کوئٹہ: وزیرداخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں کوئی ناراض بلوچ نہیں ، راء اور موساد کے فنڈ لینے والے لوگ بلوچستان میں آزادی کے نام پر تخریب کاری کرکے معصوم لوگوں کو قتل کررہے ہیں ، حکومت ایسے عناصر کو انجام تک پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی ، لندن ، دبئی اور سوئیزرلینڈ کے محلات میں بیٹھ کر غریب بلوچوں کو آزادی کا نعرہ دے کر ورغلا رہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں شہدائے زہری کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب سے صوبائی وزیر خوراک اظہار حسین کھوسہ ، داؤد کھرل ، ملک ابرار ، توصیف گیلانی ، یونس لہڑی ، وہاب اٹل اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ شہداء مرتے نہیں ان کی موت قوم کی حیات ہے بلوچستان مسلم لیگ کو یہ فخر حاصل ہے کہ ان کی قیادت نے ملک اور قوم کی دفاع کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر سماج دشمن عناصر کے ارادے کو خاک میں ملادیاہے انڈیا اور موساد کے فنڈڈ لوگ معصوم لوگوں کو قتل کرکے اپنے آقاؤں کو خوش کررہے ہیں ۔ شہداء جسمانی طور پر تو ہم سے جدا ہوگئے لیکن نظریاتی طور پر آج بھی زندہ ہیں اور آئندہ بھی زندہ رہیں گے ۔ انہی شہداء کی قربانی کا نتیجہ ہے کہ پاکستان اور بلوچستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے دہشت گردی کرنے والوں کو لوگ ناراض بلوچ کہتے تھے لیکن جب انہوں نے انجیرہ میں نواب ثناء اللہ زہری کے خاندان کے افراد کو شہید کیا تو آج صوبے کے تمام لوگ ان کو ناراض نہیں بلکہ دہشت گرد کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کی قربانی کی بدولت آج مسلم لیگ (ن) صوبے میں فعال جماعت بن رہی ہے لیکن اسمبلی کے اندر اور باہر کچھ لوگ پارٹی کے خلاف ساز شوں میں مصروف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہے اور معاملات کو سیاست کے ذریعے سلجھانا چاہتے ہیں ۔ یوتھ ونگ کے نوجوانوں میں اتنی طاقت ضرور ہے کہ وہ بیس منٹ کے اندر پورے صوبے کو جام کرسکتے ہیں اور بلوچستان کی اینٹ کو اینٹ سے لگاسکتے ہیں لیکن سیاسی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم شہداء کی قربانیوں اور جدوجہد کو تشدد سے نہیں بلکہ سیاسی فکر کے ذ ریعے عوام کو پہنچانا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ثناء اللہ زہری کی گاڑی میں پہلے سرخ جھنڈا ہوا کرتا تھا لیکن اب ان کی گاڑی پر سبز جھنڈا لہرا رہا ہے جس کی وجہ سے انہیں سزا دی جارہی ہے ۔ ہمیں پاکستانی ہونے پر فخر ہے کوئی ماہی کا لعل پاکستان اور بلوچستان کو نقصان نہیں پہنچاسکتا ۔ انگلینڈ ، دبئی اور سوئیزرلینڈ میں بیٹھ کر غریب بلوچوں کو آزادی کے نام پر ورغلایا جارہا ہے اگر وہ مرد ہیں تو وہ محلات سے نکل کر بلوچستان کے سنگلاغ پہاڑوں پر ہمارا مقابلہ کرے پھر ہم انہیں بتادیں گے کہ آزادی کس طرح حاصل کی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کو ہر لحاظ سے ختم کریں گے چاہے اس کیلئے ہمیں جتنی بھی قربانی دینی پڑے ۔ دہشت گردوں کو ہم آخری انجام تک پہنچائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ تربت میں 20 بے گناہ لوگوں کو قتل کیاگیا لیکن جب فورسز نے کاروائی کی اور واقعہ میں ملوث دہشت گردوں کو مار دیا تو بعض دانشوروں رائٹروں نے یہ لکھا کہ کاروائی میں شاعر اور معذور لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ جس معذور شاعر کی بات کی جارہی ہے یہی معذور شخص گزشتہ سال فورسز کی کاروائی میں زخمی ہوا تھا اور اس کے دو بھائی پہلے بھی فورسز کے مقابلے میں مارے جاچکے ہیں جبکہ ایک بھائی آج بھی بی ایل اے کے ساتھ ہے جن کو بھی نہیں بخشا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ دہشت گرد نہیں پیار اور محبت والی قوم ہے بلوچوں نے کبھی بھی اپنے ہمسایوں پر ہاتھ نہیں اٹھایا ۔ مزدوروں کو قتل کرکے جس بلوچیت کا دعویٰ کیاجارہا ہے وہ دراصل دہشت گرد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ آج بھی کچھ لوگ دہشت گردوں کے ساتھ ہمدردیاں رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ فیڈریشن کی سیاست کرتے ہوئے ملک اور صوبے کو مضبوط بنائیں گے ۔