کوئٹہ:رکن صوبائی اسمبلی شکیلہ نوید دہوارکاکہنا ہے کہ خواتین کومعاشی طورپربااختیاربنانے کے لئے عملی اقدامات اٹھاناوقت کی ضرورت ہے۔
بلوچستان کے ثقافتی ملبوسات کومارکیٹ تک رسائی دے کر معیشت کے فروغ میں بہترکرداراداکیاجاسکتا ہے، صوبائی محکمہ ثقافت صوبے کے خواتین کی دستکاری کے فروغ دینے کے لئے خصوصی اقدامات اٹھائے۔
ان خیالات کااظہارانہوں نے گزشتہ روزکوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں غیر سرکاری تنظیم انوویٹیوڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے زیراہتمام یونیسیف کے تعاون سے کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ ثقافتی ملبوسات کی نمائش کے موقع پر گفتگوکرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر افغان مہاجرخواتین کے بنائے گئے ثقافتی ملبوسات، لیدرکے پرس، فریم،پینٹنگزاور دید ہ زیب دستکاری فن پاروں کونمائش کے لئے پیش کیاگیا جس میں شرکاء نے خصوصی دلچسپی کااظہارکیا۔
تقریب کی مہمان خصوصی رکن صوبائی اسمبلی شکیلہ نوید دہوارنے بتایاکہ بلوچستان ثقافتوں کاگہوارہ ہے جہاں پرمختلف اقوام آبادہیں اوراپنی الگ پہچان رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیرسرکاری تنظیم کی جانب سے افغان مہاجرخواتین کو معاشی طورپرمستحکم بنانے کے لئے اس طرح کے تقاریب کاانعقاداہمیت کاحامل ہے۔
افغان مہاجرخواتین کے لئے اچھاموقع ہے کہ وہ اپنی دستکاریوں کوآگے لائیں اس سے ان کے گھریلو مشکلات کاازالہ ممکن ہے اوروہ کسی پربوجھ بننے کی بجائے اپنے خاندان کے مالیتی معاملات کو بہترطریقے سے سرانجام دے سکیں گے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ بلوچی ثقافت کے رنگوں کواجاگرکرنے کے لئے بھی مختلف تنظیمیں سرگرم عمل ہیں،
محکمہ ثقافت حکومت بلوچستان اورعالمی ادارے بلوچی ثقافت کواجاگرکرنے کے لئے مقامی خواتین کی مالی معاونت کریں تاکہ وہ بھی اپنے فن کوآگے لاسکیں۔
محکمہ ثقافت کی ذمہ داری ہے کہ بلوچی ثقافت کے دیدہ زیب ملبوسات پر کام کرنے والے خواتین کے کام کوآگے بڑھانے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ہماری خواتین اپنی صلاحیتوں کو اجاگرکرکے معیشت کے فروغ میں اپنابھرپورکرداراداکرسکیں۔
نمائش کااہتمام کرنے والی تنظیم آئی ڈی اوکے انٹرپروینورآفیسرخالد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے ضلع کوئٹہ، لورالائی،پشین اورچاغی کے علاقوں میں مقیم افغان مہاجرین کی دستکاریوں کوبہترپیکنگ اورفنشنگ کرکے اس کو مارکیٹ کے مطابق آگے لارہے ہیں اس ضمن میں افغان مہاجرخواتین کو خصوصی تربیت بھی فراہم کررہے ہیں۔