|

وقتِ اشاعت :   August 17 – 2021

بلوچستان کی سیاست میں تبدیلی کے متعلق گزشتہ تین سالوں کے دوران بہت زیادہ قیاس آرائیاں کی گئی کہ موجودہ حکومت کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کی تیاری کی جارہی ہے بلوچستان عوامی پارٹی کے اندر پھوٹ پڑچکا ہے بعض سینئر ارکان ناراض ہیں اندرون خانہ فاروڈ بلاک بن چکا ہے۔

سینئر ارکان بہت جلد نئی حکمت عملی اپناتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کیلئے ہم خیال اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد تحریک کو حتمی شکل دینگے مگر یہ محض دعوے ہی ثابت ہوتے رہے حتیٰ کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے سینئر رہنماء سردار صالح محمد بھوتانی سے وزارت کا قلمدان واپس لیا گیا مگر پارٹی کے اندر سے کسی نے بھی آوازبلند نہیں کی اور نہ ہی اس حوالے سے کھل کر اپنے خیالات کااظہار کیا جبکہ گزشتہ تین سالوں سے پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سردار یارمحمد رند وزیراعلیٰ بلوچستان کے رویہ پر شدید احتجاج کرتے دکھائی دیئے یہاں تک وزیراعظم پاکستان عمران خان کی کوئٹہ آمد کے دوران سردار یارمحمد رند نے اپنے تحفظات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔

جس کے بعد وفاقی وزیر اسد عمر کو معاملات حل کرنے کیلئے ٹاسک دیا گیا مگراسد عمر کی ایک میٹنگ بھی اس دوران فریقین کے ساتھ نہیں ہوئی معاملہ یہاں تک پہنچ گیا کہ سردار یارمحمد رند نے بجٹ اجلاس کے دوران اسمبلی فلور پر کھڑے ہوکر وزیراعلیٰ بلوچستان پرسنگین نوعیت کے الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ میرے حلقے میں غیر منتخب نمائندگان کو نہ صرف فنڈز دیئے جارہے ہیں۔

بلکہ ان کو مسلح کیاجارہا ہے سردار یارمحمد رند نے کہاکہ ایک منصوبہ کے تحت ہمارے علاقے کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلا جارہا ہے اس تقریر کے دوران سردار یارمحمد رند نے اپنی وزات سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا اور بعدازاں اپنا استعفیٰ گورنر بلوچستان کو بھیج دیا اس کے بعد بھی وزیراعلیٰ بلوچستان پر کسی طرح صوبائی ومرکزی سطح پر کوئی دباؤ نہیں آیااس سے واضح ہوجاتا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اس وقت مضبوط پوزیشن پر موجود ہیں جہاں تک بلوچستان عوامی پارٹی کے انٹراپارٹی کا معاملہ ہے تو اس سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اور باپ پارٹی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

دوسری جانب میرعبدالقدوس بزنجو گزشتہ تین سالوں کے دوران مختلف اوقات میں وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف بیانات دیتے رہے مگر اس کا بھی کوئی اثر نہیں پڑا۔ 12اگست کو پارلیمان کے تین سال پورے ہونے پر اجلاس کے دوران میرعبدالقدوس بزنجو نے ایک بار پھر وزیراعلیٰ بلوچستان پر تنقید کی۔ اسپیکر میرعبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ 3 سال سے میری وجہ سے ایوان کا تقدس پامال کیا جارہا ہے، اسمبلی بلڈنگ میں مائیک، لاک خراب ہیں، مائیک، لاک ٹھیک کروانے کے لیے فنڈ جاری نہیں کئے جاتے، میرعبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ میری وجہ سے اسمبلی کے ساتھ ایسا سلوک ہو رہا ہے، 3 سال سے اسمبلی کی بہتری کیلئے بنائی گئی اسکیم اس سال پی ایس ڈی پی سے نکال دی گئی۔

اسمبلی کے ساتھ یہ کچھ ہو رہا ہے تو مجھے نکال دیں،آوارن ڈسٹرب ہے لیکن فنڈ نہیں دیا گیا۔ میرعبدالقدوس بزنجو کے تمام تر شکوہ پر وزیراعلیٰ بلوچستان کے ردعمل کے چند سطور ملاحظہ فرمائیے کہ وہ اپنے اسپیکر کے شکوے کوکتنی اہمیت دے رہے ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ جوشخص پہلے دن سے پارٹی کو توڑنے کی نیت سے آیا ہو،وہ ہمیں پارٹی کا درس نہ دے۔برادشت کی حد ہوگئی ہے،قدوس بزنجو کے باربار کے ڈرامے سب پرعیاں ہوگئے ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کے اس ردعمل سے مکمل سیاسی منظر نامہ واضح ہوجاتا ہے کہ اس وقت بھی وزیراعلیٰ بلوچستان کے ساتھ نہ صرف بلوچستان عوامی پارٹی بلکہ ان کے اتحادی بھی ساتھ ہیں اور ان کی حکومت کو کسی سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔