|

وقتِ اشاعت :   May 26 – 2015

کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ کوئٹہ شہر میں رونما ہونے والے ناخوشگوار واقعات اور بے گناہ شہریوں کے قتل پر حکومت کسی بھی طرح خاموش نہیں رہ سکتی، عوام کو تحفظ دینا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے اہلسنت و الجماعت اور مجلس وحدت المسلمین ، شیعہ عمائدین کے وفود سے الگ الگ ملاقات میں کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کوئٹہ کا امن اور عوام کے جان و مال کی حفاظت سب سے مقدم ہے، انسانی جانوں اور امن کو تہہ و بالا کرنے والوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ حالیہ واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف بلاتفریق قانون حرکت میں آچکا ہے، حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائیگا، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں بھائی چارے، اتحاد بین المسلمین کے فروغ کے لیے تمام سیاسی، مذہبی حلقوں اور عمائدین شہرکو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کسی بھی گروہ کو نفرت انگیز نعروں ،تقاریر اور قابل اعتراض لٹریچر شائع کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کوئٹہ اور صوبے میں امن و امان کی بحالی کے لیے حکومت نے ٹھوس اقدامات اٹھائے جبکہ پولیس و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انتھک محنت، جدوجہد اور قربانیوں کے نتیجے میں امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی لیکن گذشتہ دو دنوں کے واقعات نے ہر شخص کو ہلا کر رکھ دیا ہے، حکومت امن و امان سے متعلق کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گی، جو بھی معصوم انسانوں کی زندگیوں سے کھیلے گا تو قانون ضرور حرکت میں آئے گا۔ وزیر اعلیٰ نے وفود سے کوئٹہ شہر میں امن و امان کی بحالی کے لیے تعاون کی اپیل کی اور واضح کیا کہ کسی بھی گروہ کے مسلح ونگ کی موجودگی کی صورت میں اس کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائیگا۔ اہلسنت و الجماعت اور متحدہ مجلس وحدت و شیعہ عمائدین نے حکومت کی امن کی کوششوں کی تعریف کی اور حکومت کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی، وفود نے دہشت گرد عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کی بھی حمایت کا اعلان کیا۔دریں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ تعلیمی انقلاب کے لیے اساتذہ کوہر اول دستے کا کردار ادا کرنا ہوگا، علم ہی غربت ، جہالت اور پسماندگی کے خاتمے کا ہتھیار ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنمنٹ احمد گرلز ہائی سکول میں پاکستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام سائنسی نمائش کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو سب سے زیادہ اگر کسی چیز کی ضرورت ہے تو وہ تعلیم ہی ہے ، انہوں نے کہا کہ جب تک حکمران عوام دوست اور اساتذہ تعلیم کو بطور مشن نہیں لیتے تعلیمی انقلاب برپا نہیں ہو سکتا، اساتذہ ہی بلوچستان کو 21ویں صدی کے چیلنجوں سے مقابلے کے لیے تیار کر سکتے ہیں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دنیا میں بڑی بڑی تبدیلیاں آتی ہیں بلوچستان میں اگر بڑی تبدیلی آسکتی ہے تو وہ تعلیمی تبدیلی ہے، انہوں نے کہا کہ نقل کے کلچر نے طلباء کی صلاحیتوں کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے نقل جیسے ناسور کے خاتمہ کے لیے حکومت سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے، وزیر اعلیٰ نے نمائش کے انعقاد کی تعریف کی اور ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لیے 10لاکھ روپے کا اعلان کیا، وزیر اعلیٰ کے ہمراہ رکن صوبائی اسمبلی راحیلہ حمید درانی ، کوآرڈینیٹر احمد جان اور ایڈیشنل سیکریٹری محمد یونس سرپرہ بھی موجود تھے، تقریب سے پروفیسر آصف اختر اور عارفہ صدیقہ نے بھی خطاب کیا۔