کوئٹہ: بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی جانب سے پریس کلب کوئٹہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں بلوچستان میں جاری ریاستی فورسز کی جانب سے آپریشن کے خلاف مختلف نعرے درج تھے مقررین نے کہاکہ بلوچستان میں جاری آپریشن انسانی حقوق کی پامالیوں آئے روز بلوچ فرزندوں کو اغواء کرنا اور پھر ان کو دہشت گرد قرار دیکر ان کی لاشوں کو مسخ کرکے پھینک دینا اور معصوم بلوچوں کے گھروں کو جلانا چادر اور چار دیواری کی پامالی کی جاتی ہے مقررین نے کہاکہ کچھ دن پہلے ریاستی فورسز کی جانب سے مستونگ کے علاقے اسپلنجی دشت کابو اور قلات کے علاقے نیمرغ جوہان میں عام آبدیوں پر زمینی اور فضائی گھیراؤ تنگ کرکے ان پر بمباری کرکے 20 معصوم بلوچوں کو قتل کردیا گیا اور وہاں کے تمام گھروں کو آگ لگا دی گئی اور ہزاروں کی تعداد میں مال مویشیوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ بروز منگل 19 مئی کو مشکے کے علاقے کوہ سفید کو اعلی صبح فورسز نے گھیرے میں لیکر وہاں کے گھروں کو آگ لگا دی 2 معصوم اور کم سن بچوں کو بھی قتل کردیا گیا اور خواتین کو زخمی کرنے کیساتھ ساتھ بہت سے لوگوں کو اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچوں پر اس طرح ظلم و بربریت اور عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی سے بہت سے سوالات جنم لیتے ہیں اس بات سے ایک چیز واضح دکھائی دیتی ہے کہ بلوچوں کے قتل عام آئے روز اغواء کرکے سالوں سال پابند سلاسل کرنا اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی خاموشی اور میڈیا کی جانبداری سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ بھی اس طرح کے عمل میں برابر کے شریک ہیں۔