|

وقتِ اشاعت :   November 22 – 2021

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے سربراہ وسابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ مخصوص مائنڈ سیٹ ہے جو عوامی بالادستی کوقبول کرنے کیلئے تیار نہیں جس کی وجہ سے آج پاکستان سیاسی انتشار ،معاشی بحران اور بین الاقوامی سطح پر آئیسولیشن میں ہے ،بلوچستان میں ایک آمر کی لگائی ہوئی آگ کا تسلسل آج بھی جاری ہے ،پاکستان کی ترقی وخوشحالی فلاحی ریاست میں ہے ،جہاں تمام وحدتوں کو اپنے ساحل وسائل پر اختیارات اور اپنے فیصلوں کا اختیار حاصل ہوں ،سی پیک کو پاکستان کامستقبل قراردیاجارہاہے لیکن بلوچستان میں آج بھی سی پیک کا کوئی بھی منصوبہ نہیں ہے اگر سی پیک اکنامیکل کوریڈور کی بجائے اسٹریٹجیکل کوریڈور ہے تو پھر اس کوپاکستان کا مستقبل نہ کہاجائے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے عنوان سے منعقدہ تین روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ وہ مائنڈ سیٹ جو کئی دہائیوں سے اس ملک میں بزور بندوق سویلین حکومت کوماننے کیلئے تیار نہیں ہے کیونکہ وہ مائنڈ سیٹ سمجھتاہے کہ میں عوام کی رائے ،پارلیمنٹ ،عدلیہ سے بالاتر ہوں اور اپنی من مانی کروںگا جس کے منطقی نتیجے میں آج ملک انتشار کاشکار ہے یہ مملکت سیاسی انتشار،معاشی بحران کاشکار ہے اور بین الاقوامی طورپر ہم آئیسولیشن میں ہے قومی وحدتوں میں انتشار بالخصوص بلوچستان میں گزشتہ 20سالوں سے ایک آمر نے جو آگ لگائی ہے وہ اس آگ میں ہم مسلسل جل رہے ہیں روزانہ نوجوانوں کی لاشیں سڑکوں پر پڑی رہی ہیں اور لاپتہ کرنا سب سے آسان کام بن گیاہے یونیورسٹیاں بھی بند اور کالجز سے نوجوانوں کو لاپتہ کیاجارہاہے انہوں نے کہاکہ اگر یہ صورتحال رہی تو ہمیں بڑے مشکلات کاسامنا کرناپڑسکتا ہے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ ملک کثیر القومی ریاست ہے۔

جہاں پنجابی ،پشتون ،سندھی سرائیکی اور بلوچ آباد ہیں ہمیں یہ حق ہوں کہ ہم اپنے قومی وحدتوں میں اپنی نمائندگی خود کریں نہ کہ راتوں رات پارٹیاں بنا کر الیکشن سے قبل ٹھپے لگوا کر اپنے نمائندے سلیکٹ کیاجائے یہ عوام کی رائے ہے اور عوامی رائے کااحترام تمام ملک میں ہوں اور اس رائے کے احترام کیلئے ہمارے قائدین نے قربانیاں دی ہیں جیلیں کاٹی صرف عوام کیلئے ان تمام بحرانوں کا حل ایک نئے عمرانی معاہدہ ہے جب تک ملک سیکورٹی ریاست رہے گا یہاں نہ سیاسی بحران ختم ہوگی اور نہ ہی معاشی طورپر یہ ملک خوشحال ہوگا پاکستان کی ترقی وخوشحالی کیلئے ایک فلاحی ریاست وقت کی ضرورت ہے یہاں کے قومی وحدتوں کو وہ تمام اختیارات دئیے جائیں جو ان کے حق ہیں ان کے ساحل وسائل پر مکمل اختیار ہوں ،انہوں نے کہاکہ ہمارے تمام وسائل لوٹے گئے اور ہم قرون وسطیٰ کی زندگی گزار رہے ہیں اگر اعداد وشمار دیکھے جائیں کہ 57سے ڈیرہ بگٹی ملک کو گیس فراہم کررہی ہے لیکن سب سے پسماندہ یہ ضلع ہے یہ باعث شرم ہے ۔

جب تک اس ملک میں صاف شفاف انتخابات نہیں ہونگے اس ملک میں آئین کی بالادستی نہیں ہوگی تمام ادارے بشمول پاک افواج اپنی آئینی حدود میں نہیں رہیںگے اس وقت تک ہم ترقی نہیں کرسکتے گو کہ ہمیں چھوٹے صوبے کہاجاتاہے لیکن ہم چھوٹے صوبے نہیں ہمارے بغیر آپ کس کام کے ہیں ؟ جو جغرافیائی لحاظ سے بلوچستان اور خیبرپشتونخوا ہے بلوچستان میں کالونیائزیشن بند کی جائے یہاں کی زمینی کو جس طرح سے لوٹاجارہاہے یہ اراضی وہاں کے باسیوں کا حق ہے ہم اپنے حق سے کبھی بھی دستبردار نہیں ہونگے ۔انہوں نے کہاکہ میرا تعلق اس ڈویژن سے ہے لیکن آج تک سی پیک کا ایک پروجیکٹ گوادر میں ہے اور نہ ہی بلوچستان میں ہے ،سی پیک نے ہمیں کیا دیاہے کیاسی پیک کو اکنامیکل کوریڈو ر کی بجائے اسٹریٹیجکل کوریڈوربناگیاہے اگر ایسی بات ہے توسی پیک کو پاکستان کامستقبل نہ کہاجائے انہوں نے کہاکہ تمام وحدتوں میں ہونے والے فیصلوں سے متعلق وہاں کے لوگوں اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے ۔پنجاب کے دانشوروں سے کہتاہوں کہ جب تک آپ نہیں اٹھیںگے جو ہمارے نصیب میں تھا ہم نے کھایالیکن پہلے بھی ڈنڈے بھی کھائے ہیں جب تک پنجاب کے دانشور نہیں اٹھیںگے اس ملک میں قانون کی بالادستی نہیں ہوگی اور اسی طرح بھوک ،افلاس اور بے روزگاری میں ہم لوگ برباد ہوتے رہیںگے ۔