|

وقتِ اشاعت :   September 9 – 2021

پسنی: پسنی کے ماہیگیروں کا محکمہ فشریز کی بھتہ خوری و غیر قانونی طور پر ماہیگیری کرنے والے سندھ کے ٹرالر کے خلاف مکران کوسٹل ہا ئی وے پر اپنے اہلخانہ سمیت دھرنا، مظاہرین نے پسنی زیروپوائنٹ پر پر رکاوٹیں کھڑی کرکے دھرنا دے دیا جسکی وجہ سے مکران سمیت سندھ و دیگر علاقوں سے آنے والے مال بردار و مسافر بسوں کی لمبی قطاریں لگ گئی۔

جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سکریٹری مولانا ہدایت الرحمن نے پسنی زیرو پوائنٹ پہنچ کر پسنی کے ماہیگیروں کی دھرنے میں شرکت کرکے ان سے اظہار یکجہتی کی اور دھرنے میں شریک رہے۔ مظاہرین نے مین کوسٹل ہائی وے پر بلوچستان حکومت و فشریز ڈیپارٹمنٹ کی نااہلی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ پسنی ماہیگیروں کے سربراہ سیٹھ الہی عیسیٰ نے کہا کہ آئے دن سندھ کے ٹرالر پسنی کے سمندری حدود میں داخل ہو کر مچھلیوں کی نسل کشی میں ملوث ہیں اور انہوں نے کہا کہ ہمارے بار بار متعلقہ افسران کو اطلاع دینے کے باوجود ہماری شنوائی نہیں ہوتی جسکی وجہ سے ہمارا سمندر تباہی کے دہانے پر ہے۔

انہوں نے کہا اس سے صاف واضع ہے کہ فشریز انتظامیہ ملوث ہے اور انکے ناک کے نیچے ہماری سمندری حیات کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ ہزاروں ماہیگیروں کی جان و مال ان ٹرالر مافیا کی وجہ سے خطرے میں ہے اور موجودہ گشتی بوٹ کے اہلکار و دیگر ملوث اہلکاروں کا فوری طور پر تبادلہ کیا جائے۔آخر میں فشریز کے ڈائریکٹر احمد ندیم اے ڈی فشریز بشیر کاکڑ تحصیلدار پسنی احمد علی ظفر ایس پی او موٹروے خالد دشتی نے ان سے کامیاب مزاکرات کرکے دھرنے کو ختم کیا اور مظاہرین نے اپنے مظالبات میں موجودہ گشتی ٹیم و دیگر افسران جو بھتہ خوری میںملوث ہیں انکی فوری تبادلے کے ساتھ ساتھ 12 نائینٹیکل میل کے اندر کلمت سے لیکر ہفتلار کے حدود تک ٹرالرز کی نقل و حرکت پر مکمل پابندی لگانے کی مانگ کی آخر میں تمام تررکاوٹیں ہٹاکر مظاہرے کو ختم کیا گیا۔

دریں اثناء جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت الرحمان نے کہاہے کہ غیرقانونی ٹرالنگ کی روک تھام کے لیئے حکومت ہر ماہی گیر کو لائسنس شدہ اسلحہ رکھنے کی اجازت دے،انہوں نے کہاکہ کہ حکومت اگر اجازت دے تو ایک ہزارنوجوانوں کا قافلہ ٹرالرمافیا کے خلاف مذاحمت کے لیئے تیار ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے مکران کوسٹل ہائی وے پر پسنی کے ماہی گیروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ ساحل کنارے آباد ماہی گیروں کو اب اپنے حقوق کے حصول کے لیئے متحدہونا ہوگا اورماڑہ سے لیکر جیونی تک تمام ماہی گیر ٹرالر مافیا کے خلاف یکجاہ ہوکر اپنے سمندری حدودکو غیرقانونی ٹرالنگ کے سے پاک کریں۔

انہوں نے کہاکہ اگر ضلع گوادر کوسمندر کو غیرقانونی ٹرالنگ سے پاک نہیں کیا گیا تو ماہی گیر ایک مہینے تک مکران کوسٹل ہائی پر دھرنا دیکر اْسے بند کردینگے کیونکہ اب ماہی گیر بہت تنگ آچکے ہیں ہم سے ہمارا روزگار چھین لیا گیا ہے ہمارے نوجوان زہنی ازیت کا شکار ہوچکے ہیں اور ہماری مائیں بہنیں آج سڑکوں پر بیٹھ کر دھرنادینے پر مجبور ہوچکی ہیں یہ اب ہمارے غیرت کا مسلہ بن چکا ہے اور اپنی غیرت کے لیئے ہم اپنا سرتک قربان کرنے کے لیئے گریز نہیں کرینگے انہوں ے کہاکہ ہمارے ماہی گیروں کاسمندر آتے اور جاتے وقت توہین کیا جاتا ہے انہیں بے عزت کیا جاتا ہے اب ہم اس زلت کی زندگی سے بیزار ہوچکے ہیں ہمیں یکجاہ ہونا ہے اور ہم ٹرالر مافیا کو ضرورشکست دینگے۔

تمام ماہی گیرجدوجہد کے لیئے تیار ہوجائیں انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی پاکستان گوادر کے ماہی گیروں کے ساتھ ہے جب تک سمندر غیرقانونی ٹرالنگ سے پاک نہیں ہوگا ہم سکون سے اپنے گھروں میں نہیں بیٹھینگے انہوں نے کہاکہ جس دن حکومت اور محکمہ فشریز بلوچستان نے یہ اعلان کیا کہ غیرقانونی ٹرالنگ کا کنٹرول ان کے بس سے باہر ہے تو ضلع گوادر میں ایک ہزارنوجوانوں کا قافلہ ٹرالر مافیا کو سمندر برد کرنے کے لیئے تیار ہیں انہوں نے کہاکہ حکومت غیرقانونی ٹرالنگ کی روک تھام کے لیئے ہر ماہی گیر کو لائسنس شدہ اسلحہ رکھنے کی اجازت دے۔

انہوں نے کہاکہ ٹرالر مافیا کو سمندر برد کرنے کے لیئے غیرت مند ماہی گیر ابھی بھی موجود ہیں جو ٹرالر مافیا کو نیست ونابود کرسکتے ہیں اور اپنے سمندر کو ڈاکوؤں کے چنگل سے چھڑائینگے اور جماعت اسلامی ماہی گیروں کے ساتھ ہیں مولویوں جب افغانستان میں امریکہ کو تباہ کرسکتے ہیں تو ٹرالرمافیا ان کے سامنے کچھ بھی نہیں ہے انہوں نے کہاکہ ترقی کے نام پر ہمیں دھوکہ دیا جارہا ہے ضلع گوادر کو سینگاپور بنانے والے بتائیں کہ کیا سینگاپور میں پانی اور بجلی گوادر کی طرح موجود نہیں ہے کیا سینگاپور کے لوگ اسی طرح زلیل وخوار ہیں وہ ترقی جس میں ہماری تذلیل ہواْس ترقی کو پنجاب لے جائیں انہوں نے کہاکہ سمندر یہاں کے ماہی گیروں کی ملکیت ہے اور یہ سرزمین ہماری میراث ہے آج بلوچ خواتین سڑکوں پر احتجاج کررہی ہیں اور یہ احتجاج موٹروے اور اوریجن ٹرین کے لیئے نہیں ہے بلکہ روزگار کے لیئے ہے۔