کوئٹہ: فیسٹولا کے مرض میں مبتلا خواتین مریضوں کے علاج کیلئے ملک بھر میں 13مراکز میں مفت طبی سہولیات اور سفری اخراجات فراہم کئے جائے ہیں حکومت پاکستان عہد کرے کہ فیسٹولا کے خاتمے کیلئے ملینیم ڈویلپمنٹ ہدف کے مطابق 2015ء میں حاصل کرکے وسیع پیمانے پر میڈوائف کی تربیت شروع کردی جائے تاکہ حاملہ خواتین کی دیکھ بھال اورزیر نگرانی زچگی کا عمل ممکن بناکرفیسٹولا سے بچایا جاسکے ۔یہ بات انہوں نے فیسٹولاکے عالمی دن کی مناسبت سے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر سعادت خان ،ڈاکٹر حق نواز ،ڈاکٹر ماشا خان،ڈاکٹر سیڈرک جلال ،پروفیسر تسنیم اشرف ،پروفیسر نائلہ احسان نے کہی ۔انہوں نے بتایا کہ آج دنیا بھر میں فیسٹولا کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد ترقی پذیر ممالک میں بہت سی بیماریوں اور معاشرتی مسائل کو اجاگر کرنے کیلئے لوگوں میں شعور کی آگاہی کیلئے اس دن کو منایا جاتا ہے تاکہ فیسٹولامیں مبتلا عورتوں کی تلاش اورکامیاب علاج کے ذریعے انکی زندگیوں کو بدلنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس مرض میں مبتلا خواتین معاشرے سے کٹ کر رہ جاتی ہیں کیونکہ یہ بیماری طویل زچگی کے دورانیے کی وجہ سے خواتین میں زچگی کے دوران بچے کے پھنس جانے کی وجہ سے پیشاب اور بعض اوقات پاخانے کی تھیلیوں میں سوراخ ہوجاتا ہے جس کے بعد خواتین کی بیماری طویل پکڑتی ہے اور وہ معاشرے سے کٹ جاتی ہیں اس وقت دنیا بھر میں 20لاکھ خواتین اس مرض میں مبتلا ہیں اور پاکستان میں تقریباً 4سے 5ہزار خواتین اس بیماری کا شکار ہیں جس کی بڑی وجہ معاشرتی نا ہمواری ،فرسودہ رواج ،غربت ،تعلیم کی کمی ،فیملی پلاننگ سہولتوں کی عدم دستیابی اور تربیت یافتہ صحت کے کارکنوں کی کمی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اس سلسلے میں بہت تشویش میں مبتلاہے اور صحت کے شعبے سے وابستہ تمام ادارے خصوصاً پی ایم ڈی سی اور سی پی ایس پی تمام پالیسیز رجسٹریشن اورپوسٹ گریجویٹ ٹریننگ کوازسر نو مرتب کرے اورایسے تمام ڈاکٹروں کو تنبیہ کی جائے کہ وہ اس طرح کی پریکٹس میں ملوث ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت تمام بنیادی صحت کے مراکز اور دیہی صحت کے مراکز پر خواتین کوبنیادی اور ایمرجنسی صحت کی سہولیات فراہم کرے۔