کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی زیر صدارت صوبائی دارلحکومت میں قائم نجی بس اڈوں کی ہزار گنجی منتقلی سے متعلق اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال، اراکین صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے، ڈاکٹر رقیہ ہاشمی، میئر میٹروپولیٹن کارپوریشن ڈاکٹر کلیم اللہ خان، ڈپٹی میئر میر یونس بلوچ، پرنسپل سیکریٹری محمد نسیم لہڑی، کمشنر کوئٹہ ڈویژن قمبر دشتی، سی سی پی او عبدالرزاق چیمہ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ ، کیو ڈی اے کے حکام، ٹرانسپورٹرز اور انجمن تاجران کے نمائندوں نے شرکت کی، اجلاس کو بتایا گیا کہ شہر میں قائم نجی بس اڈوں کی منتقلی سے قبل ہی ہزار گنجی بس اڈے میں مسافروں کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے، جبکہ کوئٹہ شہر آنے اور باہر جانے والے مسافروں کی سہولت کے پیش نظر مغربی بائی پاس ،جبل نور کے قریب مسافر بسوں کے لیے پک اینڈ ڈراپ کا مرکز قائم کیا جارہا ہے اور مذکورہ مقام سے شہر کے لیے شٹل بس سروس بھی شروع کی جائے گی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ نجی اڈوں کی منتقلی سے کوئٹہ شہر پر ٹریفک کے دباؤ میں خاطر خواہ کمی آئے گی اور شہر کی مختلف شاہراہوں پر ٹریفک جام کا مسئلہ بھی حل ہوگا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ مغربی بائی پاس پر پک اینڈ ڈراپ مرکز پر کام تیزی سے جاری ہے اور آئندہ 10روز میں تمام نجی بس اڈوں کو ہزار گنجی منتقل کر دیا جائیگا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ہزار گنجی بس اڈہ میں مسافروں کو تمام تر سہولیات فراہم کی جائیں اور پک اینڈ ڈراپ مرکز پر عوام کی سہولت کے لیے سائبان کا بھی بندوبست کیا جائے، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سریاب روڈ پل کے نیچے گڈز کمپنیوں کے گودام بھی فوری طور پر ہزار گنجی منتقل کیئے جائیں۔