کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ صوبے میں دیر پا امن کے قیام کیلئے سیکورٹی اداروں پر عوام کے اعتماد کی بحالی ضروری ہے۔ چیک پوسٹوں پر چیکنگ کے حوالے سے عوام کے تحفظات ہیں جنہیں دور کرنا ہوگا۔ سیکورٹی ادارے چیکنگ کے تناظر میں ایسا طریقہ کار اپنائیں کہ کسی کی عزت نفس مجروح نہ ہو۔
عوام میں یہ تاثر اجاگر کرنا ہوگا کہ یہ فورسز آپ کی ہیں اور آپ ہی کی حفاظت کیلئے ہیں۔ امن کے قیام کیلئے سیکورٹی فورسز کی لازوال قربانیاں ہیں جو انہوں نے ملک و قوم کیلئے دی ہیں ان قربانیوں کو عوام میں موثر طور پر اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ دہشتگردی اور امن وامان کے حوالے سے درپیش دیگر چیلنجز سے موثر طور پر نمٹنے کیلئے پولیس اور لیویز کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا اور حکومت مطلوبہ وسائل فراہم کرے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے امن وامان کی صورتحال کے اعلیٰ سطحی جائزہ اجلا س سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف سیکرٹری بلوچستان مطہر نیازرانا، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ ارشد مجید، آئی جی پولیس رائے محمد طاہر، ڈی جی لیویز فورس اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ اور آئی جی پولیس کی جانب سے اجلاس کو امن وامان کی مجموعی صورتحال اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اقدامات اور سٹریٹجی سے متعلق بریفنگ دی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان ایک حساس صوبہ ہے ملک دشمن قوتیں یہاں امن خراب کرنے کے مواقعوں کی تلاش میں رہتی ہیں اور بیروزگاری اور دیگر کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر ملک دشمن قوتیں مقامی لوگوں کو استعمال کرسکتی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاک ایران اور پاک افغان سرحدی علاقوں میں روزگار کے مواقع کی فراہمی اور نقل و حمل میں نرمی کے ذریعے دہشتگردی کے خطرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ ان علاقوں کے نوجوانوں اور دیگر لوگوں کیلئے روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنا ضروری ہے خاص طور سے بارڈر مارکیٹوں کے قیام کے منصوبے کو جلد از جلد عملی جامہ پہنا کر روزگار دیا جاسکتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں قبائلی ماحول ہے اور ہم نے اس ماحول اور اپنی روایات کے مطابق عوام کے اعتماد اور ان کی اونر شپ کے ساتھ امن وامان کو بہتر بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوسٹ گارڈ، پولیس، لیویز ایف سی اور کسٹم چیک پوسٹوں کے حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل مرتب کریں جس میں عوام کی عزت نفس کا تحفظ یقینی ہو اور عوام کے دل جیتے جاسکیں۔سیکورٹی ادارے عوام کو عزت دیں عوام انہیں عزت دیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کی انتھک محنت اور قربانیوں کی بدولت صوبے میں امن وامان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے تاہم اس بہتری کو دیرپا بنیادوں پر برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔کوئٹہ سمیت دیگر اضلاع میں رونما ہونے والے دہشتگردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے مزید محنت اور جامع اقدامات کئے جائیں۔ چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام باقاعدگی کے ساتھ جائزہ اجلا س منعقد کریں۔
جہاں انہیں سیاسی قیادت کی مدد اور رہنمائی کی ضرورت ہوگی ہم ان کے ساتھ ہیں انہوں نے کہا کہ سیکورٹی ادارے ہمارے آنکھیں اور بازو ہیں اور ہمیں ان پر مکمل اعتماد ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان ایک وسیع و عریض صوبہ ہے جہاں بہت سی مشکلات و مسائل ہیں، وسائل کی کمی، بہتری کے عمل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 30سے 40ارب روپے میں ترقی کا ہدف تو حاصل نہیں کیا جاسکتا تاہم ان وسائل کو تعلیم، صحت اور امن کیلئے بروئے کار لایا جائے گا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمیں دہشتگردی کی وجوہات کا جائزہ بھی لینا ہوگا۔
تاکہ انہیں جڑ سے ختم کیا جاسکے۔ سیاسی قیادت اور سیکورٹی فورسز مل کر امن کے اہداف حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی اہداف کے حصول اور سرمایہ کاری لانے کیلئے امن ضروری ہے۔ مشکلات ضرور ہیں لیکن ہم مل جل کر ان پر قابو پالیں گے۔ اس موقع پر آئی جی پولیس نے اجلاس کو دہشگردوں کے خلاف سی ٹی ڈی کی حالیہ کامیابیاں، کریمنل جسٹس سسٹم کے تحت پراسکیوشن میں لائی جانے والی بہتری، قبضہ گروپوں لینڈ مافیا، اغواء برائے تاوان اور عمومی جرائم کے خاتمے کی سٹریٹجی، محکمہ پولیس میں میرٹ کے قیام، تھانہ کلچر کی تبدیلی سمیت دیگر اقدامات کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔