کوئٹہ: جلاوطن بلوچوں سمیت پہاڑوں پر جانے والوں کے ساتھ مذاکرات میں کوئی بڑی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔ ناراض بلوچوں کے ساتھ بات چیت کیلئے سیاسی و عسکری قیادت تیار ہیں۔ ان خیالات کااظہار وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ حکومت کی اپنی ایک حکمت عملی ہے حکومت وہ کام نہیں کرے گی جس سے مزید مشکلات بڑھیں۔انہوں نے کہاکہ انہوں نے بلوچوں کے ساتھ بات چیت کیلئے صوبائی ،وفاقی حکومت سمیت عسکری قیادت تیار ہیں ۔انہوں نے کہاکہ جلاوطن بلوچوں سمیت پہاڑوں پر جانے والے لوگوں کے ساتھ مذاکرات میں کوئی بڑی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم مفاہمت کی پالیسی بنارہے ہیں جسے وفاقی حکومت کے سامنے پیش کرینگے مگر معاملہ اتنا سطحی نہیں میرے جانے سے مسئلے حل ہوتے تو میں بیرونی ملک کئی بار جاتابلکہ ہر گھر جاتا جس سے بلوچستان کا مسئلہ سیاسی طور پر حل ہوسکے تاکہ کشت وخون جیسے واقعات رونما نہ ہوسکیں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اور ہم اسے سیاسی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں اوروفاقی حکومت کی خواہش ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ بات چیت کے ذریعے جلد حل ہو مگرہمارے نزدیک معاملات اتنے آسان بھی نہیں ہیں۔ اگر ہماری خواہشات پریہ مسئلہ حل ہوتا تو ہم کب کے مذاکرات کرچکے ہوتے۔انہوں نے کہاکہ خان آف قلات اور محمود خان اچکزئی کے ملاقات کے دوران گفتگو کی تفصیلی معلومات نہیں ۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان مسئلے پر اے پی سی ایک آئیڈیا تھا جسے سنجیدگی سے نہیں لیا گیامگردوبارہ اس کا ازسر نوجائزہ لیکر اس پر کام شروع کرینگے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ میلینیم ڈویلپمنٹ گولز کے تحت ہم نے صوبے میں مقرر کئے گئے چودہ اہداف کے حصول میں بڑی حد تک کامیابی حاصل کی ہے جن میں صحت اور تعلیم کے شعبوں میں بہتری اور غربت کا خاتمہ بھی شامل ہے تاہم ہم شرح خواندگی میں اب تک بہت پیچھے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اراکین صوبائی اسمبلی کو محکمہ صحت کی جانب سے صوبے میں خسرے کی صورتحال اور جاری انسداد خسرہ مہم کے حوالے سے دی جانے والی بریفنگ کے موقع پر کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام کو صحت کی سہولتوں کی فراہمی اور بالخصوص بچوں کو 9بنیادی بیماریوں سے محفوظ رکھنا ہماری ذمہ داری ہے محکمہ صحت میں اصلاحات کے ذریعے بہتری لائی جارہی ہے عوام کو صحت کی بہتر سہولتوں کی فراہمی ہماری ترجیحات کا حصہ ہے ہم اپنے بچوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے دور دراز علاقوں میں ہیپا ٹائٹس اور ملیریا کی وجہ سے شرح اموات زیادہ ہیں ان جان لیوا بیماریوں کے خاتمے اور ان میں مبتلا افراد کو عمودی پروگراموں کے ذریعے علاج و معالجہ کی سہولتوں کی فراہمی جاری ہے انہوں نے کہا کہ تعلیم اور معلومات کی کمی کی وجہ سے عام آدمی اپنے آپ کو احتیاطی تدابیر کے ذریعے ان بیماریوں سے محفوظ نہیں رکھ سکتا ہے او رنہ ہی غربت کی وجہ سے ان کا صحیح طریقے سے علاج کروا سکتا ہے لہذا اگر ان بیماریوں سے بچاؤ کی جانب خصوصی توجہ دی جائے تو اس کے بہتر نتائج برآمد ہوسکتے ہیں جس کا براہ راست فائدہ عام آدمی کو پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے ٹھو س منصوبہ بندی کرے حکومت اس کیلئے فنڈز فراہم کرے گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ معمول کے ٹیکہ جاتی پروگرام کو مربوط اور مؤثر بناکر بچوں کو پولیو ، خسرہ، اور دیگر امراض سے تحفظ فراہم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ یونین کونسل کی سطح پر صحت کی بنیادی اور ٹیکہ جاتی مراکز کو پوری طرح فعال بنایا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وبائی و دیگر امراض سے بچاؤ کیلئے سیاسی جماعتوں اور بلدیاتی اداروں کا تعاون ناگزیر ہے جبکہ معاشرے کے ہر طبقے کو اس حوالے سے اپنے کردار ادا کرنا چاہئے بالخصوص میڈیا کو عوام میں شعور و آگاہی فراہم کرنے کیلئے آگے آنا چاہئے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ ہم کب تک سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے ایسے کاموں کے بارے میں منفی پراپیگنڈہ کرتے رہیں گے جو خالصتاً انسانی خدمت کیلئے کئے جارہے ہوں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یونین کونسل اور ضلع سے صوبائی سطح تک محکمہ صحت کے اہلکاروں کو اپنی کارکردگی میں اضافہ کرنا ہوگا آئندہ پولیو ، خسرہ اور دیگر امراض کیلئے چلائی جانے والی مہم میں جس ڈی ایچ او کی کارکردگی غیر معیاری ہوئی اس کے خلاف کاروائی کی جائے گی اور اس کا سالانہ انکریمنٹ روک لیا جائے گا وزیراعلیٰ نے کہا کہ ضلع قلعہ سیف اﷲ میں جاں بحق ہونے والے بچے ہمارے بھی بچے تھے اور ان کی موت کا دکھ اور افسوس ہمیں بھی ہے۔ واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جارہی ہیں اور ویکسین کے نمونے این ایچ آئی اسلام آباد اور آغا خان لیبارٹری میں بھجوائے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کامیاب انسداد خسرہ مہم پر محکمہ صحت ای پی آئی، یونیسف اور صحت کے عالمی ادارے کو مبارکباد دیتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ صوبے کے بچوں کو موذی امراض سے محفوظ رکھنے کیلئے وہ مزید بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ بریفنگ کے انعقاد کا مقصد اراکین صوبائی اسمبلی کو صوبے میں خسرہ کی صورتحال اور اس سے بچوں کو محفوظ رکھنے کیلئے جاری انسداد خسرہ مہم کے حوالے سے معلومات فراہم کرنا ہے انہوں نے قلعہ سیف اﷲ میں جاں بحق ہونے والے بچوں کے والدین سے دلی ہمدردی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور رپورٹ جلد سامنے لائی جائے گی جبکہ اس حوالے سے سول ہسپتال کوئٹہ کے دو ڈاکٹروں کو معطل کردیاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی گئی جو انتہائی افسوسناک عمل ہے کیونکہ اس مہم سے ہمارے 35لاکھ سے زائد بچوں کا صحت مند مستقبل وابسطہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 7سال بعد صوبے میں انسداد خسرہ کی مہم شروع کی گئی ہے سابقہ دور میں خسرہ مہم بدعنوانی کی نذر ہوگئی تھی جس پر عالمی اداروں نے اپنی سپورٹ واپس لے لی تھی۔ مہم کی ناکامی سے کئی بچے خسرہ کا شکار ہوئے ۔ انہوں نے کہا انسداد خسرہ کی جاری مہم کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اور ہم نے مقرر کردہ اہداف حاصل کرلئے ہیں۔ اس موقع پر سیکرٹری صحت نورالحق بلوچ، ڈائریکٹر جنرل صحت اور ماہر امراض اطفال ڈاکٹر بشیر احمد کاکڑ نے اراکین اسمبلی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پہلی مرتبہ کسی صوبائی حکومت نے خسرے کے موذی مرض کے خاتمے کیلئے سنجیدہ بنیادوں پر اقدامات کرتے ہوئے خطیر رقم فراہم کی مہم کی نگرانی کیلئے موثر نظام تشکیل دیاگیا ہے جبکہ یونین کونسل کی سطح پر اہلکاروں کو باقاعدہ تربیت فراہم کی گئی ہے مہم میں استعمال ہونے والی ویکسین عالمی ادارہ صحت سے باقاعدہ تصدیق شدہ ہے جو یونیسف نے فراہم کی ہے اور اب تک ملک بھر میں 60ملین بچوں کو یہ ویکسین لگائی گئی ہے۔ ویکسین کو حفظان صحت کے اصولوں کے تحت محفوظ اور مؤثر رکھنے کیلئے مطلوبہ درجہ حرارت کے مطابق بچوں تک پہنچایا جاتا ہے انہوں نے بتایا کہ قلعہ سیف اﷲ واقعہ کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی کمیٹی نے علاقے کے دورہ کیا اور والدین اور ویکسینیٹر سے بھی ملاقات کی اور ابتدائی طور پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچوں کے جاں بحق ہونے کی وجہ ویکسین نہیں بلکہ ڈائریا ہے تاہم ویکسین کا لیبارٹری ٹیسٹ بھی کروایا جارہا ہے۔ اس موقع پر اراکین صوبائی اسمبلی کو مہم میں استعمال ہونے والی ویکسین ، سرنج، اور کولڈ باکس بھی دکھایاگیا جبکہ ویکسین لگانے کے طریقہ کار سے بھی آگاہ کیاگیا۔ اور شرکاء کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات بھی دےئے گئے۔ یونیسف اور عالمی ادارہ صحت کے نمائندے اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔