|

وقتِ اشاعت :   September 6 – 2021

تربت: جسٹس فار شاہینہ شاہین کمیٹی کے زیراہتمام احتجاجی کیمپ کے اختتام پر اتوار کے روز ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کے شرکاء نے مین روڈ براستہ نیشنل بنک سے تربت پولیس تھانہ کے سامنے پہنچ کر احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین میں مقتولہ شاہینہ شاہین کی فیملی کی خواتین سمیت ایچ آرسی پی، آل پارٹیز،تربت سول سوسائٹی، کیچ سول سوسائٹی، بی ایس او، بی ایس او پجار کے نمائندے شریک تھے، مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اورپلے کارڈز اٹھارکھے جن پرمختلف مطالبات درج تھے، ریلی کے شرکاء شہید شاہینہ شاہین کے نامزدقاتل کی گرفتاری وپھانسی اور حکومت کی نااہلی کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے، تربت پولیس تھانہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے ایچ آرسی پی اسپیشل ٹاسک فورس مکران کے کوآرڈی نیٹر غنی پروازنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شہید شاہینہ شاہین بلوچ قوم کی مڈی تھیں۔

وہ بلوث ثقافت کانمونہ تھیں، وہ ایک آرٹسٹ، قلم کار اور انسانی حقوق کی کارکن تھیں، ان کے شوہر محراب گچکی نے گزشتہ سال5ستمبر کو فائرنگ کرکے قتل کردیا مگر ایک سال گزرنے کے باوجود قاتل قانون کی گرفت میں نہ آسکا جس سے حکومت کی نااہلی، ناکامی اور قاتل کی پشت پناہی ظاہرہوتی ہے، انہوں نے مطالبہ کیاکہ نامزد قاتل محراب گچکی کوفوری طورپر گرفتارکیا جائے، انہوں نے کہاکہ اس سے قبل بھی کئی خواتین کوموت کے گھاٹ اتاراجاچکاہے مگرکسی کے قاتل گرفتارنہ ہوسکے ہیں،خواتین کی قتل کے پیچھے اصل محرکات معلوم کرکے حقائق تک پہنچاجائے اورقاتلوں کی گرفتاری تک احتجاجی تحریک کوجاری رکھاجائے۔

شاہینہ شاہین اکیڈمی آف آرٹس کی چیئرپرسن معصومہ شاہین نے کہاکہ وہ اپنی بہن کے نامزد قاتل کی گرفتاری تک چین سے نہیں بیٹھیں گی ہم گزشتہ ایک سال سے مسلسل سراپا احتجاج ہیں ایک سال سے انصاف مانگ رہے ہیں مگر انتہائی افسوس سے کہناپڑتاہے کہ پولیس نامزد قاتل کو گرفتار نہ کرسکی جو لمحہ فکریہ اور حکومت وانتظامیہ کی ناکامی کامنہ بولتا ثبوت ہے کہ ایک ملزم اتنا طاقتور ہے کہ حکومت اسے پکڑنہیں سکتی، آل پارٹیزکیچ کے کنوینر، نیشنل پارٹی ضلع کیچ کے صدر مشکور انوربلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شہید شاہینہ شاہین کی قتل صرف ایک خاتون کاقتل نہیں بلکہ ایک آرٹسٹ، ایک فنکار اور شعور یافتہ انسان کاقتل ہے، اس واقعہ کو ایک سال گزرگیامگر قاتل تک حکومت نہ پہنچ سکی، افسوسناک امریہ ہے کہ قاتل وملزمان کی گرفتاری کے بجائے ایسے واقعات تسلسل کے ساتھ جاری ہیں۔

پنجگور میں گزشتہ دنوں والد اور 2جوان بیٹوں کو شہید کردیاگیا اس سے قبل کمسن قدیر خلیل کو سفاکانہ طریقہ سے شہید کیاگیا، جبکہ کیچ گوادر ودیگر علاقوں میں سنگین نوعیت کے واقعات پیش آتے رہے ہیں یہ سب کچھ دانستہ طورپر حالات کوخرابی کی جانب لے جانے کی سازش ہیں انہوں نے کہاکہ آل پارٹیز کیچ کے فورم پر تمام اہم ایشوز پر آواز اٹھائی جائے گی اور ان کے حل کیلئے حکومت پر دباؤ بڑھایا جائے گا، کیچ سول سوسائٹی کے کنوینر التازسخی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شاہینہ شاہین کیچ کی آواز تھیں بلوچ کی شناخت تھیں وہ ترقی پسند سوچ کی علامت تھیں ان کی قتل ہربلوچ کاقتل ہے جس کے خلاف تربت سے کراچی، سبی سے کوئٹہ تک ہرجگہ بلوچ قوم سراپا احتجاج رہی انہوں نے کہاکہ خواتین کی قتل پر موثرآواز اٹھانا ہوگا،عوام ظلم کے خلاف متحدہوں اپنے گھروں سے نکلیں تو قاتلوں کوکہیں بھاگنے کاموقع نہیں ملے گا، بی ایس اوپجارکے رہنما گورگین بلوچ نے کہاکہ ایک سال گزرنے کے باوجود شاہینہ شاہین کے قاتلوں کی عدم گرفتاری سے معاشرے میں بے چینی جنم لے رہی ہے، اس سے قبل ملک ناز، کلثوم شہید کے واقعات اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں،بی ایس اوپجار نامزدقاتلوں کی فوری گرفتاری اور لواحقین کو انصاف دلانے کاپرزورمطالبہ کرتاہے۔

تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزاردوست نے کہاکہ شاہینہ شاہین شہید کے قاتل نامعلوم نہیں ہیں، مقدمہ میں نامزد ہیں مگر اس کے باوجود ایک سال گزرگیا مگر قاتل گرفتارنہ ہوسکا، شاہینہ شاہین کاقتل ایک آرٹسٹ کاقتل ہے، ایک لکھاری کاقتل ہے، خواتین کی موثرآوازکاقتل ہے اس کے خلاف کسی صورت خاموش نہیں رہیں گے، جہاں بھی ظلم ہوگا تربت سول سوسائٹی آوازبلندکرے گی، بی ایس اوکے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری ظفر رندنے کہاکہ آج ہرگھر میں آگ لگی ہے، ہرگھرمیں کسی کابھائی شہید ہواہے توکسی کاوالد، کسی کی بہن توکسی کے چچازاد وغیرہ، موجودہ حالات اتحاد واتفاق کے متقاضی ہیں انہوں نے شاہینہ شاہین کے قاتل کی فوری گرفتاری کامطالبہ کیا، مظاہرہ میں بی ایس اوپجارکے مرکزی سنیئروائس چیئرمین بوہیر صالح ایڈووکیٹ، نوید تاج، مرکزی جمعیت اہل حدیث کے رہنما یلان زامرانی سمیت دیگر سیاسی وسماجی رہنما بھی شریک تھے۔