|

وقتِ اشاعت :   September 13 – 2021

تربت; نیشنل پارٹی کیچ کے زیراہتمام آپسر میں گرینڈ شمولیتی جلسہ منعقد کیا گیا جس میں بی این پی عوامی کے رہنما حاجی ہاشم، محمد اسلم اور عبدالواحد پیدارکی نے خاندان سمیت نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کرکے ڈاکٹر مالک بلوچ کی قیادت پر جدوجہد کا اعلان کیا۔ شمولیتی جلسہ سے نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک بلوچ نے نئی شمولیت اختیار کرنے والوں کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی کی سیاست کا مقصد بلوچ عوام اور بلوچستان کے بچوں کو ایک خوش حال اور خوبصورت زندگی دینا ہے، بلوچ سرزمین سازشوں کا شکار ہے۔

اس کے وسائل پر قبضہ جما گیا اور اب وہ گوادر اور ریکوڈک کو ہڑپنے کی کوشش میں ہیں، پسنی میں امراضیات کینسل کرانا سیاسی دانش مندی تھی، یہ بلوچ عوام کی ملکیت تھیں جن پر قبضہ کیا گیا تھا، کیچ میں تمام زمینوں پر قبضہ مافیا قابض ہے، قبرستان کے لیے بھی زمین نہیں بچھی ہے، موجودہ حکومت کی تین سالوں میں کسی ایک ہسپتال میں ایک سرنج تک دستیاب نہیں ہے، عوام آج سے بلدیاتی الیکشن اور عام انتخابات کی تیاریاں شروع کریں، حاجی ہاشم کے کمٹمنٹ کی وجہ سے ان کا وارڈ کبھی ہماری دسترس میں نہیں آسکا، ہم نے ہمیشہ یہاں الیکشن لڑا، آپسر ہمارے خلاف الیکشن میں ایک اہم دستہ رہا ہے جسے آج ہم نے فتح کیا، یہاں لوگ سیاسی طور پر پختہ ہیں وہ لالچ اور مفادات کے لیے سیاست نہیں کرتے، سیاست ابھی تک اتنی پراگندہ نہیں ہے، اس میں بھی راہیں نکالنے کی گنجائش ہے، بلوچستان میں جو بد امنی اور حالات کی خرابی پیدا کی گئی ہے۔

اس کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے، بلوچ عوام کو منصوبہ بندی کے تحت تجارت کی جانب بڑھنا چاہیے، سیاسی جماعتوں کا کام عقل و شعور کے ساتھ جدوجہد ہے، نعرہ بازی سنجیدہ سیاسی جماعتوں کا وطیرہ نہیں، اگلے الیکشن میں ٹھپہ ماری کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑیں گے، آواران کا قلع نیشنل پارٹی نے فتح کرلیا عوام آواران میں خیرجان کے ساتھ ہیں، عوام کو اگر منظم بنانے میں کامیاب ہوگئے تو سیاسی نقشہ بدلتے دیر نہیں لگتی، نیشنل پارٹی کی سیاست کا محور دھوکہ دہی، فراڈ اور عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانا نہیں ہے، جو لوگ آج اس کاروان کا حصہ بنے ہیں ان کو یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے گا، ان کو کسی صورت دھوکہ نہیں دیا جائے گا، نیشنل پارٹی بلوچ عوام کی قومی جماعت ہے، یہ بلوچ دھکان، مزدور اور تعلیم یافتہ شخص کی پارٹی ہے، 28 اکتوبر سے مرکزی کنونشن کرنے جارہے ہیں، نیشنل پارٹی ایک قومی جمہوری پارٹی ہے اس میں عوامی رائے کو مقدم رکھا جائے گا، نیشنل پارٹی کارکنوں کی جدوجہد کے سبب بلوچستان بھر میں پھیل گئی ہے۔ جلسہ سے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل جنہوں نے نیشنل پارٹی کے خلاف الیکشن لڑا ان کے پاس کوئی فکر وو نظریہ نہیں تھا، وہ چند مخصوص مقاصد کے لیے جدوجہد کرتے رہے، ان کا مقصد اپنے مفادات کو تحفظ فراہم کرنا تھا، بلوچستان میں ایک نہیں درجنوں سیاسی سوداگر موجود ہیں جن کا اصل مقابلہ نیشنل پارٹی سے ہے، نیشنل پارٹی ایک قومی سیاسی و فکری پارٹی ہے ۔

جس کے پاس ایک طے شدہ سیاسی مینو فیسٹو ہے جو بلوچ کو بے روزگاری، جہالت اور فکری. کج روی سے بچانا چاہتی ہے، نیشنل پارٹی کا مطمع نظر صرف الیکشن لڑنا. نہیں ہم نے ہمیشہ قومی فکر کو گروہی و علاقائی مفادات پر فوقیت دی ہے، نیشنل پارٹی ایک قومی پارٹی ہے یہ صرف تربت یا کیچ کے لیے نہیں ہے، ڈاکٹر مالک ایک قومی رہنما ہے، انہوں نے بلوچ کردار کی ترجمانی کی ہے، ان کے کردار سے پورا پاکستان متاثر ہے، 2013 کے الیکشن میں قلیل تعداد کے باوجود پورے پاکستان کی سیاسی انٹیلی جنشیا سمیت دانش ور طبقے نے ڈاکٹر مالک کو اقتدار حوالے کیا یہ ان کی وڑن اور سوچ کا آئینہ دار تھا، نیشنل پارٹی نے ڈاکٹر مالک کی قیادت میں بلوچ عوام کو مردم شماری میں اقلیت سے بچایا، اس وقت بلوچ اور بلوچستان کے خلاف نت نئی سازشین کی جارہی ہیں، بلوچ وجود اور زندگی ایک سوال کی صورت بلوچ کو درپیش ہے، بی این پی مینگل نے ڑھائی سالوں میں 6 نکات کے نام پر وفاقی حکومت سے مفادات سمیٹے، انہوں نے عوامی مینڈیٹ اور اعتماد کے ساتھ دھوکہ دیا، بی این پی مینگل اور احسان شاہ کے درمیان کوئی فرق اور تفاوت باقی نہیں رہا، بی این پی نے سنیٹ کا ٹکٹ سید احسان شاہ کو فکری و نظریاتی بنیاد پر نہیں بلکہ مخصوص مفادات کے لیے دیا ہے، نیشنل پارٹی نے بلوچستان کی سیاسی و فکری اور نظریاتی تحفظ کی ہے،اگر پانچ سال ملتے تو نیشنل پارٹی ڈاکٹر مالک کی قیادت میں بلوچستان کے تمام چھوٹے بڑے مسائل حل کرانے میں کامیاب ہوجاتی،جلسہ سے نیشنل پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری حاجی فدا حسین دشتی نے کہا کہ بلوچستان کوئی تجربہ گاہ نہیں، غیر سیاسی گروہوں کو سیاست کے نام پر گند پھیلانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے، گزشتہ تین سالوں سے تربت میں کوئی عوامی کام نہیں کیاگیا، نیشنل پارٹی نے مختصر مدت میں بے شمار ترقیاتی منصوبوں پر کام کیا، نیشنل پارٹی بلوچ قومی پارٹی ہے۔

جو ہر جگہ بلوچ عوام کا دفاع کرے گی، نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر مشکور انور ایڈوکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی ایک گلدستہ صورت بلوچستان بھر کو پھرو چکی ہے، کوھلو بارکھان سے تمپ مند تک تک پارٹی پھیل چکی ہے، سیاست کے نام پر چند سوداگروں نے یرغمال بنا لیا ہے، ان سے سیاست کو چھین لینے اور عوام کو سیاسی طور پر آزاد بنانے کا موقع آگیا ہے، نیشنل پارٹی میر حاصل خان اور شھید فدا جیسے سنجیدہ سیاسی قیادت کی مرہون منت ہے۔جلسہ سے نیشنل پارٹی کے بزرگ رہنما منظور گچکی اور واجہ ابوالحسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان بین الاقوامی صورت حال میں ایک نازک اور اہم تریں موڈ پر ہے، بلوچستان کی جیوپولیٹیکل حالات انتہائی نازک ہیں، بلوچ عوام کو ایک منظم اور نظریاتی سیاسی جماعت کی ضرورت ہے، جو سیاست لالچ کی بنیاد پر ہو وہ زمین بوس ہوسکتی ہے۔

نیشنل پارٹی میں اتنی قوت موجود ہے کہ وہ بلوچستان میں ایک جامع سیاسی کردار ادا کرسکے، بی ایس او پجار کے مرکزی وائس چیئرمین بوھیر صالح نے کہا کہ نیشنل پارٹی کی سیاست کا محور بلوچستان کے نوجوان ہیں، نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں میرٹ پامال نہیں کیا گیا، طلبہ کو یکساں طور پر پر میرٹ کے زرہعے تعلیم دینے کا موقع دیا گیا اور نوکریوں پر بھی میرٹ کو مقدم رکھا گیا، نیشنل پارٹی کیچ کے نائب صدر طارق بابل، مرکزی رہنما نثار احمد بزنجو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حاجی ہاشم جیسے پڑھے لکھے لوگوں کا غیر سیاسی جماعتوں میں سیاست ممکن نہ تھا، جہاں سیاست روایتی لوگوں کے ہاتھوں میں ہو اور اسے تجارتی اغراض کے لیے استعمال کیا جائے تو اس کے منفی اثرات معاشرے پر پڑتے ہیں، بلوچ ساحل وسائل کے خلاف سازشیں بنی جارہی ہیں، ان کا دفاع سیاسی سوداگروں کے بجائے بلوچ زمین سے اٹھے سیاسی قیادت کی سیاسی سوچ و فکر اور تدبر سے ممکن ہوسکتی ہے۔