سکھر: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے سکھر یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام سکھر پریس کلب میں پی ایم ڈی اے PMDA کے کالے قانون کے خلاف ” ملٹی اسٹیک ہولڈرز کنونشن زیر نگرانی پی ایف یو جے کے مرکزی نائب صدر لالہ اسد پٹھان کے انعقاد کیا گیا ، کنونشن میں شرکاء نے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کی آواز کو دبانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
جس کو کسی طور پر قبول نہیں کیا جائے گا،سیاسی جماعتوں،سول سوسائٹی ودیگر تنظیموں نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے لانگ مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم آزادی صحافت کے لیے پی ایف یو جے کے ساتھ ہیں کنوینشن سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی رہنما ایم این اے نفیسہ شاہ نے کہا کہ میڈیا کے مرہون منت اقتدار حاصل کرنے والوں نے اقتدار سنبھالتے ہی میڈیا کیلئے مشکلات پیدا کر دی ہیں, ایک غیر سیاسی آدمی ملک کے بائیس کروڑ عوام پر مسلط کیا گیا میڈیا کی آزادی کے لیے ہم نے قربانیاں دی ہیں شہریوں کے بنیادی مسائل کے خلاف جدوجہد میں مصروف عمل ہیں نومبر میں پی ایف یو جے کیجانب سے منعقدہ لانگ مارچ میں سندھ سے پیپلز پارٹی کے کارکنان لانگ مارچ میں شامل ہوں گے
پی ایم ڈی اے مسودہ کیخلاف اسلام آباد پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنے میں پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا شریک ہونا اس بات کا کھلا اظہارِ ہے کہ پیپلزپارٹی اظہارِ رائے کی آزادی میں میڈیا ورکرز کیساتھ ہے, میڈیا کی آواز کا ساتھ دینا ہماری ذمہ داری ہے جس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے, وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی ارسلان اسلام شیخ نے کہا کہ میڈیا کی آزادی کی تحریک میں پیپلزپارٹی کے پی ایف یو جے کیساتھ ہیں میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی اصل میں میڈیا مارشل لاء ہے جس سے جمہوری روایات کا گلا گھونٹا جائے گا اس طرح کے کالے قانون سے صحافیوں کیساتھ آم شہری بھی متاثر ہوں گے اس طرح کے کسی عمل قبول نہیں کیا جائے گا۔
ملٹی اسٹیک ہولڈرز کنوینشن سے خطاب کرتے ہوئے سکھر یونین آف جرنلسٹس کے صدر سلیم سہتو نے کہا کہ میڈیا کی آواز کو دبانے کیلئے حکومت کالے قوانین اور فورسز کا سہارا لے رہی ہے پی ایف یو جے کیجانب سے کوئٹہ سے شروع ہونے والے لانگ مارچ میں سندھ سے ہزاروں قلم کے مزدوروں اور سیاسی سماجی و ٹریڈ یونین کے رہنما اور کارکنان شرکت کریں گے ،کنونشن سے پی ایف یو جے نائب صدر لالا اسد پٹھان نے اپنے خطاب میں کہا کہ میڈیا کو پابند سلاسل ہونے نہیں دیا جائے گا صحافت کے لیے جتنی بھی قربانیاں دینا پڑی ہم دیں گے سندھ ہمیشہ سے مزاحمت پسندوں کا خطہ رہا ہے اور یہاں سے ہمشہ امریت کو للکارا گیا ہے حکومت پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی لا کر میڈیا کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے جس کو ہم بالکل برداشت نہیں کرینگے ہماری تحریک تاریخ رقم کرے گی پی ایف یو جے کیجانب سے منعقدہ لانگ مارچ سول ڈکٹیٹرز اور آمرانہ طرز حکومتی سیاستدانوں کی سیاست کا سورج غروب کردے گی۔
پی ایف یو جے کے کے سابق صدر اور مرکزی رہنما افضل بٹ نے کنوینشن سے خطاب میں کہا کہ اس وقت پاکستان کا میڈیا جبری طور پر بدترین کرائسسز کے میں مبتلا کردیا گیا ہے پاکستان میں پریس پر پابندیاں دنیا میں پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں جب بھی اظہار کی آزادی پر قدغن لگانے کی کوشش کی گئی پی ایف یو جے نے جدوجہد کے ذریعے آمرانہ اقدامات کیخلاف تحریکیں چلائیں اور فتح حاصل کی ہے, پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سیکرٹری جنرل نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت کے آمرانہ احکامات کیخلاف بھرپور جدوجہد کرنیکیلئے تیار ہیں ملٹی اسٹیک ہولڈرز کنوینشن لانگ مارچ کیلئے موبلائیزیشن مہم کا حصہ ہے پورے پاکستان میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مل کر الائنس بنایا جائے گا اور اپنے مطالبات کی منظوری کیلئے لانگ مارچ کیا جائے گا موجودہ حکومت آئین کی انحرافی میں ملوث ہے پاکستان کا آئین اظہارِ رائے کی آزادی کا حق دیتا ہے مگر حکومت جبری طور پر صحافیوں اور عام شہریوں کو اس حق سے محروم کرنا چاہتی ہے۔
حکومت تنقید سے بچنے کیلئے میڈیا کا گلا گھونٹا چاہتی ہے کوئٹہ سے شروع ہونیوالا لانگ مارچ اسلام آباد پارلیمنٹ کے سامنے تب تک جاری رہے گا جب تک میڈیا ورکرز کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے, اختتامی صدارتی خطاب میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر نے شہزادہ ذوالفقار نے کنوینشن میں شریک قلم کے مزدوروں ,وکلاء , ٹریڈ یونین اور سیاسی سماجی رہنما و کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اظہارِ رائے کی پابندی ہر شخص کو متاثر کرے گی
پی ایف یو جے صرف صحافی نہیں بلکہ پاکستان کے ہر شہری کی اظہارِ رائے کی آزادی کی جنگ لڑ رہا ہے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں سے رابطوں میں ہیں پاکستان کی نامور سیاسی جماعتوں سمیت وکلا, شاگرد , ہاری و مزدور تنظیموں سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں و سول سوسائٹی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ تمام جماعتیں اور عام شہری لانگ مارچ کا حصہ بن کر حکومتی جبر و استحصال کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں نومبر کے دوسرے ہفتے میں لانگ مارچ کا آغاز کیا جائے گا میڈیا ورکرز کی برطرفیاں، تنخواہوں میں کٹوتی، آمرانہ قانون سازی اور انسانی حقوق کی پامالیوں سمیت میڈیا بحران اور میڈیائی مارشل لاء کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔