تربت: آل پارٹیز کیچ کے کنوینر مشکور انور ایڈوکیٹ نے نیشنل پارٹی کے ضلعی سیکرٹریٹ میں پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ مکران ڈویڑن کو ایک سازش کے تحت جان بوجھ کر مسائسلتان بنایا جارہا ہے، مکران ڈویڑن میں امن و امان کی صورتحال ابتر ھوتی جارہی ہے، بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ سے عام آدمی تنگ و پریشان ھے، بارڈر ٹریڈ پر پابندی لگائی گئی ہے۔
کورونا کے مریض ہسپتالوں میں عدم دلچسپی کا شکار ہیں، گوادر میں پینے کے لئے صاف پانی لوگوں کو دستیاب نہیں اور ساحل بلوچ پر غیر ملکی ٹرالنگ مافیا کا غیر قانونی قبضہ ھے۔ مکران کے تقریبا تمام سیاسی جماعتوں نے ان مسائل کے حل کے لئے مختلف ادوار میں احتجاج کیا، مظاہرے کئے دھرنا دیا اور ان تمام مسائل پر بھر پور انداز میں آواز اٹھایا۔
ھم سمجھتے ھیں کہ مکران ڈویڑن میں یہ مسائل جان بوجھ کر پیدا کئے جارئے ھیں اور باقاعدہ طور پر منظم سازش کے تحت مکران کو مسائلستان بناکر یہاں کے حالات خراب کئے جارئے ھیں۔ امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو اس وقت مکران کے تمام شہروں کے داخلی اور خارجی راستوں پر سیکورٹی فورسز تعینات ھیں، مکران کے تمام شاہراہ اور گلیوں میں چیک پوسٹ، چوکیاں اور ناکے لگے ہیں جہاں پہ بظاہر چیکنگ اور تلاشی لی بھی لی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود معصوم بچوں کو بے دردی سے قتل کیا جاتا ھے۔ جسکی ایک واضح مثال پنجگور میں معصوم بچے کا قتل ھے۔
مکران کے عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے بارڈر ٹریڈ سے وابستہ ھیں اور اپنی مدد آپ کے تحت روزگار کے ذرائع پیدا کررے ھیں لیکن بدقسمتی سے بارڈر ٹریڈ پر پابندی لگائی گئی اور ھزاروں کی تعداد میں لوگوں کو بیروزگار بنادیا گیا ھے، بارڈر پر منظور نظر لوگوں کو ٹوکن سسٹم کے زریعے انٹری کی اجازت دی جاتی ہے باقی عام لوگوں کو روزگار کی اجازت نہیں ہے۔
شدید گرمی کے مہینوں میں بجلی کی غیر اعلانیہ اور بلاوجہ طویل دورانیہ کی لوڈشیڈنگ سے عوام کو تنگ و پریشان اور مجبور کیا جارہا ھے کہ وہ سخت سے سخت رویہ اختیار کریں۔ ایران سے بجلی کی کم فراھمی کا بہانہ بنایا جاتا ھے لیکن وی آئی پی فیڈروں میں چوبیس گھنٹے بجلی فراھم کیجارہی ھے۔ کورونا وباء کو دوسال ھوگئے ھیں لیکن آج بھی ہسپتالوں میں کورونا کے مریض حکومتی عدم دلچسپی کا شکار ہیں۔
گوادر کی صورتحال یہ ہے کہ اس وقت گوادر کے تقریبا تینوں بڑے ڈیموں آنکاڈہ ڈیم، سوڈ ڈیم اور شادی کور ڈیم میں پانی وافر مقدار میں موجود ھے لیکن گوادر کے عوام کو پینے کے لیے پانی دستیاب نہیں۔ گوادر کے ماہی گیروں کا واحد ذریعہ معاش ماہی گیری ھے لیکن غیر قانونی غیر ملکی ٹرالنگ سے وہ آج نان شبینہ کا محتاج بنارئے گئے ہیں۔
شومئی قسمت حکمرانوں کے سامنے جب ان مسائل کے حل کے لئے پرامن اور جمہوری احتجاج کیا جاتا ھے تو بجائے عوام کے مسائل حل کرنے میں کردار ادا کریں بلکہ نااہل حکمران طاقت کے ذریعے عوام کو دبانے اور چھپ کرانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ اسکی ایک مثال 17 اگست کا واقعہ ھے۔ گوادر کے بزرگ سیاسی رھنما اشرف حسین اور دیگر سیاسی کارکنوں پر اسسٹنٹ کمشنر گوادر اور اسسٹنٹ کمشنر پسنی کا فورسز کے ساتھ حملہ کرنا ھے۔