی تک کوئی عمل نہیں ہوا،آئین کامقصدتمام صوبوں کولیکرساتھ چلیں ،لیکن بدقسمتی سے اس پرعملدرآمدنہیں ہوا،67سال سے آئین کی بالادستی ہوتی توآج ہم بہت آگے چلے جاتے ،آج بہت ساری ایسی چیزیں ہم حاصل بھی کرچکے ہیں آئین کی بالادستی سے ملک مضبوط ہوگااورجہموریت کوباربارڈیل ریل کیاگیا۔انہوںںے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ آئین کی حکمرانی کیلئے اپنے اندراتحادواتفاق رکھیں گے اورہم اس خطے کی طاقت بنیں گے۔سینیٹرسعیدغنی نے کہاکہ 1973کے آئین میں پہلے پاکستان میں آئین تھاتمام جماعتیں اتفاق رائے سے آئین بنانے پرمتفق تھی ،لیکن عملدرآمدنہ ہونے کی وجہ سے وہ تمام جماعتیں گلہ کرتی ہیں جمہوریت کوڈی ریل کرنے کیلئے فوجی آمروں کاہاتھ ہے ،آئین بنانے والوں کے ساتھ ساتھ آئین کوبچانے اوربحال کرنے والوں کوبھی خراج تحسین پیش کرناچاہئے ،ہمیں سوچناچاہئے کہ آئین کوبچانے کیلئے کچھ کرناچاہئے ،ہمیں اپنے گریبان میں جھانک کردیکھناچاہئے کہ ہم آمروں کے تسلط سے نکلے ہیں کہ نہیں ،سینٹ میں قائدایوان راجہ ظفرالحق نے کہاکہ ہم نے آئین پربحث توبہت کی لیکن ہم آئین پرعملداری نہیں کرواسکے ،بھارت نے پہلے اپناآئین بنالیالیکن ہم 25سال بغیرآئین کے رہے ،ماضی میں اس ملک کواستحکام نہیں ملا،مفادکی خاطرپارلیمنٹ کے اراکین کوخریداجارہاہے ،آج مشرقی پاکستان کے ساتھ انصاف ہواہوتاتومشرقی پاکستان کبھی علیحدہ نہ ہوتا،مشرقی پاکستان کے ساتھ بہت زیادتیاں کی گئیں ،جن کے بارے میں کہاجارہاہے کہ صوبہ بہترنہیں بناسکتے ،وہ ہم سے بہترملک چلارہے ہیں ،بنگلہ دیش میں آج بھی انتقامی کارروائیان کی جارہی ہیں اوربوڑھے لوگوں کوبھاتیاں دی جارہی ہیں ،آئین کے پہلے 40آرٹیکل پورے آئین کانچوڑہے ،اس بات کوبارباردھاراناچاہئے آئین کیاکہتاہے ،اگرعملدرآمدنہ ہوتومعاشرہ نہیں بدلتا،آئین کی کتاب کوصرف شلف میں رکھ کرسجادیاجائے توکوئی فائدہ نہیں ملے گا،بحث کوسمیٹتے ہوئے چیئرمین سینٹ نے کہاکہ آئین اسی لئے بنایاتھاکہ پاکستان کومضبوط بنائے،پاکستان کے صوبوں کومضبوط کرنے کیلئے آئین پرعملدرآمدضروری ہے ،آئین پرعملدرآمدنہ ہواتوتباہی کے گہرے بادل اس ملک کواپنی لپیٹ میں لے لیں گے ،نوجوانوں کے سامنے آئین بتاناچاہئے تاکہ آنے والی نسل آئین کے متعلق جاں بھی سکیں