|

وقتِ اشاعت :   May 20 – 2015

کوئٹہ :  نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان میں وفاقی اداروں کی جانب سے حالیہ کارروائیوں جس میں قلات ‘ جوہان اور دیگر علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں ان پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے بیان میں کہا گیا کہ واقعات ایک ایسے وقت میں ہورہے ہیں جب صوبائی اور وفاقی حکومت بلوچستان کے مسئلہ کو پرامن حل کی جانب قدم اٹھا رہی ہے انہوں نے کہا کہ یہ واقعات ‘ معاملات کو مزید خراب کرنے اور امن کی کوششوں کو ناکام بنانے کے سبب بنیں گے ترجمان نے کہا کہ گرفتار شدگان اگر غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے تو ان کو عدالت میں پیش کرکے ان پر کیس چلاتے ناکہ ماورائے آئین و قانون طریقہ کار اختیار کرتے پارٹی ترجمان نے واضح کیا ہے کہ نیشنل پارٹی کا روز اول سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ محض سیاسی مسئلہ ہے اور اس کا سیاسی حل ‘ نتیجہ خیز اور بامقصد مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے اور بامقصد مذاکرات کیلئے پرامن ماحول اور عوام کا اعتماد ضروری ہے اس قسم کی کارروائیوں سے عوامی اعتماد کو نقصان ہوگا جو بامقصد مذاکرات کیلئے نقصان دہ ہے اس لئے موجودہ صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت کی کوشش ہے کہ بلوچستان کے مسئلہ کا سیاسی حل تلاش کیا جائے اس سلسلہ میں آل پارٹیز کانفرنس منعقدہ اسلام آباد میں وزیراعلیٰ بلوچستان کو یہ مینڈیٹ دیا گیا کہ وہ بلوچستان کے مسئلہ کے پرامن حل کیلئے اپنی کوششیں شروع کریں اب جبکہ پیشرفت کرنے کیلئے اپنی ترجیحات اور سفارشات وفاقی حکومت کوپیش کر دی ہیں اس طرح کے اقدامات معاملات کو بگاڑنے کے مترادف ہیں اس لئے نیشنل پارٹی ان واقعات کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں فوری طورپر روک دی جائیں اور ماورائے آئین و قانون گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرکے بے گناہ گرفتار شدگان کو رہا کیا جائے اور مستونگ ‘ جوہان ‘ شیشار ودیگر علاقوں میں اس قسم کی کارروائیوں کو فی الفور روک دیا جائے جس میں نہتے و بے گناہ لوگ بڑی تعداد میں متاثر ہورہے ہیں ۔