|

وقتِ اشاعت :   April 14 – 2015

اسلام آباد :  پشتونخواملی عوامی کے چےئرمین رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پشتون تاریخ میں نہ فرقہ پرست اور نہ ہی دہشتگرد رہا ہے ، آج ملک میں داڑھی اور پھگڑی باندھنے والے پشتون کو دہشتگرد سمجھ کر ان پر معاملات زندگی میں سخت مشکلات ڈہائے جاتے ہیں۔ پشتونوں کو ملکی شہریت جیسے بنیادی حق سے محروم رکھنے کیلئے نادرا نے ناروا پالیسی عمل پیرا رکھی ہے جو ملک کے دیگر شہریوں کیلئے ایک مگر پشتونوں کیلئے الگ شرائط رکھے گئے ہیں،پشتون ،بلو چ ،سندھی ،سرائیکی اور پنجابی اقوام کے وسائل پر ان کا حق تسلیم کےئے بغیر ملک نہیں چل سکتا ۔ چین گوادر تا کاشغر اکنامک کوریڈور کی نیچرل لائن سے تبدیلی کا احمقانہ فیصلہ نہیں کریگا کیونکہ وہ 24ارب ڈالر کا پروجیکٹ گوادر سمیت افغانستان اور سینٹرل ایشیاء کے ممالک تک پھیلانا چاہتا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشتونخوامیپ کے زیر اہتمام پشتونوں کو درپیش مشکلات بارے منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جس سے پشتونخوامیپ جنوبی پشتونخوا کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ ،سینئر نائب صدر سینیٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل ،نائب صدر رکن قومی اسمبلی عبدالقہار خان ودان ، ضلع اسلام آباد کے ضلعی سیکرٹری حاجی عبدالقیو م اچکزئی اورپشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی کمیٹی کے رکن مظہر خان نے بھی خطاب کیا ۔ انہوں نے کہا کہ دریاء امو سے لیکر دریائے اباسین کے درمیان رہنے والے پشتون افغان مہمنان نواز ضرور رہے ہیں مگر دہشتگرد نہیں رہے یہ میں نہیں کہتا بلکہ دنیا کے معزز مورخین لکھتے ہیں ۔ دنیا گلوبل ویلج بن چکی ہے پشتون تاریخ میں نہ فرقہ پرست اور نہ ہی دہشتگرد رہا ہے ہم انسانوں کو بابائے حضرت آدمؑ اور ہوا بی بی کے اولاد سمجھتے ہیں ۔ یونانی سکندر سے لیکر پھر فرنگی استعمار تک کسی نے بھی پشتون افغان کو بزور شمشیر کبھی بھی قابو نہیں رکھا ہماری قریہ قریہ اور گاؤں گاؤں نے اپنی سرزمین کی ہر وقت دفاع کی ہے حتیٰ کہ موجودہ سعودی عرب اور میڈل ایسٹ سمیت تمام مسلم ممالک انگریزوں کے نرغے میں تھے اس وقت بھی پشتون افغان نے اپنی سرزمین کی دفاع کرکے یلغار کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دیا ۔ میں یہ سوال کرتا ہوں کہ پاکستان کی پولیس اور امن وامان کے ادارے دیکھ لیں فتح جنگ پنجاب کے تھانوں میں سب سے کم جرائم کے ایف آئی آر پشتونوں کے خلاف ہوئے ۔ ہم پشتون افغان محنت کش وجفاکش لوگ ہیں کراچی سے لیکر پاکستان کے تمام بڑے شہروں اور دبئی ودیگر خلیجی ممالک کو بنانے میں ہمارے پشتون مزدوروں کے خون پسینے شامل ہیں ۔ تو پھر دہشتگردی کے نام پر کیوں باجوڑ ،وزیرستان ،ہنگو ، کوہاٹ ،پشاور ،کوئٹہ کے لوگوں کو ہراساں کیا جارہا ہے جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ رہ گئی افغان مہاجرین کی سرچ تو افغانستان میں ہماری ہی مداخلت کسی سے ڈکی چھپی نہیں ہے اقوام متحدہ کے بین الاقوامی قوانین میں پناہ گزینوں کے اپنے حقوق ہے کہ کسی آفت اور جنگ کی صورت میں معصوم عوام ہمسایہ یا کسی دوسرے ملک میں پناہ لے سکتے ہیں لہٰذا افغانوں نے اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کی تنظیم یو این ایچ سی آر کے تحت یہاں رہ رہے ہیں اور پاکستان اس عالمی قانون کا پابند ہے کہ وہ یو این ایچ سی آر سے رجسٹرڈ شدہ افغانیوں کو بینک اکاؤنٹ بنانے ،کاروبار کرنے اور رہنے کیلئے مکان بنانے کا حق دینا ہوگا اور کوئی بھی قوت افغانوں کو بزور طاقت پاکستان سے بیدخل نہیں کرسکتا جب تک افغان خود اپنی مرضی کے تحت نہ جائے ۔ آج پشتونوں کو پاکستان کے مختلف شہروں میں حراساں کیا جارہا ہے اور بعض گروہ اور سیکورٹی کے افیسرز ان سے لاکھوں روپے مانگ رہے ہیں اور یہ دھمکی دے رہے ہیں کہ اگر پیسے نہ ملے تو آپ کا نام تحریک طالبان کے کمانڈرز کی لسٹ میں ڈالا جائیگا ۔ میں آپ کے توسط سے پارٹی کے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مشورہ کرکے تمام پاکستان میں پشتونوں کو درپیش اذیت ناک صورتحال بالخصوص نادرا اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے ہاتھوں ان کی ناگفتہ بے صورتحال پر جرگے منعقد کرنے کی تجویز دونگا ۔ آپ (پشتونوں ) کی جائیدادیں جو پاکستان کے کسی بھی کونے میں ہے آپ ہی کے رہینگے اور پشتونخواملی عوامی پارٹی ان پر کسی بھی غاصب کا قبضہ نہیں ہونے دیگا اور پشتونخوامیپ آپ تمام کے ہر غم ودرد میں شریک ہے ۔انہوں نے کہا کہ سوات کے ٹھنڈے علاقوں کے عوام کو شدید گرمی کی موسم میں اس نام نہاد دعوے کے مطابق بے دخل کےئے گئے کہ آپ لوگ نقل مکانی کریں ہم آپ کے گھروں میں دہشتگرد پکڑینگے لیکن دہشتگرد کون ہے کہا سے آئیں ہیں کہاں سے دہشتگردی ہورہی ہے ،ان کے مراکز کہاں ہے اور کون ان کی مدد وتعاون کررہا ہے ہم یہ سب جانتے ہیں۔ اور جان بوجھ کر سوات پھر جنوبی وزیرستان اور اب شمالی وزیرستان کے لاکھوں عوام کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ کرم خان جوکہ سن 2000میں کرم سے آکر پنجاب میں آباد ہوا ،شناختی کارڈ رکھتا ہے اس کے دو بچے ہیں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرچکا ہے اور پولیٹیکل ایجنٹ سے ویریفکیشن کے ثبوت اس کے پاس موجود ہیں مگر پھر بھی پنجاب میں ان سے ویریفکیشن مانگا جارہا ہے اور ویریفکیشن کے نام سے پشتونوں پر سرزمین تنگ کیا جارہا ہے اور پشتونوں کے کروڑوں روپے کرٖپشن کے نظر ہورہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان سے آئے ہوئے مہاجرین کیلئے شناختی کارڈ دی جاتی ہے مگر پشتون جو کہ ہزاروں سالوں سے اپنی سرزمین پر آباد ہے ان کو ملکی شہریت کے حق سے محروم رکھا گیا ہے مجھ سمیت اس جلسہ میں تمام شریک افراد کسی کے پاس بھی شاید نکاح نامہ نہیں ہوگا کیونکہ ہماری نکاح اپنی رسومات کے مطابق ہوتی ہے جس میں نکاح نامے کی ضرورت نہیں ہوتی اب اگر مجھ سے شناختی کارڈ کیلئے نکاح نامہ مانگا جاتا ہے تو میں جھوٹ (جعلی ) نکاح نامہ بناؤنگا کیونکہ اصلی تو میرے پاس ہے نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو چلانے کا واحد حل اس ملک کو شفاف جمہوری فیڈریشن ، ملک میں تمام اقوام کے حقوق برابر اور ان کے وسائل پر ان کا واک واختیار لازمی ہے ورنہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ نہیں چل سکتے کیونکہ خاندان میں بھائی بھائی کے ساتھ ،ماں بچے کے ساتھ اور باپ بیٹون کے درمیان انصاف نہیں ہوگا تو یہ خاندان نہیں چلے گا ۔ اس لےئے پشتونوں کو خداتعالیٰ کی عطاء کردہ نعمتوں پر ان کاحق اسلام ،انسانیت اور ہر قانون دیتا ہے ۔ افغانستان میرا وطن ہے اور پاکستان میرا ملک ہے افغانستان سے ہمارے رشتے تاریخی ،ثقافتی ،زبان اور جغرافیائی ہے ۔ لہٰذا پاکستان کو اگر اپنی سالمیت عزیز ہے تو وہ ہمسائیوں کی سالمیت کا احترام ضرور کریگا ۔