آل بلوچستان ٹرانسپورٹر اتحاد کوئٹہ ‘کراچی کوچز ایسوسی ایشن کے چیئرمین حاجی عبدالقادر رئیسانی، میر حکمت لہڑی نے کہا ہے کہ نجی اڈوں کی ہزار گنجی منتقلی کے حوالے سے حکومت کے ساتھ بات چیت کے ذریعے تمام معاملات طے پائے گئے ہیں لیکن جانے اور نہ جانے کے حوالے سے تاحال ڈیڈلاک برقرار ہے حکومت کابینہ کا اجلاس بلا کر اس مسئلے کے حوالے سے فیصلہ کرے گی میئر کوئٹہ کے جانب سے شہر میں تجاوزات کے خاتمے کیلئے کئے جانے والے اقدامات قابل تحسین ہیں تجاوزات کا ہر صورت میں خاتمہ کیاجائے اور تاجروں کو چاہیے کہ عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی حدود سے تجاوز نہ کریں اور تجاوزات قائم کرنے سے گریز کرے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’آن لائن ‘‘ بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز ٹرانسپورٹروں کے وفد نے جس میں حاجی عبدالقادر رئیسانی، میر حکمت لہڑی،عبدالمالک، محمد سلیم ،سید احمد لہڑی، عبدالرزاق،امرالدین آغا، کبیر محمد بازئی نے نیشنل پارٹی کے رہنما رکن قومی اسمبلی سردار کمال خان بنگلزئی کمشنر کوئٹہ ڈویژن کمبردشتی ڈائریکٹرجنرل کیو ڈی اے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ داؤد خان خلجی سے مذاکرات کئے اور اس کے بات چیت کے دوران تمام معاملات طے پائے گئے لیکن اڈوں کو ہزار گنجی جانے نہ جانے کے حوالے سے ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے جبکہ ہمارے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے اور حکومت کیجانب سے ہمیں وقت نہیں دیاجاتا اس وقت تک ناممکن ہے بات چیت کے دوران بتایا گیا ہے کہ حکومت کابینہ کا اجلاس بلا کر اڈوں کی منتقلی اور ہزار گنجی اڈے میں سہولیات کی فراہمی اور ٹرانسپورٹروں کے تحفظات کو دور کرنے کے حوالے سے فیصلہ کیاجائے گا انہوں نے کہاکہ جبکہ تک ہمارے مسائل حل نہیں ہوتے اور ہمارے تحفظات دورکرکے سہولیات فراہم نہیں کی جاتی اس وقت ہم منتقل نہیں ہونگے انہوں نے کہاکہ میئر کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ خان جس طریقے سے شہر میں تجاوزات کے خاتمے کیلئے تاجروں کی جانب سے اپنی دوکانوں کے باہر چار فٹ تک تجاوزات قائم کرکے روڈوں کو ٹریفک اور پیدل چلنے والے کیلئے تنگ کردیاگیا ہے ہم ڈاکٹر کلیم اللہ کی ان کاوشوں کوسراہتے ہوئے انہیں تجویز دیتے ہیں بلا تفریق شہر میں قائم کی گئی تمام شاہراہوں اور گلیوں میں تجاوزات کے خاتمے کو یقینی بناکر ٹریفک کی روانی برقرار رکھا جائے کیونکہ ہر دور میں تاجروں کی جانب سے شہر میں تجاوزات قائم کی جاتی ہے اور جب انہیں انتظامیہ یا متعلقہ ادارے مسمار کرتے ہیں تو تاجر اس کے خلاف سراپا احتجاج ہوجاتے ہیں حالانکہ تاجر بھی اسی سرزمین کی باسی ہیں اور ان سڑکوں پر پیدل چلنے والے اور گاڑیاں چلانے والے بھی اس صوبے کے ہیں تاجروں کو تجاوزات کی وجہ سے عوام کی مشکلات کا احساس ہوان چاہیے اور خود تجاوزات کو ختم کریں تاکہ شہریوں کو چلنے میں کوئی دشواری نہ ہو اور شہر کی خوبصورتی برقرار رکھی جاسکے ۔