ملک میں معاشی تنزلی اور بحرانات ختم ہونے کی بجائے مزید بڑھتے جارہے ہیں اور اس کا براہ را ست اثر عوام پر پڑ رہا ہے۔حکومت عوام کو اب تک ریلیف فراہم کرنے میں ناکام نظر آتی ہے لیکن دعوے حکمرانوں کی جانب سے اول روز سے کئے جارہے ہیں کہ بہت جلد عوام کو مشکلات سے نکالنے میں کامیاب ہوجائینگے مگر بدقسمتی سے کوئی واضح معاشی پالیسی اب تک حکومت بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔ وزراء کی تبدیلیاں ہوتی رہیں مگر ان تبدیلیوں سے عوام کی زندگی میں کوئی تبدیی نہیں آئی بلکہ عوام مہنگائی کے بدترین دور سے گزر رہے ہیں۔
اس وقت ماضی کے پالیسیوں کا تذکرہ اتنی اہمیت نہیں رکھتا جتنی موجودہ اقدامات معنی رکھتے ہیں۔ حکومت کے مہنگائی کنٹرول کرنے کے اقدامات کے اعلانات کے باوجود ملک بھر میں مہنگائی میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ ادارہ شماریات کی جانب سے مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ جاری کر دی گئی ہے جس کے مطابق حالیہ ہفتے بھی مہنگائی کی شرح میں0.67 فیصد اضافہ ہوا۔اعداد و شمار کے مطابق حالیہ ہفتے چینی، آٹا، مرغی، لہسن، بیف، مٹن،کوکنگ آئل اور گھی سمیت 17 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ ادارہ شماریات کے مطابق زندہ مرغی کی فی کلو قیمت میں 23 روپے 18 پیسے کا اضافہ ہوا جس سے مرغی کی فی کلو اوسط قیمت 199روپے 20 پیسے فی کلو اور چینی ایک روپے 76 پیسے فی کلو مزید مہنگی ہوگئی۔
جس کے بعد چینی کی اوسط قیمت 107 روپے 41 پیسے پر پہنچ گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے ا?ٹے کا 20 کلو کا تھیلا 27 روپے 14 پیسے مہنگا ہونے کے بعد 1164 روپے 22 پیسے کا ہوگیا، دال مسور 7 روپے 22 پیسے،گھی کی فی کلو قیمت میں 3 روپے 18 پیسے، پیاز 3 روپے 18 پیسیاور لہسن 13 روپے 81 پیسے فی کلو مہنگا ہوا جبکہ انڈے 5 روپے 15 پیسے فی درجن مزید مہنگے ہوگئے۔ ادارہ شماریات کے مطابق رواں ہفتے 8 اشیائے ضروریہ بشمول ٹماٹر 89 پیسے فی کلو،کیلے فی درجن 4 روپے 62 پیسے، دال مونگ 2 روپے 63 پیسے اور آلو 28 پیسے فی کلو سستے ہوئے۔
اعداد و شمار کے مطابق حالیہ ہفتے 26 اشیاء کی قیمتوں میں استحکام رہا جبکہ ہفتہ وار مہنگائی کی مجموعی شرح 12.53 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ اشیاء کی قیمتوں سے واضح ہوجاتا ہے کہ اس وقت عوام کس طرح سے اپنا گزر بسر کررہے ہیں غریب عوام کی دسترس سے اشیاء خوردنی سمیت دیگر چیزیں باہر ہوتی جارہی ہیں حکومتی توجہ اس اہم مسئلے پر لانے کیلئے ہر طرف سے آوازیں بلند ہورہی ہیں مگر کسی قسم کا اثر نہیں ہورہا۔ حکومت کیلئے چیلنج اندرون خانہ معاشی مسائل ہیں۔
جس سے نمٹنے کی ضرورت ہے اگر حکومت قلیل مدت میں انقلابی اقدامات معاشی حوالے سے نہیں اٹھائے گی تو یقینا عوام شدید مایوس ہوگی اور اس کا اثر پی ٹی آئی پر ہی پڑے گا لہذا حکومت اپنی کارکردگی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے عوام کو اس مسئلے سے نکالنے کیلئے اقدامات اٹھائے تاکہ پی ٹی آئی حکومت کی ساکھ متاثر نہ ہو۔