سردی کی انٹری ہوتے ہی شہریوں کے چولہے ٹھنڈے ہونے لگے، مختلف شہروں میں گیس غیر اعلانیہ طور پر بند یا کم ہونے لگی۔
کراچی ،پشاور،کوئٹہ، گوجرانوالہ ،ملتان، فیصل آباد، میرپورخاص سمیت کئی شہروں میں ناشتہ اور کھانا بنانا دو بھر ہوگیا، گھریلو صارفین کے ساتھ، ریسٹورنٹ اور پکوان سینٹر والے بھی سر پکڑ کر بیٹھ گئے۔
کوئٹہ میں گیس پریشر میں کمی کے ساتھ ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں بھی 70 روپے کا اضافہ ہوگیا اور ایک کلو ایل پی جی 230 روپے تک پہنچ گئی۔
گوجرانوالہ میں جلانے والی لکڑی کی قیمت بھی بڑھ گئی، فی من قیمت 950 روپے تک پہنچ گئی۔
سوئی سدرن گیس کمپنی نے کراچی کے مختلف علاقوں میں گیس کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا آغاز کردیا ہے۔
روزانہ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک 9 گھنٹے گیس نہیں دی جارہی، ہوش رُبا مہنگائی کے مارے شہری صبح کا ناشتہ اور دوپہر کا کھانا ہوٹلوں سے خریدنے پر مجبور ہوگئے۔
نیو کراچی، نارتھ کراچی، سر سید ٹاؤن، الیون سی 2، بفرزون، ناگن چورنگی، ایف بی ایریا، اورنگی ٹاؤن اور سرجانی ٹاؤن وہ علاقے ہیں جہاں ہر روز صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک گیس فراہم نہیں کی جارہی جس سے گھریلو معمولات درہم برہم ہوکر رہ گئے ہیں۔
متاثرہ علاقوں کی خواتین کا شکوہ ہے کہ گھر چلانے والے مرد ہوں یا اسکول کالج جانے والے بچے، اکثریت کو ناشتے کے بغیر ہی گھر سے نکلنا پڑ رہا ہے۔
مرد دہائی دے رہے ہیں کہ مہنگائی کے باعث گھریلو بجٹ پہلے ہی بحران کا شکار تھا، اب گیس نہ ہونے سے انہیں ایک سے دو وقت کا کھانا بھی ہوٹلوں سے خریدنا پڑرہا ہے۔
گیس حکام نے کہا کہ ہم اپنے صارفین کو مناسب گیس پریشر فراہم کرہے ہیں لیکن سردی میں گیس کی طلب اور رسد میں فرق آنے کے وجہ سے کچھ علاقوں کو کم پریشر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
گیس حکام نے کہا کہ موسم سرما میں اپنے صارفین کی سہولت کے لیے سوئی ناردرن گیس کمپنی نے پشاور، چارسدہ، کوہاٹ، ڈی آئی خان اور بنوں میں خصوصی کنٹرول رومز قائم کیے ہیں۔