|

وقتِ اشاعت :   April 15 – 2015

اسلام آباد :  ایوان بالا میں ارکان نے نکتہ اعتراض پر تربت میں دہشت گردی کے واقعہ کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت شہریوں کی جان و مال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے‘ لیوی اور پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں پنجاب اور سندھ سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کا قتل تشویشناک ہے‘ صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز موجود نہیں‘ عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے‘ دہشت گردوں کو ناراض بلوچ نہ کہا جائے بلکہ صرف دہشت گرد کہا جائے‘ کے پی اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹز نے مبینہ طور پر پختونوں کے شناختی ارڈ بلاک کرنے پر نادرا کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ڈی جی نادرا نے وائسرائے کا رویہ اپنا رکھا ہے چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے ارکان کو ہدایت کی کہ عوامی نوعیت کے اہم ایشوز کو نکتہ اعتراض کی بجائے توجہ دلاؤ نوٹس کے ذریعے ایوان میں زیر بحث لائیں تاکہ حکومت کی طرف سے ان ایشوز پر ایوان میں مکمل جواب سامنے آسکے۔ منگل کو ایوان میں وقفہ سوالات اور ایجنڈے کی کارروائی کی تکمیل کے بعد تقریباً ڈیڑھ گھنٹے سے زائد نکتہ اعتراضات پر ارکان نے خطاب کئے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ نکتہ اعتراض صرف ایوان کی کارروائی اور قواعد بارے ہوتے ہیں اس لئے ارکان عوامی اہمیت کے حامل ایشوز کو پوائنٹ آف آرڈر کی بجائے پوائنٹ آف پبلک انٹرسٹ کے تحت زیر بحث لائیں سینیٹر طلحہ محمود‘ اعجاز دھامرا‘ الیاس بلور‘ سینیٹر درانی‘ تنویر چوہدری‘ فرحت اﷲ بابر‘ سعید غنی‘ کلثوم پروین‘ ایم حمزہ‘ عثمان خان ‘ میر کبیر‘ اعظم خان‘ نعمان وزیر‘ ڈاکٹر جہانزیب و دیگر ارکان سینٹ نے اہم عوامی نوعیت کے حامل معاملات ایوان میں زیر بحث لائے چیئرمین سینٹ نے اکثر ایشوز پر متعلقہ وزارتوں اور محکموں کو یہ ایشوز جواب کے لئے ریفر کئے ۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ تربت میں دہشت گردی کے واقعہ میں شہید ہونے والے مزدوروں کا تعلق دوسرے صوبوں سے ہے حکومت سکیورٹی فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے ایوان صرف فاتحہ خوانی کے لئے رہ گیا ہے حکومت بتائے عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لئے کیا اقدامات کئے جارہے ہیں۔ سینیٹر درانی نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کرنے والوں کو ناراض بلوچ کی بجائے صرف دہشت گرد قرار دیا جائے سینیٹر دھامرا نے کہا کہ وزیر داخلہ نے سانحہ تربت کے بعد وہاں کا دورہ کیوں نہیں کیا کیا وہ بلوچ عوام سے بھی ناراض ہیں۔ رضا ربانی نے کہا کہ وزیر داخلہ کل ایوان میں آئے تھے اور امید ہے کہ اب آیا کریں گے۔ سینیٹر ایم حمزہ نے کہا کہ دہشت گردوں کی سرکوبی کے لئے سخت اقدامات کئے جائیں سینیٹر جہانزیب نے کہا کہ حکومت شہریووں کا تحفظ نہیں کررہی تربت میں پہلا واقعہ نہیں اس طرح کے متعدد واقعات ہوچکے ہیں صوبائی حکومت کا نام و نشان نہیں۔ الیاس بلور نے کہا ک پنجاب میں بھی پختونوں کے شناختی کارڈ روکے جارہے ہیں وزیراعظم کے نوٹس میں بھی لایا گیا ہے وزارت داخلہ مسئلہ حل کرائے۔ ہم افغانی نہیں پاکستانی ہیں ہم سے پاکستانی ہونے کے ثبوت کیوں مانگے جارہے ہیں۔ وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے کہا کہ صرف پختون ہونے پر پر کسی کا کارڈ روکا نہیں جارہا بلکہ تصدیق کے لئے روکا جاتا ہے اگر ثابت ہوجائے کہ شناختی کارڈ کا حامل غیر ملکی ہے تو صرف اس صورت میں کارڈ منسوخ کیا جاتا ہے سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ لمس یونیورسٹی میں انسانی حقوق کے سیمینار سے روکا گیا انتظامیہ کے مطابق انہیں خفیہ ادارے کے آفیسرز نے سیمینار منعقد کرنے سے روکا۔ بلوچستان میں شہریوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے اس صورت حال میں انسانی حقوق کا سیمینار منعقد کرنے سے تعلیمی اداروں کو روکنا تشویشناک ہے حکومت صورتحال کا نوٹس لے اور اس طرح کے واقعات کا سدباب کرے اور سکیورٹی اداروں کو قانون کا پابند بنایا جائے چیئرمین سینٹ نے کہا کہ اکیڈمک اداروں کے تقدس کو اس طرح پامال کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں قائد ایوان اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب سے بات کرکے تعلیمی اداروں کا تقدس یقینی بنائیں سینیٹر کلثوم پرویز نے کہا کہ سوا کروڑ سمیں بلاک کردی گئیں یہ عوامی اہمیت کا معاملہ ہے آڈٹ کرایا جائے کن لوگوں کی سمیں بلاک ہوئیں پانچ کروڑ سمیں مزید بند کی جارہی ہیں۔ سینیٹر ہدایت اﷲ نے کہا کہ فاٹا نے دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں پیش کیں لیکن ہمیں حقوق میسر نہیں ہیں لوگوں کو شناختی کارڈ کے بغیر گھومنے کی بھی اجازت نہیں ہے آزاد کشمیر میں مقیم قبائلیوں کو کشمیر بدر کیا جارہا ہے حکومت اس کا نوٹس لے ہم اس ملک کا حصہ ہیں ہمیں ملک میں آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت کیوں نہیں ۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ وزیر امور کشمیر اس بارے ایوان کو آگاہ کریں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ وزیراعظم کے شہری ہوابازی کے مشیر کے احکامات پر سول ایوی ایشن کے بعض دفاتر اسلام آباد منتقل کئے جارہے ہیں ان کی دہری شہریت بھی ثابت ہوچکی ہے پی آئی اے کے معاون خصوصی سول ایوی ایشن کے معاملہ میمں بے جا مداخلت کررہے ہیں سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ سانحہ تربت کی پرزور مذمت کرتا ہوں صوبائی حکومت نے 22گارڈ مقرر کئے تھے لیکن انہوں نے مزدوروں کے قتل پر مزاحمت نہیں کی انہیں معطل کیا گیا اور گرفتار کیا گیا صوبائی حکومت کا کوئی قصور نہیں دہشت گردی کے واقعات میں صوبے میں کمی ہوئی ہے یہ کہنا درست نہیں کہ بلوچستان میں حکومت نام کی چیز نہیں سینیٹر دھامرا نے کہا کہ ریلوے کی وزارت نے صوبائی حکومت کی ایک جائیداد 45 لاکھ میں فروخت کردی جو غیر مناسب ہے وفاقی اداروں کا سندھ کے ساتھ رویہ غیر مناسب ہے۔ سینیٹر عثمان نے کہا کہ پختونوں کے لئے نادرا نے امتیازی قوانین بنا رکھے ہیں جن کی مذمت کرتے ہیں لاکھوں پختونوں کے شناختی کارڈ بلاک کئے گئے ہیں چوہدری نثار ایوان کو اعداد و شمار بتائیں کہ کس صوبے کے رہنے والے لوگوں کے کتنے کارڈ بلاک کئے گئے پنجاب میں دہشت گردی کے نام پر پختونوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ بچوں اور عورتوں کو بھی تھانوں میں بند کیا جارہا ہے۔ چیئرمین سینٹ نے عثمان خان اور سینیٹر دھامرا کو ہدایت کی کہ وہ ریلوے اور نادرا بارے توجہ دلاؤ نوٹس لائیں تاکہ اس پر سیر حاصل بحث کرائی جاسکے۔ سینیٹر اعظم خان نے کہا کہ بلوچستان میں قوم پرست حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے پہلے کوئٹہ کو لاشوں کا شہر کہتے تھے نادرا کا ڈی جی نادرا وائسرائے بن چکا ہے سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ نادرا شناختی کارڈز کی جو تصدیق کررہا ہے ہم اس کی سپورٹ کرتے ہیں تاہم تصدیق کا عمل جلدی مکمل کیا جائے۔ سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ نادرا بارے شکایات دور کرنے کے لئے حکومت کو کردار ادا کرنا چاہئے لیکن نادرا کا نظام جدید ہے اور اس سے غیر ملکی افراد کے کارڈ منسوخ کرنے میں مدد ملی ہے ارکان کی جانب سے پنجاب بارے شکایات غیر مناسب ہیں ارکان کو ملک کے اتحاد کے لئے بات کرنا چاہئے اندرونی مسائل کو مل کر حل کرنا چاہئے ایوان فیڈریشن کی علامت ہے یہاں صوبائی تعصب پر مبنی باتیں نہیں ہونی چاہئیں۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ اسلام آباد کے سیکٹر H-8 میں تعلیمی بنائے گئے ہیں وہاں ٹریفک کے بڑے مسائل ہیں گاڑیاں لمبی قطاروں میں پھنس جاتی ہیں سی ڈی اے کو کہا جائے کہ وہ یہ مسئلہ حل کرے حافظ حمد اﷲ نے کہا کہ نادرا فی الفور پختونوں کے رکے ہوئے شناختی کارڈز جاری کرے دالبندین میں پانی او ربجلی کے مسائل حل کرائے جائیں۔