|

وقتِ اشاعت :   August 25 – 2021

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت محمکہ بلڈنگ، پرائمری ہیلتھ، اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر، ہائیر ایجوکیشن اور سیکنڈری ایجوکیشن کی جاری اور نئی ترقیاتی اسکیمات پر پیش رفت سے متعلق اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر، سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ، سیکرٹری سیکنڈری ایجوکیشن، سیکرٹری اطلاعات، سیکرٹری امپلیمنٹیشن منصوبہ بندی و ترقیات اور ایڈیشنل سیکرٹری ہائر ایجوکیشن سمیت دیگر متعلقہ حکام کی شرکت کی۔

اجلاس کو متعلقہ حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں مالی سال میں سیکنڈری ایجوکیشن کی 242 نئے ترقیاتی اسکیمات شامل ہیں۔ جبک محکمہ ہائیر ایجوکیشن کی کل جاری 73 اور نئی اسکیمات کی تعداد 84 ہے۔اجلاس کو محکمہ اعلی تعلیم کو کل موصول شدہ پی سی ون کی تعداد، ڈی ایس سی اور پی ڈی ڈبلیو پی اسکیمات سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کو رواں مالی سال میں اب تک فنڈز کے اجراء کے حوالے سے بھی بریف کیا گیا۔ بریفنگ کے دوران مزید بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران کالج ایجوکیشن کی 12 ترقیاتی اسکیمات مکمل کی گئی ہیں۔ اجلاس کو سیکریٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نے بتایا کہ رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کی 27 جاری اور 10 نئی ترقیاتی اسکیمات شامل ہیں۔ جن میں دس نئی ترقیاتی اسکیمات شامل ہے جن میں 04 اسکیمات ڈی ایس سی اور 06 ترقیاتی منصوبے پی ڈی ڈبلیو پی کے ہیں۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ صوبے بھر کی تمام ڈی ایچ کیوز کی بحالی پر کام کیا جا رہا ہے اور ہسپتالوں میں زچہ و بچہ یونٹ کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ جبکہ جنوبی بلوچستان پیکج کے تحت میڈیکل ٹراما اور ایمرجنسی مراکز قائم کیے جا رہے ہیں اجلاس کو سیکرٹری پرائمری اینڈ ہیلتھ کیئر نے بتایا کہ رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کی 76 نئی اور 78 جاری ترقیاتی اسکیمات شامل ہیں۔ اور ٹیلی ہیلتھ، بی ایچ یوز اور ٹی ایچ کیوز کی بہتری پر کام جاری ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی نے ہدایت کی کہ ترقیاتی اسکیمات کی بروقت تکمیل کے لیے ڈی ایس سیز اور پی ڈبلیو ڈی پی کے عمل کو تیز کیا جائے انہوں نے کہا کہ دور افتادہ علاقے جہاں مڈل اور ہائی سکول نہیں ہیں ان علاقوں میں اسکولوں کے قیام کو ترجیح دی جائے۔ اور پری فیب سکولوں کے قیام کے لیے تمام پری کوالیفیکیشن کے عمل کو مکمل کیا جائے۔

وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ماڈل ہائی ریزیڈنشل سکولز کی عمارتوں کی تعمیر میں تمام ضروری جزئیات کو مد نظر رکھا جائے۔ اورماڈل ہائی ریزیڈنشل اسکولوں کی عمارتوں کی تعمیر کے لیے ماسٹر پلان پالیسی مرتب کی جائے۔ اور ڈیزائن میں مجوزہ تبدیلیوں کو سلسلہ وار پورا کیا جائے۔ وزیراعلی نے کہا کہ تعلیم اور صحت موجودہ حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔بچے ہمارا مستقبل ہیں اور بہتر تعلیم روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔

دریں اثناء وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان سے یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی (یوایم ٹی) لاہور کے صدر ابراہیم حسن مراد نے یہاں وزیراعلی ہاؤس میں ملاقات کی۔ملاقات میں چیف سیکریٹری بلوچستان مطہر نیاز رانا اور سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن محمد ہاشم غلزئی بھی موجود تھے۔ملاقات میں صوبے میں ٹیکنالوجی کے فروغ، اعلی تعلیم، آرٹیفشل انٹیلیجنس، طلباء کو اسکالرشپ کی فراہمی سمیت مختلف نکات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعلی کو صدر یو ایم ٹی کی جانب سے یونیورسٹی کی تعلیمی و دیگر سرگرمیوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ بلوچستان میں یو ایم ٹی سینٹر آف ایکسیلنس قائم کرنا چاہتے ہیں۔جس کے لیے حکومت بلوچستان کا تعاون درکار ہوگا۔ صدر یو ایم ٹی کا کہنا تھا کہ ملک میں انوویشن حب اور نالج اکانومی کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں،یو ایم ٹی میں پاکستان بھر کے مختلف شہروں خصوصاٰ بلو چستان کے ہر ضلع سے تعلق رکھنے والے طلباء معیاری تعلیم بہترین سکالر شپس پر حاصل کر رہے ہیں۔

بلوچستان کے سینکڑوں طلبہ تعلیم مکمل کر کے فارغ التحصیل بھی ہو چکے ہیں۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ ہیومن ریسورس ڈیویلپمنٹ میں یونیورسٹیوں کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔صوبے کے ہر بڑے شہر میں یونیورسٹی کیمپس قائم کرنے کے لیے جامع اقدامات کیے جارہے ہیں، صوبے میں مختلف جامعات خاص طور سے بیوٹمز صوبے کے طلبہ کو اعلی تعلیم کی فراہمی اور ریسرچ۔کت فروغ میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔

وزیراعلی نے مزید کہا کہ صوبے میں ہائیر ایجوکیشن کے فروغ کے لیے صوبائی حکومت جامعات کو سالانہ ڈھائی ارب روپے کی گرانٹ دے رہے ہیں۔بلوچستان کے ہر شعبے میں وسیع مواقع موجود ہیں،کچلاک میں ایجوکیشنل انکلیو قائم کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے۔ وزیراعلی نے بلوچستان میں تعلیمی صورتحال بہتر کرنے کے لئے یو ایم ٹی جیسے ادارہ کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں بلوچستان حکومت اپنا بھرپور تعاون فراہم کرے گی، وزیراعلی نے شعبہ تعلیم میں یو ایم ٹی کے کردار کو سراہا۔