|

وقتِ اشاعت :   May 7 – 2015

کوئٹہ: گوادر کاشغر اقتصادی روٹ میں تبدیلی کے خلاف کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ بیشتر کاروباری و تجارتی مراکز بند جبکہ ٹریفک معمول سے کم رہی۔ ہڑتال کی اپیل عوامی نیشنل پارٹی نے دی تھی جس کی حمایت مرکزی انجمن تاجران کے علاوہ بلوچستان کی بیشتر جماعتوں اور تاجر تنظیموں نے بھی کی تھی۔ حمایت کا اعلان کرنے والی جماعتوں میں بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، جمعیت علمائے اسلام (ف)، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ق ، جمعیت علمائے اسلام )نظریاتی( ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے علاوہ دیگر سیاسی و مذہبی اور قوم پرست جماعتیں شامل ہیں۔ اس سے قبل ان جماعتوں پر مشتمل آل پارٹیز اتحاد کی جانب سے منگل کو بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا تھا۔ بدھ کو ہڑتال کی اپیل پر صوبائی دار الحکومت کوئٹہ میں بیشتر کاروباری و تجارتی مراکز بند رہے۔ جناح روڈ ، پرنس روڈ، مسجد روڈ، فاطمہ جناح روڈ، عبدالستار روڈ، لیاقت بازار، آرٹ اسکول روڈ، کاسی روڈ، میکانگی روڈ، سورج گنج بازار، قندھاری بازار، میزان چوک، سرکلر روڈ، منصفی روڈ، ڈاکٹر بانو روڈ، چوہڑ مل روڈ، زرغون روڈ، ڈبل روڈ، سرکی روڈ، سیٹلائٹ ٹاؤن ، پرانا بس اڈہ سمیت شہر کے بیشتر علاقوں میں تمام کاروباری و تجارتی مراکز ، شاپنگ سینٹرزاور مارکیٹوں کے علاوہ بینک بھی بند رہے۔ اے این پی اور دیگر جماعتوں کے کارکن ہڑتال کا جائزہ لینے کیلئے موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں پر شہر کی مختلف شاہراہوں کا گشت بھی کرتے رہے۔ ہڑتال کے موقع پر شہر میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ پولیس کے علاوہ بلوچستان کانسٹیبلری، انسداد دہشتگردی فورس اور فرنٹیئر کور بلوچستان کے اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ فورسز کے مسلح دستے وسطی اور نواحی علاقوں میں گشت کرتے ہوئے دکھائی دیئے۔ تاہم ہڑتال کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ شٹرڈاؤن کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ دریں اثناء عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر اصغر خان اچکزئی نے کامیاب ہڑتال پرکوئٹہ کے تاجروں،دکانداروں، شہریوں اور سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا۔ اے این پی اور ہڑتال کی حمایت کرنے والی جماعتوں کا مؤقف ہے کہ کاشغر گوادر اقتصادی راہداری کو اصل نقشے کے مطابق تعمیر کیا جائے ، کسی صوبے کی حق تلفی نفرتوں کو جنم دے سکتی ہے۔ اے این پی کے صوبائی صدر اصغر اچکزئی کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ گوادر تا کاشغر اقتصادی راہداری کے معاہدے میں بلوچستان سمیت چھوٹے صوبوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔ گوادر بندرگاہ پر پہلا حق بلوچستان کے عوام کا ہے اور اس کا فائدہ یہاں کے لوگوں کو ملنا چاہیے۔ اس طرح اقتصادی روٹ گوادر سے خضدار، ژوب اور ڈیرہ اسماعیل خان کے راستے پسماندہ علاقوں سے گزارا جائے تاکہ پسماندہ صوبوں میں ترقی کا عمل تیز ہو اور عوام کی محرومیوں کا ازالہ ہو۔ اگر چھوٹے صوبوں کی بجائے ایک بار پھر مرکز نے غلط فیصلے کئے تو اس سے ملک میں سیاسی عدم استحکام آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ گوادر کاشغر روٹ میں بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے عوام کی خواہشات کے مطابق تبدیلی نہ کی جائے اور سابقہ روٹ اپنایا جائے تو گوادر سے کاشغر تک مختصر ترین روٹ بھی ہے۔