|

وقتِ اشاعت :   November 20 – 2021

کوئٹہ : بلوچستان عوامی پارٹی کے قائم مقام صدر وصوبائی وزیر پی اینڈ ڈی میر ظہور بلیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پینے کا صاف پانی نہیں ہے جام کمال کے دور میں 4ارب روپے لگژری گاڑیوں اور 1.5ارب روپے سے ہرنائی، آوران،موسیٰ خیل اور واشک میں اسپورٹس کمپلیکس بنانے کے منصوبے تیار کئے گئے تھے بلوچستان میں ہسپتال اور اسکولوں کے چھت نہیں ہیں بلوچستان میں حد سے زیادہ شاہ خرچیاں کی گئی ہیںہم ان پر کٹ لگائینگے اوربلوچستان میں انسانی بنیادی سہولیات اور سوشل سیکٹر پر ترجیحی بنیادوں پر کام کرینگے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے اضلاع ہرنائی، آوران، موسیٰ خیل ،واشک وہاں پر جو پلاننگ ہوئی ہے جو ڈیڈھ ارب کا سپورٹس کمپلیکس بنائینگے وہاں پر لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے اور نہ کہ ہسپتالوں اور اسکولوں کی بلڈنگ بھی موجود نہیں ہیںحیران کن بات ہے وہاں پر اگر ڈیڈھ ارب روپے کا سپورٹس کمپلیکس بنائیں بلوچستان کیساتھ ایک مزاق ہے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ ایک بڑا شہرہے جہاں سپورٹس کمپلیکس کی ضرورت ہے شائد فٹسال کی بھی ضرورت ہو اسی طرح لورالائی خضدار ،ژوب اور دیگر اضلاع میں اس طرح کے پروجیکٹ اگرعوام کی مفاد میں ہیں تو ہم مزید بہتر کرینگے انہوں نے کہا کہ کاغذوں میں دیکھیں تو 582بلین کا بجٹ ہے جس میں 84فیصد ڈیفیسٹ ہے اب اسی کاغذ میں جو ہے وفاقی آمدنی 103بلین کی ہے جو بالکل رئیل اسٹک نہیں ہے۔

اگر آپ جتنا بھی کوشش کرین اپنے وسائل کو بروئے کار لانے کیلئے 24یا 30ارب سے آگے نہیں جاسکتے ہیں تو اس میں یقینا ڈیفیسیٹ بڑھ جائے گا جہاں پر ہم دیکھیں گے بلوچستان میں شاہ خرچیاں بہت زیادہ ہوئی ہیں ان کو ہم کٹ لگائینگے اس طرح آپ حیران ہونگے کہ ہمارے نان ڈویلپمنٹ سائیڈ پر 4ارب روپے کی لگژری گاڑیاں خرید کردیں تو یہ اس صوبے کے ساتھ نا انصافی ہے یہاں عوام کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے وہاں پر آفیسران کو آپ لگژری گاڑیاں خرید کردیں یہ صوبے کے ساتھ زیادتی ہے ان تمام چیزوں پر کٹ لگائیں گے ہم وہ کام کرینگے جو بلوچستان کے عوام کی مفاد میں ہو بلوچستان کے مختلف محکموں کی اچھی کیپسٹی نہیں رہی ہے ہم کوشش کررہے ہیں ان کے استعداد کار کو بڑھائیں گے اور بلوچستان کی ایسٹری رہی ہے کہ 75بلین سے ہم کبھی آگے نہیں گئے ہیں ہم اس پروجیکٹ کو ہم آگے لائیں گے جو بلوچستان کی پی ایس ڈی پی برداشت کرسکے اس میں ہمیں ہیلتھ،ایجوکیشن،واٹر سپلائی،پبلک ہیلتھ کو زیادہ ترجیحی بنیادوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور وہ ہم کرینگے جو بلوچستان میں کئی لوگوں کا بنیادی ضرورت ہے ہماری کوشش ہے سوشل سیکٹر پر زیادہ سے زیادہ کام کریں۔