کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ ہار جیت سیاست کا حصہ ہے، ہار بھی گئے تو بہتر ین اپوزیشن کا کردار اداکریں گے،یہ ساری جنگ وزارتوں اور کابینہ میں آنے کیلئے ہے، ارکان اسمبلی کو ایک جگہ بیٹھا کر باہر پیرا کھڑا کرنا کس چیز کو ظاہر کررہا ہے، خطرہ ہے کہ انہوں نے ارکان اسمبلی کویرغمال بنایا ہے،بی اے پی اور اتحادی جماعتوں کی اکثریت میرے ساتھ ہے اپوزیشن سے کوئی سروکار نہیں،اپوزیشن بھی سمجھ گئی جو تصویر دیکھائی گئی۔
اس میں حقائق کچھ پلان کچھ اور منزل کچھ ہے۔ووٹننگ والے دن چیزیں واضح ہوجائیں گی ہمارے ساتھ ووٹ کی قوت ہے۔ہمیں بھی پتہ چل رہا ہے کہ کون سے عناصر نے پارٹی کو نقصان پہنچایا۔کسی ایک کو وزارت اور کسی کو دوسری وزارت نظر آرہی ہے۔یہ بات انہوں نے گزشتہ شب نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں اس وقت وزاتوں اور کابینہ میں آنے کی جنگ جاری ہے ہم نے سب کو وزارتیں دی محکمہ بھی دئیے ان کے حلقوں میں کام بھی کیا یہ جو اضافی ضروریات اور لالچ پیدا ہوئی یہ ہم نے پیدا نہیں کی ناراض ارکان میں سے کسی کو وزیراعلیٰ بناناہے کسی کو وزارت چائیے،اتحادی جماعتیں میرے ساتھ ہیں امید ہے تحریک عدم اعتمادناکام ہوگی اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب بھی ہوئی تو ایک بہتر اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے نتیجے میں صوبے میں ایک عجیب حکومت بنے گی اپوزیشن کے ارکان اپنی نشستوں پر بیٹھے رہیں گے 14 ارکان حکومت بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ چیزیں بہتری کی طرف جارہی ہیں ابتداء میں ہر جماعت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑھتا ہے،ہمیں بھی پتہ چل رہا ہے کہ کون سے عناصر نے پارٹی کو نقصان پہنچایاعوام نے بھی دیکھ لیا کہ مفادات کیلئے لوگ کہاں تک جاسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ناراض اور اپوزیشن ارکان اسمبلی پہلے کہا کہ انہیں 42 ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہے مگر اسمبلی میں 33 ارکان اسمبلی حمایت کی، انہوں نے کہاکہ ارکان اسمبلی کو ایک جگہ بیٹھا کر باہر پیرا کھڑا کرنا کس چیز کو ظاہر کررہا ہے ہمارے ساتھ جتنے لوگ ہیں وہ سب آزادنہ نقل وعمل کررہے ہیں۔
ہمیں تو خطرہ ہے کہ انہوں نے ناراض ارکان اسمبلی نے لوگوں کو یرغمال بنایا ہے بہت سے لوگ پریشانب بھی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ساتھ ووٹ اور ارکان اسمبلی کی قوت ہے،اپوزیشن تمام صورتحال کا فائدہ اٹھاکر بی اے پی کے اندر دراڑیں ڈال رہی ہے۔ اپنے ایک ٹوئٹ میں کہی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی، پی ٹی آئی، اے این پی، ایچ ڈی پی، جے ڈبلیو پی، بی این پی عوامی اور آزاد ارکان کو ملا کر مخلوط حکومت کے پاس 41کی تعداد ہے ناراض ارکان اپوزیشن کو کیوں مخلوط حکومت میں شمار کر رہے ہیں اگر وہ اسی پالیسی پر قائم رہتے ہیں تو انہیں اپنے آپ کو بھی اپوزیشن کا حصہ شمار کرنا چاہیے۔