تربت: آسکانی بازار آپسر میں تاج بی بی کی شھادت کے خلاف آل پارٹیز کیچ اور تربت سول سوسائٹی کی طرف سے ریلی اور شہید فدا چوک پر دھرنا۔ واقعہ کی شفاف تحقیقات، قاتلوں کے خلاف ایف آئی آر کا ندراج سمیت فوری گرفتاری کا مطالبہ۔ریلی میں فیملی ممبران سمیت خواتین کی بڑی تعداد شامل تھیآل پارٹیز کیچ اور تربت سول سوسائٹی کی جانب سے گزشتہ روز آسکانی بازار آپسر میں تاج بی بی کو شھید کرنے کے خلاف ریلی نکال کر احتجاج کیا گیا۔
ریلی کی قیادت آل پارٹیز کیچ کے کنوینر مشکور انور ایڈوکیٹ اور تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست نے کی۔ شہید فدا چوک پر ریلی کے شرکاء نے دھرنا دیا جہاں خطاب کرتے ہوئے آل پارٹیز کے کنوینر مشکور انور ایڈوکیٹ، تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست، مقتولہ کی بہن ماہ گل، بی این پی کے رہنما شے نزیر احمد، پی این پی عوامی کے مرکزی رہنما خان محمد جان، بی این پی عوامی کے ضلعی صدر کامریڈ ظریف زدگ، جے یوآئی کے رہنما قدیر احمد، جماعت اسلامی کے ضلعی امیر غلام یاسین بلوچ، پی پی پی کے ضلعی صدر حاجی قدیر احمد، تربت سول کے معصومہ شاہین اور مقتولہ کی فیملی ممبر رزاق بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاج بی بی کی شہادت ایف سی اہلکاروں کے ہاتھوں ہوئی ہے جب تک اس کی فیملی کو انصاف فراہم نہیں کیا جاتا، احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا، مقررین نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ابھی تک قاتلوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج نہیں کیا جاچکا حالانکہ فیملی نشاندہی کرچکی ہے کہ فائرنگ ایف سی اہلکاروں نے کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فورسز کا کردار بلوچستان میں سیکیورٹی کی فراہمی کے بجائے عوام کو دہشت زدہ کرنا رہ گیا ہے، آپسر ہی میں طالب علم حیات بلوچ کو گولی مار کر شہید کردیا گیا ایک سال کے بعد وہی روش پھر دہرا کر تاج بی بی کو شہید کیا گیا یہ رویہ یہاں کی سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کو کسی طور قبول نہیں ہے۔ مقررین نے فوری طور پر تاج بی بی کی شھادت کی تحقیقات اور فیملی کی نشاندہی پر ایف آئی آر درج کرکے قاتلوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر تاج بی بی کی شہادت کی ایف آئی آر فوری درج نہیں کی گئی تو ہم کمشنر مکران اور ڈپٹی کمشنر کیچ کو ملزم نامزد کرکے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائیں گے، انہوں نے کہا کہ مکران خصوصاً ضلع کیچ میں حالات کو جان بوجھ کر خراب کیا جارہا ہے، اب خواتین کو نشانہ بناکر شھید کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا، تاج بی بی سے پہلے کلثوم، ملک ناز، شاہینہ شاہین کو بھی قتل کیا گیا، سیکیورٹی فورسز کا کام لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے مگر بلوچستان میں وہ دہشت کی علامت بنے ہوئے ہیں، ہر کلومیٹر پر ان کی چوکیاں اور چیک پوسٹیں قائم ہیں اس کے باوجود بد امنی ہورہی ہے، فورسز کی آپریشن سے لوگ بے گھر اور سیکڑوں لوگ لاپتہ کردیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاج بی بی کی شھادت ایک سانحہ ہے، اس کی فوری اور مکمل تحقیقات کرکے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے، فیملی ممبران نے کہا کہ ہماری بہن کا قاتل کوئی اور نہیں ایف سی ہے، ایف سی نے ہی اس زمیاد گاڈی پر فائرنگ کی جس میں ہم سوار تھے، جب تاج بی بی کو گولی لگی اور ہم اسے سہارا دے رہے تھے تب بھی ہم پر فائرنگ جاری تھا جس سے تاج بی بی کی شوہر کو گولی لگی اور وہ زخمی ہوگئے، انہوں نے کہا کہ ہمارا مقدمہ ایف سی اہلکاروں کے خلاف درج کیا جائے اور ہمیں انصاف مہیا کیا جائے۔ ریلی کی حمایت بی ایس او پجار، شاہینہ شاہین اکیڈمی آف آرٹس،بی ایس او اور کیچ سول سوسائٹی نے بھی کی تھی جبکہ خواتین کی بڑی تعداد ریلی میں شریک تھی۔