|

وقتِ اشاعت :   May 23 – 2015

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام بلوچستان کے علاقے قلات، جوہان،نرمک،شیشار،سمیت ملحقہ علاقوں میں آپریشن اور بے گناہ بلوچوں کی نسل کشی کے خلاف ضلعی صدر سابق رکن صوبائی اسمبلی اختر حسین لانگو کی قیادت میں ہفتے کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرین نے بینرز پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اختر حسین لانگو ،غلام نبی مری،انسانی حقوق کمیشن کے رہنماء شمس الحسن مندوخیل خواتین ونگ کی رہنماء ثانیہ حسن کشانی ،فوزیہ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے اور مسخ شدہ نعشوں کے سلسلے کو رکوانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے بلوچستان نیشنل پارٹی نے ہر پلیٹ فارم پر بلو چ قوم کے حقوق کے حصول اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیخلاف آواز بلند کی ہے اور کرتی رہے گی ہماری پر امن اور جمہوری جدوجہد اور عوام کے حقوق کے حصول کیلئے اٹھائی جانیوالی آوا ز کو مختلف طریقوں سے دبانے کی کوشش کی جارہی ہے موجودہ حکومت دعوے کررہی تھی کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے گا لیکن 20لاپتہ افراد کی نعشیں پھینکی جاچکی ہیں بلوچستان کے وسائل کا سودا کیا جارہا ہے جسطرح گوادر کا سودا کردیا گیا اور ہمارے وزیر اعلیٰ تاحال اس سے لاعلم ہے ہر دور میں آنیوالے حکمرانوں نے بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کیلئے بلوچستان کے مسئلے کو سنجیدگی سے لینے کی کوشش ہی نہیں کی جس کی وجہ سے مسائل بڑھتے جارہے ہیں اور گزشتہ دنوں بلوچستان کے علاقوں ، قلات،جوہان،نرمک،شیشار میں آپریشن کے ذریعے بے گناہ لوگوں کو عبدی نیند سلا دیا گیا جنہیں ایک روز قبل گھروں سے اٹھا کر دوسرے دن انکی گولیوں سے چھلنی نعشیں پھینکی گئیں جبکہ وزیر اعلیٰ میڈیا میں برملا اس بات کا اظہار کررہے ہیں کہ بلوچستان میں چالیس فیصد امن قائم ہوا ہے جس میں صداقت نہیں آج بھی صوبے میں آپریشن مسخ شدہ نعشیں پھینکنے کا سلسلہ جاری ہے پارٹی کے کارکنوں کو حراساں کرنے کیلئے مختلف طریقے استعمال کئے جارہے ہیں مقررین نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی اسکی قیادت اور کارکن ہر بربریت اور مظالم کیخلاف بلوچ قوم کے حقوق کے حصول کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گے انہوں نے کہا کہ حالیہ آپریشن میں ڈرامہ رچایا جارہاہے بے گناہ لوگوں کو گھروں سے اٹھا کر آپریشن کے نام پر انکی نسل کشی کی جارہی ہے جس پر ہم حکومت اور سیکورٹی اداروں کی مذمت کرتے ہیں مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے حالات کو سمجھ کر اسے سیاسی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے مقررین کا کہنا تھا بلوچستان میں بلوچ قوم کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے افغان مہاجرین کو مسلط کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ساتھ حقوق کے حصول کے حوالے سے روز اول سے ہی سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا جارہا ہے اور اگر حکمران سمجھتے ہیں کہ وہ گن پوائنٹ پر بلوچ قوم کو مزاکرات کا حصہ بنا کر ان سے بات منوا لیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے بی این پی ہر پلیٹ فارم پر بلو چ قوم کے حقوق کے حصول کا دفاع کریگی ۔