خضدار: بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع خضدار کے اعلامیہ کے مطابق شہدائے زہری کے دوسری برسی پر بی این پی ضلع خضدار کے مختلف تحصیلوں: خضدار، باغبانہ، زہری، نال، وڈھ، آڑینجی ودیگر تحصیلوں کے زیرِ اہتمام تعزیتی ریفرنسز کا انعقاد کیاگیا، شہدائے زہری کو خراجِ عقیدت پیش کی گئی۔ شہدائے زہری شہیدِ وطن نواب نوروز خان کے۔
فرزند نواب امان اللہ خان زہری، شہید نوابزادہ مردان جان زہری، شہید مشرف زہری، شہید سکندر گورشانی کے دوسری برسی کی مناسبت سے بی این پی ضلع خضدار کے صدر شفیق الرحمٰن ساسولی کی صدارت میں بی این پی کے ضلعی دفتر میں تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا۔ بی این پی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل واجہ لعل جان بلوچ، این ڈی پی کے مرکزی سنگت کامریڈ شیراحمدقمبرانی، پارٹی کے سینئر سنگت بی این پی مستونگ کے۔
ضلعی انسانی حقوق سیکرٹری منیر آغا و پارٹی کے دیگر سنگتوں نے کثیرتعداد میں شرکت کرکے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کی۔تعزیتی ریفرنس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے کی گئی جس کی سعادت ضلعی لیبر سیکرٹری علی احمد شاہوانی نے حاصل کی۔ نظامت کے فرائض تحصیل خضدار کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمد بخش مینگل نے سرانجام دیئے۔
تعزیتی ریفرنس سے کامریڈ عبدالحمید منصور، سید سمیع اللہ شاہ، عبدالستار قلندرانی، منیر آغا، کامریڈ شیراحمد قمبرانی، پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل واجہ لعل جان بلوچ، ضلع خضدار صدر شفیق الرحمٰن ساسولی و دیگر مقررین نے خطاب کرتے شہدائے زہری کو خراج عقیدت پیش کی۔ مقررین نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نواب امان اللہ خان زہری اور اس کے۔
جوانسال پوتے شہید نوابزادہ مردان خان زہری و دیگر ساتھیوں شہید مشرف زہری، شہید سکندر گورشانی کے برسی پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ نواب امان اللہ خان زہری جیسے قد آور سیاسی و قبائلی شخصیت کی شہادت سے نہ صرف پارٹی بلکہ پورے بلوچستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاہے۔ شہید نواب امان اللہ خان زہری کی شہادت سے بلوچ قوم آج بھی سوگوار ہے۔
نواب امان اللہ خان زہری کو شہید کرکے بلوچ قوم کو ایک خیر خواہ، منصف، حقیقی قبائلی، سیاسی و سماجی رہنما اور عظیم انسان سے محروم کی گئی۔ شہید کی بلوچ قوم کیلئے عظیم قربانیاں ہیں۔ شہید نواب امان اللہ خان زہری کی خلاء صدیوں تک پْر نہیں کی جاسکتی شہید کو قومی فکر اور ظلم و جبر کے خلاف جدوجہد ورثے میں ملی تھی انہوں نے تمام عمر قومی فکر کو زندہ رکھنے اور ظلم جبر کے خلاف گزاری۔ بلوچستان کے سیاست میں بڑا اور مؤثر نام ہونے کے باوجود کبھی سیاسی انتقام کو خاطر میں نہیں۔
لائے اور نہ ہی کبھی اصولوں کی سیاست پر سودے بازی کی۔ مقررین نے کہاکہ بلوچستان میں جنگل راج قائم کرنے کے خواہشمند عناصر اپنے جرائم کے راہ ہموار کرنے اور حقیقی سیاسی عمل کو سبوتاڑ کرنے کے لئے ہمیشہ پْرامن، روایات پسند اور حقیقی سیاسی کارکنوں کو ٹارگٹ کلنگ، مسخ شدہ لاشوں اور دیگر مظالم کے زریعے نشانہ بناتے رہے ہیں۔
نواب امان اللہ خان زہری کی شہادت اْسی تسلسل کا شاخسانہ ہے۔ ظلم و جبر کے خواہاں عناصر نے اْسی ناروا تسلسل کے تحت ہمارے عظیم لیڈروں اور کارکنوں کو شہید کرکے حقیقی سیاسی عمل کو سبوتاڑ کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ شرپسند عناصر کو شہید کی مْخلصی و نیک نیتی ہضم نہیں ہوئی۔ انہیں شہید کیاگیاتاکہ بی این پی کے قومی کاز کو کمزور کیاجاسکے مگر یہ اْن عناصر کی بھول ہیکہ ایسے بزدلانہ، انسان دشمن اور قوم دشمن حرکات کرکے بی این پی کے قومی کاز کو نقصان پہنچائیں گے ایسے واقعات جس حد تک ہمارے لئے غم کا باعث ہیں تو اس سے کئی گنا زیادہ ہم قومی جزبے سے سرشار ہیں ہم بلوچ قومی فکر کو زندہ و پائندہ رکھیں گے۔
مقررین نے کہاکہ شہید نواب زہری سمیت تمام شہداء کی شہادت ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ انہوں نے پرزورمطالبہ کیاکہ شہید نواب زہری کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچایاجائے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ہم تمام شہدا کی وارث ہیں۔ تمام شہیدوں کے خاندان کی غم میں برابر کے شریک ہیں۔ آخر میں حاجی محمد ابراہیم کھیازئی نے دعا کرتے ہوئے۔
کہاکہ ہم نواب صاحب کے خاندان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ان کے غم میں برابر کے شریک رہے ہیں اور آئندہ رہیں گے اللہ پاک شہداء کوجنت میں اعلیٰ و ارفع مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبرجمیل عطاکرے۔تعزیتی ریفرنس میں واجہ لعل جان بلوچ، شفیق الرحمن ساسولی، کامریڈ شیراحمد قمبرانی، نوراحمد میراجی،علی احمد شاہوانی، عبدالنبی بلوچ، ایڈوکیٹ غلام نبی مینگل، قادر شہزاد بلوچ، میر عمران مینگل، ٹکری علی مینگل۔
ڈاکٹر محمد بخش مینگل، عبدالستار مری، اسداللہ غلامانی، احسان اللہ زگر، حاجی محمد ابراہیم، خدابخش غلامانی، سید سمیع اللہ شاہ، محمد یعقوب مردوئی، محمد یونس مردوئی، عبدالمنان مینگل، ماما نورمحمد مینگل، حاجی منیراحمد رند، محمد عالم کرد، حاجی غلام نبی لہڑی، محمد انور غلامانی، وڈیرہ محمد مردوئی، رئیس اعجاز مینگل۔
رشید احمد، علی مردوئی، عبدالغنی عمرانی، محمد یعقوب مردوئی، فیض میراجی، رئیس علی احمد گزگی، محمد ایوب عالیزئی ،کامریڈ حبیب شیخ، وڈیرہ علی حسن میراجی، زبیر بلوچ، محمد طیب، کامریڈ منصور بلوچ، حفیظ جام،حبیب مینگل، محمد زکریا، فیاض احمد، کامریڈ طارق بلوچ، یحیی موسیانی، منیر احمد میراجی، ستار قلندرانی، محمد جان نوتانی،علی حسن مکالی، عبدالمنان مینگل، محمد صدیق باجوڑی، میر صادق غلامانی، سونا خان زلامانی، حفیظ نوتانی، محمد ابراہیم، حضور بخش چاکر زئی، نیاز احمد، عبدالقادر، ،محمد انور شاہیزئی و دیگر سنگت کثیر تعداد میں شریک تھے۔