|

وقتِ اشاعت :   May 6 – 2015

تہران: ایران اور بھارت آج بدھ کو چہابہار پورٹ کے معاہدے پر دستخط کریں گے۔ بھارت کے وزیر جہاز رانی آج کسی بھی وقت تہران پہنچیں گے اور دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کریں گے جس کی صورت میں بھارت تجارت کے لیے چاہ بہار کی بندرگاہ جو ساحل مکران پر واقع ہے تجارتی مقاصد کے لیے استعمال میں لائے گا اور افغانستان اور دوسرے وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ براہ راست تجارت کرے گا۔ امریکہ نے بھارت کو انتباہ کیا تھا کہ وہ جلد بازی نہ کرے اور جب تک ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں ہیں اور پابندیاں اٹھنے کے بعد وہ ایران میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرے۔ بھارت نے اس انتباہ کو یکسر مسترد کردیا ہے اور آج کسی بھی وقت چاہ بہار پورٹ کے معاہدے پر ستخط کریں گے۔ واضح رہے کہ 2006ء میں بھارت نے چاہ بہار بندرگاہ کی تعمیر میں بھرپور حصہ لیا تھا اور 10کروڑ ڈالر خرچ کئے تھے۔ یہ بھارت کی بیرونی ملک کسی بندرگاہ پر پہلی سرمایہ کاری تھی۔ اب ایران نے چاہ بہار کی بندرگاہ پر اپنے دو برتھ مخصوص کرالئے اور ان کو صرف بھارت ہی استعمال کرے گا۔ اس کے ساتھ ہی ریل اور سڑک کے راستوں کی تعمیر اور ترقی کے لیے بھارت مزید 30کروڑ ڈالر خرچ کرے گا تاکہ چاہ بہار کی بندرگاہ کو افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک کے سرکوں اور ریل کے جال سے منسلک کیا جائے۔ بھارت نے وسط ایشیائی ممالک کے سڑکوں اور ریل کے جال سے منسلک کیا جائے۔بھارت نے وسط فغانستان سے ایرانی سرحد تک 220کلومیٹر طویل سڑک بھی افغانستان میں تعمیر کرلی ہے جس کو وہ اپنے تجارت کے فروغ کے لیے استعمال میں لائے گا پاکستان کے تعلقات بھارت سے تاحال کشیدہ ہیں اور پاکستان نے اس بات سے انکار کیا ہے وہ بھارت کو تجارتی راہداری کی سہولیات فراہم کرے گا۔چنانچہ گوادر کے معاملے میں مایوس ہوکر بھارت نے چاہ بہار پورٹ پر سرمایہ کاری کی ہے واضح رہے کہ چاہ بہار بھی ساحل مکران پر واقع ہے اور گوادر سے صرف 72کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جہاں پر ایران نے دنیا کے ممالک کے لیے آزادانہ تجارت کے دروازے کھول دیئے ہیں۔