کوئٹہ : بلوچستان کے سینئرصحافیوں نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ صوبے میں ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بننے والے 24صحافیوں کے قتل کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن قائم کیاجائے اوراخبارات کیخلاف انسداددہشتگردی کے مقدمات ختم کئے جائیں اگرکسی جماعت یاونگ کوصحافیوں سے جانبداری کی شکایت ہوتووہ صحافیوں کی متعلقہ تنظیموں سے رابطہ کرسکتے ہیں صحافی ہرموقع پراپنااحتساب کروانے کیلئے تیارہیں ان خیالات کااظہارگزشتہ روز’’آزادی صحافت کے عالمی دن ‘‘کے موقع پرپریس کلب کوئٹہ سے پی ایف یوجے کے سینئرنائب صدر،سلیم شاہد،کوئٹہ پریس کلب کے صدر،شہزادہ ذوالفقار،بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدرعرفان سعید،رضا الرحمن،راولپنڈی یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری بلال ڈارکی قیادت میں نکالی جانے والی ریلی اورمظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیاریلی کے شرکاء نے بینرزاٹھارکھے تھے جن پرآزادی صحافت کے حوالے سے نعرے درج تھے پی ایف یوجے کے سینئرنائب صدرسلیم شاہد،بی یوجے کے صدرعرفان سعید،کوئٹہ پریس کلب کے صدرشہزادہ ذوالفقاراوربلال ڈارنے ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم گزشتہ کئی دہائیوں سے آزادی صحافت کادن منارہے ہیں اورصحافت کی آزادی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں لیکن صحافت کوآزادنہیں کیاگیاجس طرح بلوچستان،صوبہ خیبرپختونخوا،سندھ اورپنجاب میں جوصورتحال ہے اوروہاں کے صحافی آئے روز آزادی صحافت کی بجائے اب اپنے تحفظ اورجینے کاحق مانگنے کیلئے سراپااحتجاج رہتے ہیں کیونکہ خطرناک صورتحال میں پاکستان میں صحافی اپنے فرائض منصبی سرانجام دے رہے ہیں پوری دنیامیں حساس ترین ممالک جس میں صحافت کے حوالے سے پاکستان پہلے نمبرپرہے یہاں پرصحافیوں کوشدیدخطرات لاحق ہیں اورگزشتہ برس114صحافیوں کوابدی نیند سلادیاگیاپاکستان بھرمیں شہیدہونے والے 114صحافیوں میں سے 40صحافی جوکہ بلوچستان کی سرزمین سے تعلق رکھتے تھے آج تک ان کے قاتلوں کوگرفتارکرکے انہیں کیفرکردارتک پہنچایانہیں جاسکااورنہ ہی صحافیوں کوتحفظ دیاگیاہے پی ایف یوجے نے حکمرانوں،اداروں اورمختلف محکموں کے ضمیرکواس حوالے سے اپنااحتجاج ریکارڈکراتے ہوئے اسے جھگانہیں سکے حکمران آئے روزیہی دعویٰ کرتے ہیں کہ میڈیادیانت داری اورجرأت کامظاہرہ کرتے ہوئے ملک اورقوم کی تقدیربدل سکتاہے 114صحافیوں کی شہادت اس بات کاواضح ثبوت ہے کہ ہم دیانتداری سے اپنی ڈیوٹی نبھارہے ہیں اب حکومت بھی اپنی ذمہ داری پوری کرے اورہمارے شہیدساتھیوں کے قاتلوں کوگرفتارکرکے سزادے مقررین نے کہاکہ اب آزادی صحافت کامعاملہ صرف میڈیامالکان کی حد تک رہ گیاہے اس کے علاوہ صحافیوں کومعاشی مشکلات کابھی سامناکرناپڑرہاہے بلوچستان میں صحافت کے شعبے سے وابستہ تمام ساتھیوں کومختلف اطراف سے دباؤکاسامناکرناپڑرہاہے جس میں حکومت پارٹیوں اوراداروں کاپریشرہے بلوچستان میں40صحافیوں کوشہیدکیاگیاہے جبکہ 2صحافیوں کی بجائے ایک صحافی کے بھائی اورایک کے دوبیٹوں کوابدی نیندسلادیاگیاہے سیاسی پارٹیاں صحافیوں سے قلم چھین کراپنے مقاصدحاصل کرناچاہتی ہیں صحافیوں نے اپنی جانوں کے نذرانے دئیے ہیں اورآئندہ بھی دیتے رہیں گے ہم اپنی ڈیوٹی سے انصاف برتتے ہوئے انصاف کرینگے حق اورسچ کوعوام کے سامنے لاتے رہیں گے مقررین نے کہاکہ ہردورمیںآزادی صحافت پرقدغن لگائی گئی ہے حکومت کی جانب سے کوئٹہ کے 11اخبارات کیخلاف انسداددہشتگردی کے مقدمات درج ہیں جس میں ہماری ضمانت بھی نہیں ہوسکتی پی ایف یوجے نے صحافیوں کیلئے جواقدامات کئے ہیں وہ بہترہے مقررین کاکہناتھاکہ صحافی جوکہ اپنے فرائض کی ادائیگی میں مزاحمتی تنظیموں،سیاسی جماعتوں،مسلح ونگز اورعدلیہ کی جانب سے لگائی جانے والی قدغن کاسامناکرتے ہیں ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ صحافیوں کوتحفظ فراہم کرے اگرکوئی خبرحکومت کے خلاف شائع ہواخبارات کے اشتہارات بند کردئیے جاتے ہیں حکومت اورانتظامیہ آج تک صحافیوں کے قاتلوں کوگرفتارکرکے صحافیوں کے تحفظ کویقینی نہیں بناسکی صحافی آج بھی عدم تحفظ کی فضامیں اپنے فرائض اداکررہے ہیں ریلی کے شرکاء نے پیش کی جانے والی قراردادجس میں بلوچستان کے اخبارات اورصحافیوں کیخلاف درج کئے گئے انسداددہشتگردی کے مقدمات کوفوراََختم کرنے اورٹارگٹ کلنگ سمیت دیگرواقعات میں شہیدہونیو الے 24صحافیوں کے قتل کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی قراردادکواتفاق رائے سے منظورکرلیا۔