کوئٹہ: بلوچستان کے علاقے تربت میں بیس مزدوروں کی ٹارگٹ کلنگ کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) اور انکوائری کمیٹی نے الگ الگ رپورٹ تیار کرلی ، دونوں رپورٹس وزیراعلیٰ بلوچستان ، صوبائی سیکریٹری داخلہ اور آئی جی پولیس بلوچستان سمیت متعلقہ حکام کو ارسال کردی گئیں ۔ رپورٹس میں سانحہ کا ذمہ دار کالعدم تنظیم کو قرارد یا گیا ہے اور لیویز اور پولیس فورس کی استعداد کار بڑھانے سمیت مختلف تجاویز بھی دی گئی ہیں۔تفصیلات کے مطابق گیارہ اپریل کو تربت کے نواحی علاقے گوگدان میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجہ میں 20مزدوروں کی ہلاکت اور تین کے زخمی ہونے کا اندوہناک سانحہ پیش آیا تھا۔اس سانحہ کی تحقیقات کے حوالے سے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔ریجنل پولیس آفیسر گوادر معظم جان کو جے آئی ٹی کا سربراہ بنانے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں پاکستان پروٹیکشن بل کے تحت ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کیچ عمران قریشی کو جے آئی ٹی کا سربراہ بنایاگیا تھا جبکہ اس میں ضلعی انتظامیہ ، ایف سی اور حساس اداروں کے نمائندے بھی شامل تھے۔ اس جے آئی ٹی نے تین ہفتوں کی تحقیقات کے بعد اپنی رپورٹ گذشتہ روز آئی جی پولیس اور محکمہ داخلہ بلوچستان کو ارسال کردی ۔ر پورٹ میں سانحہ تربت کا ذمہ دار کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن فرنٹ کو قراردیاگیا ہے ۔سانحہ تربت کی ایف آئی آر کالعدم تنظیم کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر ، ترجمان گہرام بلوچ اور ان کے ساتھیوں کیخلاف درج کی گئی تھی ۔رپورٹ کے مطابق جے آئی ڈی کو مزدوروں کی حفاظت پر معمور لیویز اہلکاروں کے سانحہ میں ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے۔تاہم اس میں لیویزاہلکاروں کی غفلت اور لاپرواہی ضرور سامنے آئی۔دوسری جانب ریجنل پولیس افسر گوادر معظم جان نے بھی اپنی محکمانہ رپورٹ وزیر اعلیٰ بلوچستان اور آئی جی پولیس بلوچستان کو ارسال کردی ہے۔اس رپورٹ میں تربت واقعہ کے دوران سکیورٹی پر معمور متعلقہ لیویز اہلکاروں کی استعداد کار اور تربیت کی کمی کی نشاندہی کی گئی ہے۔رپورٹ میں مستقبل میں ایسے واقعات کے تدارک کی تجاویز بھی دی گئی ہیں۔