کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ ایک دوسرے بزورطاقت اقتدار چھیننے کا سلسلہ ختم کرنا ہوگا،ہمارے عقل کاامتحان ہے ایک اور جنگ ہمارے اوپرمسلط کی جارہی ہے ،لوگ بڑی بے شرمی سے کہتے ہیں کہ پشتون افغان کامطلب دہشتگرد پشتون قطعاََ دہشت گرد نہیں ہے ،دنیا جہاں کے لوگ اورجاسوس لکھ کرگئے ہیں کہ پشتون افغان انتہائی ملن سار اور مہمان نواز لوگ ہیں ،خواتین کی تعلیم اورعزت سے متعلق دنیا ہمیں نہ بتائیں ہم واحد قوم ہے جو عورت کوعزت سمجھتے اور دیتے ہیں ،ہمارے ہاں مرد کیلئے طلاقی کا لفظ سب سے بڑی گالی ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
محمودخان اچکزئی نے کہاکہ افغانستان ہماراورآپ کا گھر ہے ملا برادر کے ساتھ بیٹھا ہوں ایک نقطے پر متفق ہوناہوگا کہ کب تک ہم ایک دوسرے سے بزوربندوق ایک دوسرے سے اقتدار چھیںگے ،پہلے دائود پھر نورمحمدترہ کئی ،پھر پلاں پلاں آئے لویہ جرگہ بلا کر مولانافضل الرحمن کو بھی دعوت دی جائے اور فیصلہ کرے کہ آج سے افغانستان میں مستقل طورپرجنگ ختم بند کیاجائے آج ایک بارپھر لوگ ارادے رکھتے ہیں چین یا ایران کے بہانے اور اس وطن پر ایک بارپھر جنگ مسلط کی جارہی ہے ہمارے عقل کاامتحان ہے کہ ہم اپنے وطن کو سانڈ سے محفوظ رکھیں جنہوں نے 40سال خون بہایاہے آج بھی دنیا میں جہاں بیٹھاجائے تو کہتے ہیں پشتون افغان مطلب دہشت گرد انہوں نے کہاکہ ہم کو اپنی ہمت ،جرأت اور ایمانداری سے دنیا کو ثابت کرناہوگاکہ ہم پشتون دہشت گرد نہیں ہے
3ہزار سال میں پشتون افغان وطن پر ہرپاگل اور جابر آیاہے دنیا جہاں کے جاسوس اور مختلف مذاہب کے لوگ چاہے وہ بدھ مذہب ہو یا فرنگی ،ہندو ہو ،فرانسیسی ہو یا اٹالین ہو نے اپنی تاریخ میں لکھاہے کہ پشتون انتہائی ملن سار اور مہمان نواز لوگ ہیں اس وطن میں مسافر کیلئے کھانااور بسترہ مفت ہے موہن لال ودیگر یہ لکھتے ہیں کہ جب ہم افغانستان میں جاسوسی کرتے تھے تو جماعت جاتے تھے وہاں کوئی یہ نہیں پوچھتاتھاکہ کون ہو کس مذہب سے ہو بلکہ ہمیں کھانااوربسترہ فراہم کرتے تھے آج انتہائی بے شرمی کے ساتھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ پشتون افغان کامطلب دہشتگرد ہے ہم قطعاََ دہشت گرد نہیں ہے ،افغانستان میں اب طالبان کی اقتدار ہے میں ملا برادر سے درخواست کرتاہوں کہ طالبان بھی افغانستان کے ایک حصے کے طورپر حق رکھتے ہیں
کہ وہ افغانستان پر اقتدار میں برسراقتدار آئے ،لیکن 40سال سے اختلافات ہر پشتون ،عالم دین ،طالب علم کو یہ سمجھناچاہیے کہ 40سال ہمارا سر اور مال دنیا کھاگیاہے ایٹم بم کے علاوہ دنیا جہاں کا اسلحہ ہماری سرزمین پر استعمال ہواہے روس اس کے اتحادی جب افغانستان میں گھسے اور امریکہ اس کے اتحادی افغانستان آئے وہ ہمارے قرض دار ہے انہوں نے ہماراخون بہایا ہے ہمارے وطن کو تباہ کیاہے انہیں ہمارا وطن بنا کردیناہوگا انہوں نے کہاکہ معاشرے کیلئے خواتین کاعلم ضروری ہے یہ صرف افغانستان کامسئلہ نہیں افغانستان کا مسئلہ استقلال ہے افغانستان کااپناجھنڈا ہوگا تمام وسائل پرافغان عوام کاواک واختیار ہوگا خواتین سے متعلق کوئی ہمیں نہ بتائیں ہم وہ واحد قوم ہے جو خواتین کوعزت دیتے ہیں عزت سمجھتے ہیں عورت پرقتل کرتے ہیں اور سب سے بڑی گالی کسی مرد کے طلاق سے متعلق ہے ۔