|

وقتِ اشاعت :   May 10 – 2015

کوئٹہ : آج بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے بولان میڈیکل کالج میں پرنسپل کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرے میں بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے رہنماء نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پرنسپل بی ایم سی کو بروقت کالج کی بہتری کے حوالے سے اقدام کا کہا تو انہوں نے کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی، ہمارے کوششوں اور حمایت کے باوجود آج تک نئے کلاسز کا اجراء نہ ہوسکا، جن کا انٹر ی ٹیسٹ دسمبر 2014میں ہواتھا جو کہ پرنسپل کی انا اور نا اہلی کی وجہ سے تاخیر کاشکار ہے، جس سے طلباء وطالبات کا قیمتی وقت ضائع ہورہا ہے اور پرنسپل خود چھٹیوں پر چھٹی منانے میں مصروف ہیں، انتہائی نا اہل پرنسپل جو بی ایم سی کے مسائل حل کرنے کے بجائے مسائل میں مزید مبتلا کررہے ہیں، ایک سال میں متعدد فعہ کالج ایک غیر اخلاقی رویے کی وجہ سے بندش کا شکار رہا ہے، سارے اسٹوڈنٹس اور پروفیسرز کے ساتھ انتہائی غلط رویا رکھتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ بی ایم سی میں غیر قانونی داخلے ہورہے ہیں، ہم نے متعددبار پرنسپل سے مل کے اس کی نشاندہی اور ایکشن لینے کی اپیل کی ہے، لیکن یقین دہانی کے باوجود پرنسپل نے خاموشی اختیار کی ہے، اور اب بات لسانی تعصب پر پہنچی ہے اور بارہ اسٹوڈنٹس جن کا امتحان لیے بغیر سال ضائع کرنے پر تلا ہوا ہے، آج بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی وفد نے سیکرٹری صحت سے ملاقات کی، انہوں نے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ، ہم حکومت بلوچستان اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایسے نا اہل پرنسپل کو برطرف کر کے کالج کو مزید دوچار ہونے سے بچائے، اگرپرنسپل کو دو ہفتے کے اندر برطرف نہیں کیاگیا تو ہم احتجاجاً کالج کی تالہ بندی کا حق رکھتے ہیں