کوئٹہ: جمعیت علما ء اسلام کے بلو چستان اسمبلی میں پارلیمانی واپوزیشن لیڈر مو لانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ قوم کے نا م لیواؤں نے قوم کو پسماندگیوں کی طرف دھکیل دیا ہے بلو چستان میں حالیہ گندم کی خریداری کے دوران حکومت میں بیٹھے ہوئے قوم پرستوں کی موجودگی میں کرائے کی مد میں صوبے کو 4کروڑ60لاکھ روپے نقصان تودیاجارہا ہے لیکن شمالی بلو چستان کے کا شتکاروں کو نظر انداز کرتے ہوئے ان اضلا ع میں اگائی گئی گندم کی ایک لاکھ سے زائد بو ریوں کی خریداری مسترد کر کے ان علاقوں کی کا شتکا روں کی ما یوسیوں میں اضا فہ کر دیا ہے جس پر اسمبلی فلور پر بھر پور آواز اٹھا ئینگے۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز موسیٰ خیل ،پشین،اور قلعہ سیف اللہ کے زمینداروں کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا ہے کہ میرٹ کے نام نہا د نعرے کے تحت تشکیل پانے والے بلو چستان حکومت میں میرٹ نا م کی کو ئی چیز نظر نہیں آتی ہے پچھلے سال گندم کی خریداری کے سیزن کے دوران صرف کرایوں کی مد میں صوبے کو 58کروڑ روپے کانقصان پہنچایاگیا لیکن مخصوص انکوائریوں کے نا م پر معاملے کو رفع دفع کر وایا گیاجس کا تاحال کوئی نتیجہ عوام کے سامنے نہیں لایاگیااس سال پھر اسی طرح کی بظاطگیوں کی نشاندہی ڈائریکٹر خوراک نے سیکر ٹری خوراک کے نا م لکھی گئی اپنی چھٹی No.601-BFD/R/2015/1781/83مو رخہ 23اپریل 2015میں کیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ محکمہ خوراک کے مقامی دفاتر کے رپورٹ کی روشنی میں کہاگیا ہے کہ بلو چستان کے شمالی اضلاع لورالائی ،ژوب ،موسیٰ خیل،بارکھان اور قلعہ سیف اللہ میں اس سال گندم کی کا شت اچھی رہی ہے محکمہ فوڈ ان اضلاع سے ایک لا کھ بوری کے قریب گندم کی بوریاں ان اضلا ع کے کاشتکا روں سے حا صل کر سکتی ہے جس سے حکومت کو دیگر اضلاع سے یہاں پر گندم کی سپلائی پر ہونے والے 4کروڑ60لاکھ روپے کرائے کے مد میں بچت ہونے کے ساتھ مقامی سطح پر کا شتکا روں کی حو صلہ افزائی بھی ہو گی بجائے اس کے کہ محکمہ صرف نصیر آباد ڈویژن سے ان علا قوں کے لئے گندم کی خریداری کر یں ہمیں ان اضلاع میں کاشتکاروں سے کاشت کی گئی گندم کی خریداری کیلئے یہاں سینٹرز قائم کر انے چاہے تاکہ سر کاری خزانے کو 4کروڑ60لاکھ روپے کی بچت کے ساتھ قریبی ما رکیٹوں سے گندم کی محفوظ طریقے سے محکمہ خو راک کی مقامی گوداموں تک بغیر رسک لیے ترسیل بھی آسان کرسکتے ہے انہوں نے کہا کہ لیکن محکمہ خوراک نے اس سفارشات کو نظر انداز کرتے ہوئے تمام 11لاکھ بوریاں نصیر آباد ڈویژن سے خریدنے کا تحریری طورپر احکامات ‘ عملے کی تعینا تی اور سینٹروں کا قیام بھی عمل میں لایا ہے جس سے اس بات کا نشاندہی ہوتی ہے کہ محکمہ خوراک کو کاشتکاروں کی مفادات سے زیادہ اپنے عزیز ہے اور خصوصاً شمالی بلوچستان کے کا شتکاروں کے ساتھ ایک ظلم وزیا دتی ہے اور یہ ظلم زیا تی روکنے کیلئے خود کو قوم کے خیر خواہ کہنے والوں کی حکومت میں مو جو دگی کے با وجو د ایساممکن ہو ا ہے جو کہ ان کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ انہوں نے اقتدار کی حصول کے لئے قوم کی نا م کی سیڑھی تو اقتدار کی ایوانوں میں داخل ہونے کیلئے رکھ دی تھی لیکن اقتداروں کے ایوانوں میں اس سیڑھی کی مددسے دیوار پلانگنے کے بعداور اندر داخل ہوتے ہی اقتدار کے پرسکون ماحول میں اس سیڑھی کو کندھوں پر رکھ کر باہر کھڑے عوام ان کے انتظار میں نہ خدا ملا نہ وصال صنم کی شکایتیں کررہے ہیں۔